0
Friday 16 Oct 2009 10:23

کیری لوگر بل کی قومی مفاد کے منافی شقوں کو ہرگز قبول نہیں کریں گے،نوازشریف

کیری لوگر بل کی قومی مفاد کے منافی شقوں کو ہرگز قبول نہیں کریں گے،نوازشریف
اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ شرائط سے پاک ہونے پر کیری لوگر بل کو قبول کرینگے۔ بھیک مانگنے کے بجائے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہئے۔ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر قومی ایکشن پلان بنائے۔ وہ جمعرات کو اسلام آباد میں ن لیگ کے مشاورتی اجلاس کے بعد پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کیری لوگر بل میں امریکی مفاد کو مدنظر رکھا گیا اس کی شقیں قومی سلامتی کیخلاف ہیں کسی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ حکومت کو بل کی تیاری کے دوران نوٹس لینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار کو چھپ کر آرمی چیف سے ملاقات نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ہم آمریت کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے سعودی عرب نے مجھ پر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی نہیں لگائی۔ میں ضمنی الیکشن میں حصہ لوں گا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی سطح پر گھمبیر مسائل کا سامنا ہے ہر طرف مسائل ہی مسائل ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست کرنی چاہئے۔ قومی ایکشن پلان پر مسلم لیگ ن نے کافی حد تک کام کیا ہے۔ کیری لوگر بل پر مسلم لیگ ن نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کی ہیں اس طرح کے فیصلوں میں پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہوتی ہے مگر حکومت نے اپنے اتحادیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔ 1999 میں جب ہماری حکومت ختم کی گئی تو اندرونی اور بیرونی قرضے تین ہزار ارب روپے تھے جو گذشتہ 10 برسوں میں بڑھ کر 8 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں مگر پاکستان میں آج بھی بیماری، جہالت، غربت اور بجلی کا بحران موجود ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ کیری لوگر بل تیار کرنے والوں نے امریکی مفادات کو مدنظر رکھا ہے مگر ہماری حکومت نے اس بل کے حوالے سے کیا کردار ادا کیا ہے۔کیا ہمیں انہی شرائط کے ساتھ اسے قبول کر لینا چاہئے۔ بل راتوں رات آسمان سے نہیں گرا اس کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں معیشت کے استحکام کیلئے موثر اقدامات کئے۔ دوسری مرتبہ کوشش کی کہ معیشت غیرملکی امداد اور قرضوں سے نجات حاصل کرے۔ معاشی اصلاحات کے نتیجہ میں ہی پاکستانی روپے کی قدر کو استحکام ملا۔ بھارت نے بھی ہماری اصلاحات کی پیروی کی۔ نواز شریف نے کہا کہ وزارت خارجہ نے ہماری پالیسیوں سے اختلاف کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ اس سے ملک کنگال ہو جائیگا مگر اصلاحات کے نتیجہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونے لگا۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ شرائط سے پاک ہونے پر کیری لوگر بل کو قبول کریگی۔ انہوں نے کہا کہ 2002 میں بھی ایک امریکی بل پاس ہوا تھا اس میں بھی شرائط تھیں مگر میڈیا اور سیاسی جماعتیں خاموش رہیں اس وقت بھی بات ہونی چاہئے تھی۔ نواز شریف نے کہا کہ کیری لوگر بل کی شرائط پر پوری قوم کے تحفظات سامنے آنے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو امریکہ روانگی سے قبل سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا۔ حکمرانوں نے میثاق جمہوریت پر عمل کیا ہوتا تو یہ نوبت ہی نہ آتی۔میثاق جمہوریت پر عمل پیرا ہونے کی خواہش اور شہبازشریف اور چوہدری نثار کی چیف آف آرمی اسٹاف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ملاقات سکیورٹی خدشات کے حوالے سے تھی تاہم ان دونوں کو چھپ کر جانے کی ضرورت نہ تھی۔ مسلم لیگ ن آمریت کیلئے کندھا نہیں ہو گی۔ جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں پیش پیش رہیں گے۔ ڈکٹیٹر شپ نے اس ملک کو اندھیروں کے سوا دیا کیا ہے۔ ہم جمہوریت کیلئے ہر قربانی دیں گے۔ پہلے دن سے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کے حوالے سے زور دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ وہ ضمنی انتخاب میں حصہ لیں گے۔ سعودی حکومت ہماری دوست ہے وہ کیوں پابندی لگائے گی۔ سعودی عرب کو پاکستان کی سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہئے۔

خبر کا کوڈ : 13264
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش