0
Friday 3 Feb 2012 17:13

ملک دشمنوں کو دفاع پاکستان کے نام پر اکٹھا کرنا کونسا انصاف ہے؟ علامہ اصغر عسکری

ملک دشمنوں کو دفاع پاکستان کے نام پر اکٹھا کرنا کونسا انصاف ہے؟ علامہ اصغر عسکری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ شہید کا وارث اس کا خاندان نہیں بلکہ پوری قوم ہوتی ہے، اگر وارث اہل ہو گا تو کبھی بھی شہید کا ناحق خون چھپنے نہیں دے گا، پاکستان میں امن کے لیے جتنی قربانیاں ملت تشیع نے دیں کسی اور نے نہیں دیں، ہم یہ قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے، اتحاد بین المسلمین ہمارا ایمان و عقیدہ ہے لیکن ظلم کی کوئی حد ہوتی ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید ملک غلام احمد کی رسم قل کے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔
 
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی مسئول دفتر اقرار حسین، ضلعی سیکرٹری جنرل ڈی آئی خان مسرت حسین، ضلعی سیکرٹری فلاح و بہبود سمیت مختلف علاقوں کی نمائندہ شخصیات موجود تھیں، علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی خواہش تھی کہ اس عظیم محفل میں تشریف لاتے لیکن کچھ مجبوریوں کے باعث وہ نہ آسکے، ان کا پیغام ہے کہ لوح محفوظ پہ نہیں لکھا کہ ہمیشہ یزید و شمر کا خنجر ہو اور حسینیوں کے سینے ہوں، آج وقت آیا ہے کہ ان یزیدیوں سے خنجر چھین کر ان کے سینوں میں گھونپ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ملک غلام احمد ایک پاکیزہ جوان تھا، یہ شہید اپنے اس ملک اور اپنی ملت کے لیے تڑپتا تھا، میں نے اس کے جذبات کو بڑے قریب سے دیکھا اور محسوس کیا ہے، یہ درد کوئی کم درد نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں کس پر ظلم ہو رہا ہے اور کتنے عرصے سے ہو رہا ہے، میں ان تمام واقعات کا شاہد ہوں، الحمد اللہ اس سرزمین کے شہداء کی نماز جنازوں میں بھی مجھے بارہا شرکت کا اتفاق ہوا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے، شہید کے جنازے میں آنا امام حسین علیہ السلام کی سنت ہے۔
 
علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ کربلا کے شہدا کی وارث ثانیہ زہرا س بنی تھیں کہ جنہوں نے 72 شہداء کے عظیم خون کو چھپنے نہیں دیا بلکہ یزید کے بھرے دربار میں علی علیہ السلام کی بیٹی نے فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اے یزید! تو جتنا ظلم کر سکتا ہے کر لے، خدا کی قسم تو مٹ جائے گا اور ہمارا ذکر قیامت تک زندہ رہے گا، آج ہمیں شاید ان شہداء کا احساس نہ ہو کہ یہ کتنے قیمتی جوان ہیں، جنہوں نے قربانی دی ہے، ہمیں جذبات سے کام نہیں لینا، لیکن ظلم اور برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔

علامہ اصغر عسکری نے مزید کہا کہ یہاں جنازوں میں دھماکے ہوئے، ہم نے 30، 30 نعشیں اٹھائی ہیں لیکن اس ملک کے امن اور بقاء کی خاطر کبھی بھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، اگر کوئی اور ہوتا تو شاید پورا ڈیرہ اسماعیل خان جل جاتا، انہوں نے کہا کہ لوگ کس انتظامیہ کی بات کرتے ہیں، یہی خفیہ ادارے دفاع پاکستان کونسل کے نام سے دہشتگردوں کو اکٹھا کر رہے ہیں، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ وہ دہشتگرد جو پاکستان کے دشمن ہیں، جو قاتل، لٹیرے اور چور ہیں، ان کو دفاع پاکستان کے نام پر اکٹھا کیا جا رہا ہے؟ تاہم ہمیں معلوم ہے کہ اس کھیل کے پیچھے کونسی خفیہ قوتیں کارفرما ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، یہ امر فطری ہے کہ جب کسی پر ظلم کیا جاتا ہے تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ اس کے مقابلے میں کھڑا ہو جاتا ہے، کہیں ایسا وقت نہ آ جائے، آج دفاع پاکستان کونسل کے نام سے پاکستان بھر میں جلسے جلوس ہوتے ہیں، درحقیقت یہ شیعہ دشمنی کے لیے دفاع پاکستان کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، کس کو معلوم نہیں کہ یہ سارے دہشتگرد ٹولے اکٹھے ہو گئے ہیں اور پھر وہاں پر شیعہ کافر کے نعرے شروع ہو گئے ہیں، وزیر داخلہ کے بقول پنجاب حکومت کو خط بھیجے جاتے ہیں کہ دہشتگرد تنظیموں اور کالعدم جماعتوں کی موومنٹ کو روکا جائے، لیکن پنجاب حکومت بات نہیں سنتی، کس کو نہیں پتہ کہ کون قصور وار ہے، کون نہیں جانتا کہ دہشتگردی کے اڈے کہاں پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا ڈیرہ اسماعیل خان کے مدرسوں سے دہشتگرد اور خودکش نہیں پکڑے گئے، جو لوگ ملوث ہیں ان کو تختہ دار پر کیوں نہیں لٹکایا جاتا، آج شہادتوں کا یہ سلسلہ جاری ہے لیکن ہم اس سے گھبرانے والے نہیں، ہم تو اس عظیم امام ع کے ماننے والے ہیں کہ جس نے 40 سال شہادت کی آرزو کو اپنے دل میں پالے رکھا، شہید ملک احمد کا قصور صرف یہی تھا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی تھا، وہ اس ملک کے لیے تڑپتا تھا، آج ملک احمد کو شہید کیا گیا لیکن کتنے اور ملک احمد ہیں جو اس شہید کے راستے پر چلیں گے اور شہید جو شمع جلا کر گیا ہے یہ تاریکیوں میں روشنی دے گی، انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں کوئی شیعہ سنی اختلاف نہیں، اس دہشتگردی سے ہمارے بہت سے اہلسنت بھائی بھی پریشان ہیں، ہم پرامن احتجاج کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، شیعہ سنی بھائیوں کو آج اکٹھے ہو کر ایک طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
 
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے نہ کل ڈی آئی خان کو تنہا چھوڑا تھا اور نہ آئندہ تنہا چھوڑے گی، جب تک حکومت پر پریشر نہیں ہو گا اس وقت تک یہ مسائل حل ہونے والے نہیں، ہم نے اب تک بہت امن کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اب حکومت کو پریشرائز اور متوجہ کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب ایک آدمی قتل ہوتا ہے تو ہمارے چیف جسٹس صاحب اس کے لیے تو سو موٹو ایکشن لے لیتے ہیں، لیکن جہاں 40، 40 جنازے اٹھتے ہیں وہاں پر کوئی بات نہیں کرتے، اس منافقانہ رویے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اگر آج پاکستان کو ان دہشتگردوں سے بچانا ہے تو ہمیں اتحاد و وحدت کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 135134
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش