0
Tuesday 3 Jan 2012 09:50

پارلیمان ڈائری، نئے سال کا پہلا اجلاس، گیس بحران پر پی ایم ایل ن اور ایم کیو ایم کا واک آوٹ

پارلیمان ڈائری، نئے سال کا پہلا اجلاس، گیس بحران پر پی ایم ایل ن اور ایم کیو ایم کا واک آوٹ
اسلام ٹائمز۔ نئے عیسوی سال کا پہلا اجلاس اسپیکر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ ایوان میں ممبران کی تعداد بہت کم تھی۔ وقفہ سوالات کا آغاز کیا گیا تو کوئی وزیر حکومت کا دفاع کرنے کو تیار نظر نہیں آ رہا تھا۔ بلوچستان سے پوسٹل سروسز کے وزیر محمد عمر گورگیج محکمے کی قیمتی زمین کوڑیوں کے مول پٹے پر دینے کا دفاع کرتے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس زمین کی بولی میں سارا پاکستان پی پی آر اے رولز کے مطابق حصہ لے سکتا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی بدحالی پر بھی ایوان میں بحث کی گئی، جس پر متعلقہ وزیر مخدوم شہاب الدین کا کہنا تھا کہ معزز ممبران کو یقین دلاتا ہوں کہ موئنجوداڑو اور ہڑپہ کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اجلاس میں اتحادی پارٹیوں کے ساتھ گفت شنید کرتے نظر آئے۔ ممبران پارلیمانی آداب کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے وزیراعظم سے عرضیوں پر دستخط کرواتے رہے۔ 

اپوزیشن نے ملک میں جاری گیس بحران پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ تہمینہ دولتانہ کا کہنا تھا کہ اس ایوان میں کئی بار گیس بحران پر چیخ و پکار کی گئی ہے۔ لیکن شنوائی نہیں ہوئی یہ ایوان صرف ایک ڈی بیٹنگ کلب بن کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے استفسار کیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کے عوام ہمیں اس ایوان سے گھسیٹ کر باہر نکالے تو یہ وقت بھی آن پہنچا ہے۔ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے اس پر ایوان سے واک آئوٹ کا اعلان کیا۔ جس کے فورا بعد متحدہ قومی موومنٹ نے بھی ملک میں پٹرولیم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کی کاروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا۔ جس کے بعد نقطہ اعتراض پر کچھ ارکان نے اپنے اپنے متعلقہ مسائل پر بات کی۔ ناصر علی شاہ کا کہنا تھا کہ باقر شاہ کو سچائی کی سزا دی گئی ہے اور بعد از مرگ بلوچستان حکومت ان پر بوتان تراشی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا نوٹس لیا جائے ورنہ آئندہ کوئی سچ کا ساتھ نہیں دے گا۔ جس کے بعد اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 127186
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش