0
Sunday 27 Sep 2009 10:33

اسلام آباد دہشت گردی کو پالیسی ہتھیار بنانے سے گریز کرے،منموہن،بیان افسوسناک ہے،پاکستان

پاکستان،بھارت خارجہ سیکرٹریوں میں ملاقات،صحافیوں کے اصرار پر بھی ہاتھ نہ ملایا
اسلام آباد دہشت گردی کو پالیسی ہتھیار بنانے سے گریز کرے،منموہن،بیان افسوسناک ہے،پاکستان
 پٹسبرگ،اسلام آباد،لاہور:بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے پاکستان کو وارننگ دی ہے کہ وہ دہشت گردی کو حکومتی پالیسی کے ہتھیار کے طور پر اپنانے سے گریز کرے،پٹسبرگ میں بھارتی چینل سہارا ٹی وی سے گفتگو اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستان دہشت گردوں کے خلاف مصنوعی کارروائی کر رہا ہے،دہشت گرد ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والی حکومت پھر سے پاکستان میں دہشت گردی کو پھلتے پھولتے دیکھ رہی ہے،پاکستان کی طرف سے بھارت کو ممبئی حملوں جیسے مزید واقعات کی دھمکی معنی خیز ہے، وزیر داخلہ نے بلاسوچے سمجھے جو بیان دیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت میں دہشت گردی کے مزید واقعات ہونے کی رپورٹس موجود ہیں،ایسے حالات میں پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جائیں جبکہ بھارت کے لئے ایسا ممکن نہیں۔ تاہم پاکستان اگر دہشت گردی ختم کرنے کے لئے ایک قدم آگے بڑھائے گا تو بھارت بہتری کے لئے کئی قدم آگے ہو گا۔ بھارت اسلام آباد سے تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے تاہم اس کے لئے پاکستان کو رویہ تبدیل کرنا ہو گا۔ بھارت چاہتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن عمل دوبارہ شروع ہونے سے پہلے پاکستان،ممبئی حملوں میں ملوث کالعدم لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید احمد کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت اور اسے ریاستی پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے،ہمیں امید ہے کہ ممبئی حملوں سے متعلق جو مواد فراہم کیا گیا ہے ان کی بنیاد پر پاکستان ذے داروں سے تفتیش کرے گا،اگرچہ یہ حادثہ بھارت میں ہوا لیکن اس کی سازش پاکستان میں تیار کی گئی جس کا اعتراف پاکستانی حکومت کر چکی ہے،امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سی ٹی بی ٹی اور این پی ٹی پر دستخط کرنے کا مقصد بھارت کے خلاف نہیں نہ ہی اس سے بھارت امریکہ جوہری معاہدے پر کوئی فرق پڑے گا۔ میری امریکی صدر اوباما سے 2 ملاقاتوں اور امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں میں اس موضوع پر تفصیلی بات ہوئی ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد بھارت کے خلاف نہیں نہ ہی اس قرارداد کی وجہ سے بھارت امریکہ سول نیوکلیئر معاہدے پر کوئی فرق پڑے گا۔ دریں اثناء منموہن کے جنم دن کی تقریبات گذشتہ روز منائی گئیں اور منموہن سنگھ نے اپنے 77ویں جنم دن پر خود کو بھارتی عوام کو وقف کر دیا ہے۔ منموہن سنگھ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے بے حد شکر گذار ہیں جنہوں نے ان کو منتخب کر کے خدمت کا موقع دیا۔ منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ اپنے اس جنم دن پر وہ مکمل طور پر خود کو عوام کی خدمت کے لئے وقف کرتے ہیں اور ان کی خدمت کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ 
دوسری جانب پاکستان نے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات سے پہلے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے اس بیان کو افسوسناک قرار دیا ہے کہ پاکستان کو اپنا رویہ اور پالیسی تبدیل کرنا ہو گی۔ ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے کہا کہ بھارت کا یہ بیان حقیقت سے تعلق نہیں رکھتا اور انتہائی افسوسناک بات ہے۔ فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کی ملاقات میں تمام رہنمائوں نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت کو ہی یہ سنجیدہ کوششیں نظر نہیں آتی ہیں۔ پاکستان بھارت سیکرٹری خارجہ کی ملاقات
میں پاکستان کا ایجنڈا واضح ہے۔ پاکستان مثبت سوچ کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے کیونکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونیوالے خلا سے دوسری قوتیں فائدہ اٹھاتی ہیں۔ ممبئی حملوں کیخلاف کارروائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ حکومت کو نہیں بلکہ عدالت کو کرنا ہے اور بھارت کی جانب سے دئیے گئے ثبوت کی روشنی میں تحقیقات جاری ہے۔  
پاکستان،بھارت خارجہ سیکرٹریوں میں ملاقات،صحافیوں کے اصرار پر بھی ہاتھ نہ ملایا
نیویارک:امریکہ میں گذشتہ روز پاکستان اور بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی ڈیڑھ گھنٹہ تک ’’ون آن ون‘‘ ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ پاکستان کی طرف سے خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر اور بھارت کی طرف سے خارجہ سیکرٹری نیروپاما رائو نے شرکت کی۔ روز ویلٹ ہوٹل میں ہونے والی ملاقات میں بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک بھی شامل ہوئے۔ ملاقات میں پاکستان نے جامع مذاکرات اور پانی کے مسائل پر بات کی۔ پاکستان بھارت وزرائے خارجہ آج یہاں ملاقات کرینگے۔ ایک سینئر امریکی سفارتکار نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو بہتر بنا لیں گے۔ گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا سے ملاقات کی۔ امریکی سفارتکار کے مطابق ہلیری کلنٹن نے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک ان اقدامات پر متفق ہو جائینگے جو ان کے خیال میں تعلقات کو مزید مثبت بنیادوں پر واپس لانے کیلئے ضروری ہیں۔ امریکہ بھارت وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بارے میں رابرٹ بلیک نے کہا کہ دونوں ممالک امریکہ کے دوست ہیں اور انہیں ممبئی حملوں کا تنازع حل کر لینا چاہئے۔ انہوں نے اس سوال کا کوئی خاص جواب نہیں دیا کہ کیا بھارت نے امریکہ کی طرف سے پاکستان کی امداد بڑھانے پر احتجاج کیا اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جوہری ہتھیاروں کیخلاف پاس ہونے والی قرارداد سے امریکہ،بھارت سِول جوہری تعاون معاہدہ متاثر نہیں ہو گا،اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائیگا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق ملاقات میں بھارتی خارجہ سیکرٹری نے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے حوالے سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ حافظ سعید کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ امریکہ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ممبئی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے مذاکرات خوش آئند ہیں۔ ملاقات میں پاکستان بھارت تعلقات،دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے ایجنڈے سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان ملاقات میں پاک بھارت مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ ملاقات میں وزراء خارجہ کے ملاقات کا ایجنڈا طے کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے سے متعلق امور پر بات ہوئی۔بھارتی سیکرٹری خارجہ نروپما رائو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات میں مختلف معاملات پر مفید تبادلۂ خیال ہوا اتوار کو وزراء خارجہ کی ملاقات پر توجہ مرکوز ہو گی جبکہ بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت مذاکرات جاری رکھنا ہی پیشرفت ہے۔

خبر کا کوڈ : 12210
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش