0
Sunday 20 Nov 2011 02:14

معید الاسلام بم پھٹنے سے نہیں مرا، اہلکار نے تلخ کلامی پر گولی ماری

معید الاسلام بم پھٹنے سے نہیں مرا، اہلکار نے تلخ کلامی پر گولی ماری
اسلام ٹائمز۔ گلستان جوہر کے فلیٹ میں مرنے والا شخص دستی بم سے نہیں بلکہ گولی سے مرا ہے، معید الاسلام کی گرفتاری کے لئے جانی والی ٹیم سے تلخ کلامی کی بعد اس کو گولی مار دی گئی، معاملہ کو چھپانے کیلئے مقتول کی داہنی ہاتھ پر دستی بم رکھ کر پھاڑ دیا گیا، ذرائع کے مطابق گلستان جوہر بلاک 13 راؤ اسرار زیبائش کے فلیٹ 306 A میں رہائش پذیر معید الاسلام کے بارے میں اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہ امریکی نژاد ہے، سیکوریٹی اداروں کی طرف سے اس کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور اس کو گرفتاری دینے کے لئے کہا گیا تو معید اور چھاپہ مار ٹیم کی درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کی بعد فائرنگ کی آواز سنائی دی اسی دوران معید الاسلام کو ایک گولی جسم کے ایسے حصہ میں لگی کہ اس کی بروقت موت واقع ہوگئی، مقتول کے گھر کی قریب واقع ایک رہائش پذیر نے بتایا کہ مقتول کی موت کے بعد چھاپے کے لئے آنے والے ٹیم میں شامل اہلکاروں نے بذریعہ فون رینجرز کو پیغام پہنچایا جس کی بعد رینجرز نے علاقہ کا محاصرہ کیا تھا جو کہ منظم منصوبہ بندی کا حصہ تھا، جس کی بعد مقتول کے گھر میں رینجرز اہلکار داخل ہوئے اور دھماکی کی آواز سنائی دی۔
ذرائع نے اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول کی ہلاکت کی بعد دستی بم سے از خود رینجرز اہلکاروں نے دھماکا کیا تھا، مقتول یمن سے تعلیم حاصل کرکے آیا تھا اور اس کے اہل خانہ سعودی عرب میں مقیم ہیں اور 12 برس قبل اس کی شادی کراچی کے ایک ایڈووکیٹ کی بیٹی سے ہوئی تھی۔م ذہبی رجحان رکھنے اور بیوی کو پردہ میں رہنے پر اصرار کی وجہ سے علیحدگی ہوگئی تھی، تاہم دونوں میں طے پایا تھا کہ اسکول کی تعطیل کے دوران بچے اپنے والد کے پاس رہ سکیں گے، اس واقعہ کی بعد مقتول کے بچوں نے اپنے نانا سے رابطہ کیا اور تمام حادثہ سے آگاہ کیا اور کہا کہ ان کو یہاں سے لے جائیں جس کے بعد بچوں کو نانا کے حوالے کردیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 115442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش