0
Friday 23 Sep 2011 16:56

آئی ایس او پاکستان کا سالانہ کنونشن شروع ہو گیا، استعمار ہماری نوجوان نسل سے روح محمدی نکالنے کی کوشش کر رہا ہے، رحمن شاہ

آئی ایس او پاکستان کا سالانہ کنونشن شروع ہو گیا، استعمار ہماری نوجوان نسل سے روح محمدی نکالنے کی کوشش کر رہا ہے، رحمن شاہ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا سالانہ "ارتقائے تنظیم و دفاع وطن کنونشن" لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعۃ المنتظر میں شروع ہو گیا، جس میں ملک بھر سے کارکنوں کی کثیر تعداد شریک ہے۔ کنونشن کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز اسکاؤٹس سلامی سے ہوا جس میں امامیہ اسکاؤٹس کے چاک وچوبند دستے نے قومی اور تنظیمی پرچم کو سلامی دی اور ترانے جات پڑھے گئے۔ سلامی کے بعد کنونشن کی پہلی نشست کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا اور بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کیا گیا، بعدازاں مرکزی صدر سید رحمن شاہ نے طلبہ سے افتتاحی خطاب کیا۔ 
سید رحمن شاہ نے کہا کہ آئی ایس او پاکستان کے صالح، متقی اور باکردار نوجوانوں کی تنظیم ہے جو تعلیمی اداروں میں طلبہ کی کردار سازی کے ساتھ ساتھ ان کی نظریاتی تربیت کرنے میں بھی مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعمار اور ملک دشمن قوتوں کی سازشوں کے باعث تعلیمی اداروں میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس سے ہماری نسل سے روح محمدی نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ استعمار یہ چاہتا ہے کہ ہم اسلام کی روشن اقدار سے ہٹ جائیں اور یورپ کے گھٹاٹوپ اندھیروں میں بھٹکتے پھریں، مگر آئی ایس او پاکستان اپنے جوانوں کی نظریاتی تربیت کر کے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے میں مصروف عمل ہے۔ 
رحمن شاہ نے کہا کہ آئی ایس او پاکستان کی نظریاتی و دفاعی سرحدوں کی بھی محافظ ہے اور آئی ایس او پاکستان کے خلاف ہونے والی کسی بھی جارحیت کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، آئی ایس او کے اسی کردار کی بدولت استعمار کے پاکستان میں موجود ایجنٹ آئی ایس او کی کردار کشی کرتے رہتے ہیں۔ رحمن شاہ نے مزید کہا کہ ہم نہ تو الزامات سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی ہمیں استعمار کی کھوکھلی ٹیکنالوجی سے کوئی خوف ہے۔ انہوں نے ملک میں جاری فرقہ واریت کی حالیہ لہر کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ملت تشیع کو اس لئے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے کہ استعمار کو پاکستان میں اگر کسی سے خوف ہے تو وہ ملت تشیع ہے، ملت تشیع پاکستان کے دفاع کے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہے، لیکن حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ کے حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جس کا مطلب ہے کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان کو متنبہ کرتے ہیں کہ تشیع کی قتل و غارت گری کا بازار بند کرائے اور جن دہشتگردوں کو پنجاب حکومت نے معاہدے کے تحت رہا کیا ہے انہیں دوبارہ گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جائے، تاکہ ملک کا امن خراب نہ ہو۔ انہوں نے کنونشن میں شرکت کرنے والے تمام کارکنوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ کنونشن کی تقریبات سے مکمل توجہ کے ساتھ استفادہ کریں اور یہاں سے ملنے والی فکر کو پورے ملک میں پھیلائیں۔
 اس موقع پر علامہ غلام عباس رئیسی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے بھی طلبہ کو کنونشن میں شرکت پر خوش آمدید کہا اور کہا کہ آپ ملت کے باوقار اور چنے ہوئے لوگ ہیں، آپ کو چاہیے کہ اپنے اپنے علاقوں میں جا کر تنظیم کی نمائندگی اس انداز میں کریں کہ لوگ آپ کے کردار سے متاثر ہو کر آپ کے کاز کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کردار کبھی نہیں مرتا، یہی وجہ ہے کہ علامہ عارف حسین الحسینی شہید اور ڈاکٹر محمد علی نقوی سمیت بہت سے شہدا آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہیں، انہوں نے طلبہ پر کردار سازی کے حوالے سے زور دیا۔ 
خبر کا کوڈ : 100929
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش