اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے وزیراعظم سلویو برلسکونی نے بچت اصلاحات بل کی منظوری کے بعد بالآخر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ اطالوی وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ اگر ایوان زیریں سے اقتصادی اصلاحات کا بل منظور ہو جائے تو وہ مستعفی ہوجائیں گے جس پر ایوان میں رائے شماری ہوئی۔ ایوان زیریں میں بچت اصلاحات بل کے حق میں 380 ووٹ آئے جب کہ اس کی مخالفت میں صرف 26 افراد نے رائے دی۔
بچت اصلاحات بل میں اٹلی کو قرضوں کے بحران سے نکالنے، ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے، ایندھن کی قیمتیں بڑھانے اور سرکاری املاک کی فروخت سے متعلق تجاویز شامل ہیں جس سے 60 ارب یورو کی بچت کا امکان ہے۔ برلسکونی کے مستعفی ہونے سے قبل ایوان صدر کے باہر سیکڑوں افراد جمع ہوئے اور انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے زبردست احتجاج کیا، وزیراعظم کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کا اعلان سنتے ہی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ملک بھر میں لوگ جشن منانے کے لیے سڑکوں پر باہر نکل آئے۔
واضح رہے اٹلی کو بڑے قرضوں کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا تھا اس دوران برلسکونی پر کرپشن کے الزامات بھی لگے جس پر انہیں اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینا پڑا تاہم اس میں کامیابی کے باجود اپوزیشن جماعتوں نے انہیں ملک کے معاشی بحران کا ذمہ دار قرار دے کر بچت اصلاحات بل پیش کرنے پر زور دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے سابق کمشنر ماریو مونٹی کو ملک کا نیا وزیراعظم بنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔