0
Monday 5 Mar 2012 22:15

مسلک کے نام پر منافرت پھیلائی جا رہی ہے، محمد یاسین ملک

مسلک کے نام پر منافرت پھیلائی جا رہی ہے، محمد یاسین ملک
اسلام ٹائمز۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے یکسوئی، اتحاد و اتفاق اور مکمل نظم و ضبط قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ممبر و محراب، مساجد اور خانقاہوں کو منافرت اور تفرقہ بازی کا ذریعہ یا مرکز نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری چار نسلیں جدوجہد کی راہ میں قربان ہو چکی ہیں اور تحریک کے تئیں یکسوئی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق خانقاہ غوثیہ سرائے بالا میں زائرین کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس نے ہمیں روحانی قدروں کے ساتھ زندگی گزارنے کا سبق دیا ہے۔ یہ دین ایک عملی دین ہے جو زندگی کے ہر شعبے اور گوشے میں ہماری مکمل راہنمائی کرتا ہے۔ 

ملک یاسین نے کہا کہ ہم جس بزرگ شخصیت کی یاد میں آج یہاں اس خانقاہ میں جمع ہیں انہوں نے اپنی زندگی کے ہر گوشے کے ذریعے حق اور انصاف کی تعلیمات کو عام کیا تھا۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رہ چاہتے تو ایک بڑے مال دار شخص کی طرح زندگی کے عیش و آرام کا لطف اُٹھاتے لیکن انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے دین متین کے لئے مصائب و آلام کی زندگی کو ترجیح دی۔ اپنی روحانی زندگی کے عملی شعائر کے ذریعے حضرت پیر کامل شیخ عبدالقادر جیلانی رہ نے ہمیں دکھا دیا کہ اللہ کا ہو کر کس طرح اور کیسے زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ حضرت شیخ کامل کی پاک زندگی سے ہمیں یہی درس ملتا ہے اور آج ہمیں بھی یہاں یہ عہد کرنا ہو گا کہ چاہے کچھ بھی ہو ہم اپنے ان روحانی پیروں کے فرمودات سے منہ نہیں موڑیں گے۔
 
تفصیلات کے مطابق محمد یاسین ملک نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے اپنے ان بزرگوں کی مبارک زندگی کے تصورات اور روحانی اقدار کو اپنی معاشرتی، دینی اور اخلاقی زندگی سے نکال باہر کیا ہے۔ ہم زبانی طور پر تو ان بزرگوں اور ولیوں کے ساتھ اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہیں لیکن ہماری زندگیاں عملاً ان کے بتائے ہوئے فرمودات سے خالی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری زندگیاں مصائب و آلام سے پُر ہیں اور ہماری حیثیت کم سے کمتر ہو گئی ہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جتنا جلد ہو سکے اپنے دین، اور ان بزرگوں کے دکھائے ہوئے روحانی راستے کی جانب واپسی کریں کیونکہ یہی ایک راستہ ہے جس سے ہم اپنے اللہ کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔ اور ہماری دنیاوی زندگی سدھر سکتی ہے۔ ملک یاسین نے کہا کہ آج ہمارا کشمیری معاشرہ جہاں دوسری خرابیوں سے دوچار ہے، وہیں پر مسلک اور مذہب کے نام پر عوام کی تقسیم کی خرابی بھی پیدا کی جا رہی ہے۔ آج ہمیں مسلک کے نام پر منافرت کا شکار بنانے کے لئے مختلف اطراف سے کاوشیں ہو رہی ہیں۔ ایک ایسی قوم جس نے پچھلی دو دہائیوں سے آگ و آہن کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی لاکھوں جانوں کو کھویا ہے اور اب مسلک کے نام پر آپس میں لڑانے کی سازشیں آج عروج پر ہیں۔ 

یاسین صاحب نے سوال کیا کہ کیا ایسا کرنا ہمارے لئے کوئی نیکی کا عمل ہے؟ محمد یاسین ملک نے جملہ مسالک کے ذمہ داروں اور جماعتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارا اللہ ایک، ہمارا نبی  ایک، ہمارا کعبہ ایک، ہمارا قرآن ایک ہے تو ہم کیونکر ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائیاں کرتے پھرتے ہیں۔ کیا ہم سب کو اپنے نبی آخر زمان (ص)  کا وہ حکم یاد نہیں ہے جو اپنے آخری خطبے میں آپ (ص) نے ہمیں دیا تھا۔ کیا آپ (ص) نے نہیں فرمایا تھا کہ نمازوں، روزوں اور حج جیسی اعلیٰ ترین عملوں سے بھی بڑھ کر آپس میں اتحاد و اتفاق کا عمل بہتر اور ضروری ہے۔ 

ملک یاسین نے کہا کہ آج اس مظلوم قوم کو اس فتنے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے علماء اور دانشور، علماء حق بنیں نہ کہ علماء سوء۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے ممبر، محراب، مساجد اور خانقاہیں محبت و اخوت کی پیغام رسانی کا منبع بنیں نہ کہ منافرت اور تفرقہ بازی کا ذریعہ۔ انہوں نے کہا کہ ”اپنے مسلک کو چھوڑو مت اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو مت“  کا عملی تصور ہمیں یاد رکھنا ہو گا کیونکہ ایسا کرنا ہی ہم سب کے مستقبل کے لئے ضروری اور اہم ہے۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ ہم ایک عرصہ دراز سے اپنی آزادی کی جدوجہد میں قربانیاں دے رہے ہیں۔ اس راہ عزیمت میں ہم نے بیش بہا قربانیاں رقم کی ہیں۔ ہماری چار نسلیں اسی راہ میں قربان ہو چکی ہیں اور آج بھی قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جس بات کی ہمیں اشد ضرورت ہے وہ ہمارا تحریک آزادی کے تئیں یکسوئی دکھانا ہے۔ ہمیں یکسوئی، اتحاد، عمل مسلسل اور مکمل نظم و ضبط کے ساتھ اپنی تحریک آزادی کو آگے بڑھاتے رہنا ہو گا۔ اگر ہم جدوجہد کے ساتھ ساتھ یکسوئی اور نظم و ضبط کے پابند رہے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت ہمیں زیر نہیں کرسکے گی۔ اس موقع پر محمد یاسین ملک نے ادارہ اوقاف غوثیہ سرائے بالا کے منتظمین اور اس سے منسلک جملہ لوگوں کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس خانقاہ نے دینی خدمات کے ساتھ ساتھ سماجی اور انسانی سطح پر لوگوں کی خدمت کرنے کا جو کام کیا ہے وہ قابل صد مبارک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ آج غرباء، مساکین اور معاشرے کے کمزور طبقات اور افراد کی جو مدد و نصرت کر رہا ہے وہ بھی ہر لحاظ سے قابل ستائش ہے۔ ملک یاسین نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ادارہ اپنی انسانی خدمت کی کاوشوں کو جاری رکھتے ہوئے انہیں مزید فروغ دے گا۔
خبر کا کوڈ : 143219
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش