0
Sunday 23 Oct 2011 14:09

سندھ سیلاب، 37 ہزار دیہاتوں سے پانی نہ نکالا جاسکا

سندھ سیلاب، 37 ہزار دیہاتوں سے پانی نہ نکالا جاسکا
کراچی:اسلام ٹائمز۔ گذشتہ 10 برسوں میں قدرتی آفات سے بری طرح متاثر ہونے والے ملک پاکستان کے آبادی کے حوالے سے دوسرے بڑے صوبے میں 3 ماہ قبل بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے متاثرہ 37 ہزار 810 گاؤں تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ ایک کروڑ کے لگ بھگ افراد کی زندگی تاحال بحال نہیں ہوسکی۔ ذرائع کے مطابق مسلسل 2 سالوں سے تاریخی سیلاب سے متاثرہ صوبہ سندھ میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 19 اضلاع کے 88 تعلقہ کی 679 یونین کونسلز کے 37 ہزار 810 دیہات سخت متاثر ہوئے تھے، مسلسل تین ہفتوں تک جاری رہنے والی بارشوں کےبعد ایل بی اور ڈی اور آر بی او ڈی بندوں سمیت مختلف شاخوں میں شگاف پڑنے کے بعد آنے والے سیلاب سے صوبہ بھر میں 89 لاکھ 43 ہزار 486 افراد بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 15 لاکھ 7 ہزار 947 سے زائد مکانات تباہ اور لاکھوں متاثر ہوئے ہیں، 21 لاکھ 66 ہزار 623 ایکڑ اراضی پر کاشت کی گئی فصل تباہ ہوئی جب کہ مزید 7 لاکھ کے قریب زمین متاثر ہوئی ہے، سندھ بھر میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ 13 ہزار 228 مویشی بھی مر گئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں کاروباری مراکز تباہ ہونے سے اربوں روپے کا نقصان بھی ہوا ہے۔
بارشوں اور سیلاب کو تین ماہ گزر جانے کے باوجود سیلاب متاثرہ علاقوں سے پانی نہیں نکالا جا سکا اور تاحال 19 اضلاع کے 37 ہزار سے زائد گاؤں پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ بعض شہروں سے نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ افراد کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، آکسفیم اور دیگر عالمی اداروں نے بارشوں سے تباہ سندھ میں کھانے پینے کی اشیاء اور دوائیوں کی سخت قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے قحط کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دستیاب حکومتی اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال 1713 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں جن میں مجبوعی طور پر صرف 5 لاکھ 12 ہزار 862 افراد موجود ہیں جن میں سے ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد مرد، ایک لاکھ 12 ہزار 283 خواتین اور ایک لاکھ 60 ہزار 728 بچے شامل ہیں جبکہ تاحال 85 لاکھ سے زائد افراد کھلے آسمان تلے خیموں کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پروونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ سیل کے مطابق تین ماہ کے اندر سندھ کے سیلاب متاثرہ 90 لاکھ کے قریب افراد میں صرف اور صرف ایک لاکھ 3 ہزار 785 ٹینٹ، 36 ہزار 537 چاول کی بوریاں، 29 ہزار 800 آٹے کے بیگز، 6 لاکھ 27 ہزار 235 راشن کے بیگ جبکہ 14 لاکھ ایک ہزار 198 مچھر دانیاں تقسیم کی گئی ہیں جب کہ متاثرہ اضلاع کے افراد میں پاکستان کارڈ کے ذریعے 20 ہزار روپے دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ بارشوں اور سیلاب کے بعد بھوک اور بیماریوں سے تاحال ڈیڑھ ہزار کے قریب افراد موت کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ 90 لاکھ افراد میں سے 30 لاکھ افراد بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے پانی نہ نکلنے اور حکومتی امداد میں سست رفتاری سے تین ماہ کے بعد بھی زندگی بحال نہیں ہوسکی اور لاکھوں افراد بھوک اور بیماریوں سے جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں سردیاں شروع ہونے سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے امدادی کام سست رفتاری کا شکار ہے۔
خبر کا کوڈ : 108499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش