0
Sunday 15 Jan 2012 16:44

خان پور، چہلم امام حسین ع کے جلوس میں بم دھماکہ 25 عزاداران شہید، 30 سے زائد زخمی

خان پور، چہلم امام حسین ع کے جلوس میں بم دھماکہ 25 عزاداران شہید، 30 سے زائد زخمی
اسلام ٹائمز۔ رحيم يار خان کي تحصيل خانپور کٹورا ميں چہلم امام حسين ع کے جلوس ميں بم دھماکے سے 25 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ آر پي او بہاولپور عابد قادري نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے دعویٰ کیا کہ دھماکا علم کے ہائي ٹينشن تاروں کے ٹکرانے سے ہوا اور يہ کوئي تخريب کاري نہيں، لیکن موبائل فون کی فوٹیج نے واضح کر دیا ہے کہ دھماکہ پہلے سے نصب کیے گئے بم کے باعث ہوا۔ ڈسٹرکٹ پوليس آفسير سہيل ظفر خان کے مطابق واقعہ کي تحقيقات جاري ہيں اور بم دھماکے کو خارج از مکان نہيں کہا جا سکتا۔ واقعے کے بعد لاشيں تحصيل ہيڈ کوارٹر اسپتال خانپور پہنچائي گئيں، جبکہ کئی زخمیوں کو رحیم یار خان کے شیخ زید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

اسلام ٹائمز نے خانپور میں موجود پولیس اہکار ثقلین رضا سے رابطہ کیا اور اُن سے آر پی او بہاولپور کے بیان پر رائے لی تو اُن کا کہنا تھا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور اس چیز کو بخوبی درک کر رہے ہیں کہ یہ واقعہ پہلے سے نصب شدہ بم کے باعث پیش آیا ہے۔ اُن کہنا تھا کہ ظاہری طور یہ نظر آ رہا ہے کہ ریموٹ کنٹرول بم نصب کیا گیا تھا۔

آئی ایس او بہاولپور کے سابق عہدیدار غلام عباس سے جب جاننے کی کوشش کی تو اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس جلوس میں خود شریک تھے اور وہ اس وقت زخمی ہیں، انہوں نے بتایا کہ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز بہت دور تک سنی گئی، انہوں نے بتایا کہ انکے خاندان کے آٹھ سے زائد افراد اس واقعہ میں شہید ہو گئے ہیں، جبکہ وہ خود دھماکے کی اصل جگہ سے دو فرلانگ کے فاصلے پر کھڑے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہداء کی تعداد 30 سے 35 ہے جبکہ اسپتالوں میں رجسٹرد تعداد 18 ہے، اسلام ٹائمز نے جب اُن سے سوال کیا کہ رجسٹرڈ تعداد تو 18 ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ جو دیہات سے آئے وہ لاشیں لیکر اپنے علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں، اور انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ اُن کے شہداء اسپتال جائیں کیونکہ لاشیں اس قابل نہیں تھیں کہ انہیں اسپتال لایا جاتا۔

اسلام ٹائمز نے ایم ڈبلیو ایم ضلع رحیم یار خان کے سیکرٹری جنرل غلام اصغر تقی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ واقعہ پری پلان تھا، اور پہلے سے بم نصب کیا گیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پولیس نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی، پولیس کی نفری نہ ہونے کے برابر تھی، اُن کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے تانے بانے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگرد ملک اسحاق کی رہائی سے جا ملتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان میں پچھلے پندرہ سالوں میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا مگر جیسے ہی دہشتگرد ملک اسحاق کو رہا کیا گیا تو یہاں کے حالات خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد مرتبہ ڈی پی او کو اس جانب متوجہ کیا ہے، لیکن کالعدم تنظیم کے نہ صرف جلسے جلوس ہوئے بلکہ اسکی سرگرمیوں میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا۔
خبر کا کوڈ : 130497
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش