0
Wednesday 21 Dec 2011 13:36

پارلیمان ڈائری، بحریہ ٹائون کی مبینہ ٹیکس چوری ملکی خزانے کو ڈیڑھ ارب کا نقصان

پارلیمان ڈائری، بحریہ ٹائون کی مبینہ ٹیکس چوری ملکی خزانے کو ڈیڑھ ارب  کا نقصان

اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے آغاز سے ہی حسب سابق ایوان میں وزراء غیر حاضر تھے۔ جس پر صدر ایوان نے قائد ایوان نیئر بخاری سے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ایوان بالا کو وقعت نہیں دی جا رہی۔ اس پر نیئر بخاری نے کہا کہ وزراء کسی اور لازمی کام میں مصروف ہیں۔ یہ جواب سن کر چیئرمین سنیٹ نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بتایا جائے کہ وزراء کا ایوان بالا سے سپریم ادارہ کونسا ہے۔ انہوں کہا کہ ایوان بالا کو بے وقعت نہ سمجھا جائے، اس ایوان کو ملک کا ہر ادارہ جواب دہ ہے، اس لئے اس کے تقدس کا خیال رکھا جائے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ کی طرف سے وزیر مملک برائے خزانہ خواجہ شیراز ایوان میں حاضر ہوئے اور وقفہ کے سوالات کا آغاز کیا گیا۔ ممبر سینیٹ صفدر عباسی نے سوال اٹھایا کہ اس ایوان کا بتایا جائے کہ بحریہ ٹائون کتنا ٹیکس ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ اس ادارے پر دو ارب ٹیکس واجب الادا تھا لیکن محکمہ انکم ٹیکس کی ملی بھگت سے صرف ستائیس کروڑ ملکی خزانے میں جمع کروایا گیا۔ اس پر وزیر مملکت برائے خزانہ خواجہ شیراز نے بحریہ ٹائون کے ذمے واجب الادا ٹیکس بتانے سے معذوری کا اظہار کیا۔ اس پر ممبران سینیٹ سخت برہم ہوئے۔ ممبر سینیٹ زاہد خان نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ سیاستدانوں سے اثاثے تک پوچھے جاتے ہیں، لیکن پاکستان کے سب سے بڑے اور منافع بخش ادارے کو ٹیکس کی چھوٹ دی جا رہی اور ایوان کو اس معاملے میں لاعلم رکھا جا رہا ہے اس پر فاروق ایچ نائیک نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو ریفر کر دیا۔ 

خبر کا کوڈ : 123956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش