0
Thursday 13 Sep 2018 10:23
سول ملٹری تعلقات کے اچھے ہونے سے دنیا کو مثبت پیغام جا رہا ہے

سابقہ حکومتوں نے سوائے قرضوں کے بوجھ کے ہمارے لئے کیا چھوڑا، شوکت یوسفزئی

اگر ہم نے دیگر حکومتوں کیطرح دوغلی پالیسی بنائے رکھی تو ہمارا انجام بھی انہی جیسا ہوگا
سابقہ حکومتوں نے سوائے قرضوں کے بوجھ کے ہمارے لئے کیا چھوڑا، شوکت یوسفزئی
شوکت علی یوسفزئی پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ہیں۔ ان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے گاؤں بشام سے ہے۔ یکم فروری 1963ء کو خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام مین پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم شانگلہ سے حاصل کی اور پھر سوات کے جہانزیب کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔ انہوں نے ایگریلکچر یونیورسٹی پشاور سے ایم ایس سی مکمل کی۔ 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور ڈسٹرکٹ شانگلہ سے الیکش میں حصہ بھی لیا۔ اسی وقت سے وہ سیاست میں سرگرم رہے اور خیبر پختونخوا کی سطح پر پارٹی کو اپنی خدمات پیش کرتے رہے۔ 2011ء میں انہیں عمران خان کا سیاسی مشیر بنایا گیا۔ اس کے بعد 2013ء میں وہ خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری رہے۔ 2013ء کے الیکشن میں انہوں نے پشاور کے صوبائی حلقے پی کے 2 سے حصہ لیا اور شاندار جیت اپنے نام کی۔ شوکت علی یوسفزئی صوبائی وزیر صحت اور وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں۔ ان کا شمار صوبے کے انتہائی بااثر رہنماؤں میں سے ہوتا ہے۔ 25 جولائی 2018 میں انہوں نے شانگلہ پی کے 23 سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی، لیکن خواتین کے پول کردہ ووٹ 10 فیصد سے کم ہونے کے باعث الیکش کمیشن نے نتائج کالعدم قرار دے دیئے جس کے بعد 10 ستمبر کو دوبارہ الیکشن منعقد کئے گئے جس میں انہوں نے واضح اکثریت سے دوبارہ الیکشن جیت لیا۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے خصوصی گفتگو کی جو قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز۔ آپ کے صوبائی حلقے پی کے 23 میں دوبارہ الیکشن کروائے گئے، جس میں آپ کامیاب ہوئے، اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے؟ اور 25 جولائی کے الیکشن میں خواتین کا ووٹ کیوں کم پول ہوا ؟
شوکت علی یوسفزئی:
اس جیت کا تمام تر سہرا پی ٹی آئی کے سر جاتا ہے، کیونکہ عوام کو پی ٹی آئی سے بہت سی امیدیں ہیں۔ ان کی واحد امید پاکستان تحریک انصاف ہے۔ شانگلہ کی عوام ہو یا پورے پاکستان کی عوام انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ تحریک انصاف کے علاوہ کوئی بھی سیاسی جماعت ان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ پاکستان اسوقت بہت بری طرح سے مسائل کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے ایسی صورتحال سے نکلنے کیلئے ایک مخلص لیڈر کا ہونا بہت ضروری ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کو فالو کرتا ہو، عمران خان میں بہت سی ایسی خوبیاں ہیں جس سے وہ عام روایتی لیڈروں سے مختلف ہیں۔ جس طرح سے پورے پاکستان کی عوام نے کپتان کو اپنا مینڈیٹ دیا اسی طرح شانگلہ کی عوام نے ایک بار پھر مجھ پر اعتماد کیا، جس پر میں انکا شکر گزار ہوں اور ان کو سراہتا ہوں کہ انہوں نے اپنے حق میں بہترین فیصلہ کیا۔ جہاں تک خواتین کے ووٹ کے ٹرن آوٹ کی بات ہے تو اس کے پیچھے بہت سے عوامل ہیں، ہمارا علاقہ شانگلہ ایک قبائلی علاقے کی طرح ہے، وہاں کے رسم و رواج مختلف ہیں، خواتین کو اتنی آزادی حاصل نہیں ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلیں۔ اس کے علاوہ 25 جولائی کے الیکشن میں خواتین اور مردوں کے 100 کے قریب پولنگ اسٹیشنز اکھٹے بنائے گئے تھے جس کو علاقائی رسم و رواج کے خلاف مانا جاتا ہے یہ بھی ایک وجہ تھی کہ خواتین ووٹ پول کرنے نہیں آئیں۔ لیکن اس بار صورتحال قدر مختلف تھی، خواتین نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جو 13 سے 14 فیصد سے بنتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف نے عوام کو بہت سے خواب دکھائے اور عوام کا مورال بہت اوپر بنائے رکھا، لیکن اب پی ٹی آئی کیلئے صورتحال مشکل ہو چکی ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی ان وعدوں پر پوری طرح سے عمل نہیں کر پائے گی؟
شوکت علی یوسفزئی:
دیکھیں پاکستان تحریک انصاف نے عوام کو کوئی ناممکن خواب نہیں دکھائے، ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ ہم نے عوام سے جو بھی وعدے کئے ہیں انشاءاللہ پورے کریں گے۔ ایسا نہیں کہ ہم عوام سے وعدے کچھ اور کریں اور عمل کچھ اور، اگر ہم نے باقی حکومتوں کی طرح دوغلی پالیسی بنائے رکھی تو ہمارا انجام بھی انہی جیسا ہوگا۔ اس سے پہلے ہماری حکومت صرف ایک صوبے تک محدود تھی، عوام نے وہاں تبدیلی دیکھی تو ہم پر اعتماد کیا۔ ہم نے خیبر پختونخوا جیسے پسماندہ صوبے کو دوسرے صوبوں کے برابری میں لا کھڑا کیا، وہاں اصلاحاتی کام کو تیزی سے انجام دیا، آج باقی صوبے خیبر پختونخوا کی مثال دیتے ہیں۔ اسی طرح پورے پاکستان کے اندر پی ٹی آئی کی حکومت مخلصانہ طریقے سے کام کرے گی، عوام کو مایوس نہیں ہونے دیں گے، عوام کی ہم سے جو امیدیں ہیں ان پر پورا اتریں گے۔ ابھی ہمیں حکومت بنائے ہوئے وقت ہی کتنا ہوا ہے؟ ابھی تو ایک ماہ بامشکل پورا ہوا ہے۔ پورے پاکستان کے ادارے، معاشی سسٹم، حکومتی ڈھانچہ ہر چیز تباہی کے دہانے پر تھی، آپ دیکھیں کہ ایک ماہ کے اندر اندر پی ٹی آئی نے بہت سی اصلاحات کیں جو سب کو واضح نظر آتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا ڈیمز بنانے کیلئے اوور سیز پاکستانیوں سے اپیل کرنا درست ہے؟ کیونکہ اس مسئلے پر حکومت کو بہت زیادہ تنقید برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔
شوکت علی یوسفزئی:
پاکستان کے اندر ڈیم بننا پاکستان کی عوام اور خود پاکستان کی بقاء کیلئے بہت ضروری ہے۔ اگر آپ سابقہ حکومتوں کی کارکردگی دیکھیں تو سوائے قرضوں کے بوجھ کہ وہ ہمارے لئے کیا چھوڑ گئے ہیں؟ اپنی قوم کے بچے بچے کو قرضووں کے بوجھ تلے دبا کر باہر ملک میں اپنی جائیدادیں بنا کر بیٹھ گئے۔ ایک طرف پاکستان پر اربوں ڈالرز کے قرضے ہوں اور دوسری طرف ملکی خزانے خالی ہوں، تو پھر آپ کے پاس دو ہی راستے رہ جاتے ہیں یا یہ کہ بیرونی ممالک کے سامنے ہاتھ پھیلا کر قرضہ مانگا جائے، یا پھر اپنی عوام سے پیسہ اکھٹا کر کہ اپنے ملک پر خرچ کرنا چاہیئے؟ اگر آپ کسی سے قرضہ لیتے ہیں تو اس میں ملک کی کوئی عزت نہیں رہتی، آپ کی حیثیت ایک بھکاری سی رہ جاتی ہے، لیکن جب آپ اپنی عوام سے پیسہ مانگتے ہیں تو یہ قرضے لینے سے کافی حد تک بہتر ہے، جب عوام اپنا پیسہ حکومت کو دیتی ہے تو میرے خیال سے یہ دنیا کو بتانے کیلئے کافی ہے کہ ہم بدل چکے ہیں۔ پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد باہر ملکوں میں سیٹ ہے بعض ایسے بھی ہیں جو اپنا گھر کا خرچہ مشکل سے چلا رہے ہیں، اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جن کے مالی حالات بہت اچھے ہیں۔ وزیراعظم صاحب نے ان سے چندے کی اپیل کی ہے جس پر پاکستانی عوام کی محبت اور جذبہ اس قدر دیدنی ہے کہ ہر طبقے کا بندہ اپنی استطاعت کے مطابق حصہ ڈال رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: اقتصادی مشاورتی کونسل میں ماہر معاشیات عاطف میاں کی نامزدگی اور پھر واپس لینے کا فیصلہ، پھر مزید دو اراکین کا دستبرداری کا فیصلہ، اس سے بیرونی دنیا کو پاکستان کی نئی حکومت کا کیا پیغام جائے گا؟
شوکت علی یوسفزئی:
عاطف میاں کے حوالے سے حکومت کیلئے فیصلہ لینا بہت مشکل تھا، عاطف میاں کی نامزدگی شروع سے ہی مخالفت میں تھی۔ بدقسمتی سے ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں مذہبی انتہا پسندی بہت عروج پر ہے، اور یہ اسی کا نتیجہ ہے، دنیا اس بارے میں کیا سوچتی ہے شائد یہ ہمارے لئے اتنا اہم نہیں ہے ہمیں اپنی عوام کی فکر کرنی چاہیئے، اپنے مقصد پر فوکس کرنا چاہیئے کہ پاکستان کو کس طرح سے آگے لے کر چلنا ہے۔

اسلام ٹائمز: عمران خان صاحب نے یوم دفاع کی تقریب میں کہا تھا کہ سول حکومت اور ملٹری تعلقات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ردِعمل آ رہا ہے کہ یہ تو کٹھ پتلی حکومت ہے انہیں کیا مسئلہ ہوگا؟
شوکت علی یوسفزئی:
دیکھیں ہماری حکومت مسائل کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، سول اور ملٹری تعلقات میں بہتری آئی ہے اور مزید بھی آئے گی۔ کسی بھی سچے پاکستانی کو، محب وطن سیاستدان کو اس سے مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے، سول ملٹری تعلقات کے اچھے ہونے سے دنیا کو مثبت پیغام جا رہا ہے۔ بالخصوص وہ ممالک جو پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ان کے ہاں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ اب وہ دور ختم ہو چکا ہے کہ آپ دشمن کو خوش کرنے کیلئے اپنی مسلح افواج کو نیچا دکھائیں، یا اس کے خلاف بیان بازی کرکے دشمن کو خوش کرنے کی کوشش کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں ہمیشہ سے سول ملٹری تعلقات خراب رہے، کیوں رہے اس کی وجہ سب کے سامنے ہے، ان کی حکومت میں کلبھوشن یادیو پکڑا گیا، انہوں نے کیوں اس مسئلہ پر آواز نہیں اٹھائی؟ نواز شریف مودی کو اپنے گھر شادی پر بلاتے ہیں، خفیہ اداروں کے خلاف نعرے بازی کرواتے ہیں، عدلیہ کی توہین کرتے ہیں، نواز شریف کو ذاتی طور پر فوج سے نفرت تھی، وہ تو جہاں بھی جاتے افواج کے خلاف باتیں کرتے نظر آتے، لیکن بعض لوگ تو ان سے بھی حضرت ہیں، جو پاکستان کے وجود کے ہی خلاف ہیں اور اب کہتے ہیں کہ ہم جشن آزادی ہی نہیں مناتے، تو کیا یہ لوگ بتانا پسند کریں گے کہ یہ کس کی کٹھ پتلیاں ہیں؟ کس کے اشاروں پر ایسا کر رہے ہیں؟ کس کے کہنے پر پاکستان کی سالمیت پر حملے کرتے ہیں؟ ان کو تو موقع چاہیئے کہ کسی نہ کسی طرح سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہیں۔ اب وقت آگیا ہے پاکستان کسی کی پرواہ کئے بغیر آگے بڑھے اور دنیا کو پیغام دے کہ ہم اور ہماری افواج ایک پیج پر ہیں، ہمارے درمیان کوئی تنازعات نہیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: پی ٹی آئی خاندانی سیاست کی نفی کرتی ہے، لیکن خیبر پختونخوا میں پرویز خٹک کا پورا خاندان الیکشن لڑ رہا ہے، کیا پارٹی کے اندر اپنی من پسند شخصیت کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے؟
شوکت علی یوسفزئی:
پی ٹی آئی شروع سے ہی خاندانی سیاست کی مخالفت کرتی آئی ہے اور اب بھی کرتی ہے، لیکن جہاں تک پرویز خٹک کے خاندان کی بات ہے تو وہ خاندان سیاسی طور پر اپنی الگ پہچان رکھتا ہے، نوشہرہ کے اندر انکا پورا گھرانہ سیاسی لحاظ سے بہت مشہور ہے۔ عوام کے ساتھ ان کے روابط اور رویہ نہایت ہی اچھا ہے جس کی بنیاد پر اس خاندان کو عوامی لحاظ سے بھرپور سپورٹ حاصل ہے، اسی چیز کو مدِنظر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی نے بھی انہیں سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 749665
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش