0
Saturday 20 Oct 2018 15:16
امریکی پالیسیاں خطے کی تباہی کا سبب بنی ہیں

ایران گیس پائپ لائن پاکستان کے مفاد میں ہے جسے مکمل ہونا چاہیئے، میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر

ایران گیس پائپ لائن پاکستان کے مفاد میں ہے جسے مکمل ہونا چاہیئے، میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر پاکستان آرمی ایوی ایشن کمانڈ کے سابق ڈی جی رہے ہیں، اسوقت وہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے نائب صدر ہیں، دفاعی تجزیہ نگار ہیں، خطے کی صورتحال پر بہت گہری نگاہ رکھتے ہیں، اسلام ٹائمز نے موجودہ صورتحال پر ان سے ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: امریکہ داعش کو لیکر اب افغانستان میں آگیا ہے، کیا لگتا ہے کہ پاکستان اس صورتحال سے نمٹنے میں کامیاب ہو جائیگا یا اس خطرے سے نمٹنے کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
دراصل میں یہ کہوں گا کہ اس وقت پاکستان میں جو سکیورٹی پیرامیٹرز ہیں وہ بہت اچھے ہیں، پاکستان میں جو بغاوت تھی، جو کہ غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے تھی اور اب بھی یہ کوششیں جاری ہیں کہ ایسے عناصر کو سپورٹ کیا جائے، غیر ملکی قوتوں کی جانب سے اب بھی یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے، ابھی دیکھ لیں موجودہ صورتحال کہ ہم معاشی عدم استحکام کا شکار ہیں، یہ بھی اسی وجہ سے ہوا ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمت ہے، توانائی کے تمام ریسورسز پاکستان کے شمال میں ہیں، پاکستان ایک جنگشن ہے، جہاں پورا خطہ ان ریسورسز سے مستعفد ہوسکتا ہے، رب کریم کی ہر نعمت یہاں موجود ہے اور اس لئے ہر سپر پاور کی نظریں ہیں کہ وہ کیسے اسکو اپنے قابو میں کرے، کیسے اس کو حاصل کرے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے ہمسائیوں کیساتھ سفارتی تعلقات کیسے دیکھ ہے ہیں۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
میرے خیال میں سفارت کاری کا کام ہے کہ ہمارے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے، یہ تعلقات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیئے، اس لئے بھی کہوں گا کہ ہماری سکیورٹی پیرامیٹرز اچھے ہیں کیونکہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے، خدا کے فضل و کرم کے ساتھ کامیاب رہے ہیں اور اس میں ہماری فوج، پولیس اور پاکستانی شہریوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کی توجہ امن پر رہی ہے اور اگر ہمارا ملک امن والا ہوگا، تب ہی ہماری غریب عوام کامیاب ہوگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان تو امن چاہتا ہے اور ہمسایوں سے تعلقات بھی بہتر کرنیکی خواہش کا اظہار کر رہا ہے، کیا یہ احساس انڈیا کیطرف سے بھی ہے۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
جہاں تک انڈیا کی بات ہے تو انڈیا کو سمجھ جانا چاہیئے کہ خطہ مستحکم ہوگا تو سب ممالک مستحکم ہوں گے، اس میں بھارت کا بھی اہم کردار ہے۔ اب دیکھیں ناکہ انڈیا افغانستان میں کیا کر رہا ہے، آپ کے سوال پر یہی کہوں گا کہ پاکستان امن کا احساس رکھتا ہے اور یہ احساس بھارت کو بھی کرنا چاہیئے۔ امریکہ کو اب احساس ہوا کہ انہیں بھارت کو ترجیح نہیں دینی چاہئیے تھی، پہلے ان کی بھی ترجیح پاکستان تھا۔ اب امریکہ کا رویہ درست ہو رہا ہے، ان کو احساس ہو رہا ہے کہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوسکتا ہے تو اس کا راستہ پاکستان ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سجھتے ہیں کہ افغانستان میں امن امریکہ کو سوٹ کرتا ہے۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
افغانستان امریکیوں کے لئے قبرستان کی صورت بن گیا ہے، اگر امریکی افغانستان سے نکل جاتے ہیں تو ان کا اس ریجن میں اثر ختم ہو جاتا ہے، وہ کسی نہ کسی طریقے سے افغانستان میں رہنا چاہتے ہیں، امریکیوں نے تمام ملٹری طاقت استعمال کرلی لیکن وہ بے سود ثابت ہوئی، وہ اپنے اہداف میں ناکام ہوئے ہیں۔ اب وہ امن کی طرف آرہے ہیں، جو کہ پاکستان بہت عرصے سے کہتا چلا آرہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل فقط پیس فل ڈائیلاگ میں ہے۔ مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اب پاکستان کو اپنے سے قریب کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: نیا بلاک بنتا دکھائی دے رہا ہے، ترکی نے اپنی خارجہ پالیسی میں 180 ڈگری کا یوٹرن لیا، اب وہ روس اور چین کے قریب ہوا، ایران، روس، ترکی اور چین پر مشتمل نئے بلاک کی تعمیر کا احساس درست ہے۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
جی یہ بالکل ٹھیک ہے کیونکہ امریکہ کی اس خطے میں غلط پالیسز وجہ بنی ہیں۔ امریکہ کو اس کا احساس نہیں ہے، ایشیاء اہم براعظم ہے، اسکے ساتھ جو دوسرے ممالک ہیں، وہ بھی اہم ہیں اور روس بھی اسکا حصہ ہے، اس لئے امریکہ اپنی پالیسز میں نرمی لائے، امریکی پالیسیز میں دوستی اور تعاون کی ضرورت ہے۔ امریکہ کو لڑائی کرنے کی ضرورت نہیں، اسکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان کے لوگوں کی رائے عامہ امریکہ کے خلاف ہوگئی ہے۔

اسلام ٹائمز: مالی مشکلات کیوجہ سے ترقی پذیر ممالک ہمیشہ سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔ اسوقت پاکستان غیرملکی قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، ایسے میں آزاد فیصلے کیسے ممکن ہیں۔ امریکہ اکثر براہ راست مداخلت کرتا ہے اور کئی مرتبہ سعودیہ کو آگے کر دیتا ہے، سعودیہ نے خود یمن پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، ایسے میں خطہ اس دلدل سے کیسے نکل سکتا ہے۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
میں یہ سمجھتا ہوں کہ یمن ان کے اس ریجن کا مسئلہ ہے، یعنی مشرق وسطیٰ کے ایک حصہ کا مسئلہ ہے، جسے ہم لوکل ایشو بھی کہہ سکتے ہیں، تاہم یمن ایک مسلم ملک ہے، جس کا اثر ہمارے اوپر بھی پڑتا ہے، جب تک اسلامی ممالک اتحاد نہ کر لیں، ہم اس مسئلے سے نہیں نکل سکتے، مجھے لگ رہا ہے کہ چیزیں آہستہ آہستہ اپنی سمت کی طرف جا رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: خارجہ پالیسی کہاں جاتے دیکھ رہے ہیں۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
پاکستان کی نئی خارجہ پالیسی درست سمت میں جا رہی ہے، شاہ محمود قریشی درست سمت میں سفر کر رہے ہیں، ہمارا جو تعاون چائنہ، روس، ترکی اور ایران کے ساتھ بڑھ رہا ہے، ہم سب کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں، حتیٰ ہم سعودیہ کو بھی ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔ ہمارا کردار مصالحانہ ہے اور یہی رہنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ایران نے کہا ہے کہ ہمیں سی پیک میں سعودی شمولیت پر کوئی اعتراض نہیں۔ اس تاثر کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
یہ بہت اچھا تاثر ہے، اسکی وجہ سے بہت سے ممالک آگے آرہے ہیں، دیکھیں سی پیک بنیادی طور پر کمرشل پروجکٹ ہے، بزنس کوریڈور ہے، جو بھی بزنس سرمایہ کاری چاہے گا، ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔؟
میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر:
یہ منصوبہ آگے بڑھے گا، میرا خیال ہے اس میں جو مسئلہ آرہا تھا، وہ امریکی پریشر ہے اور ایران پر امریکی پابندیاں ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اپنے ملک کا مفاد دیکھنا چاہیئے۔ اگر ہمیں گیس قریب سے مل جائے تو ایران سے دور کیوں جائیں۔
خبر کا کوڈ : 756889
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش