0
Friday 9 Mar 2012 14:24
یونس حبیب کا بیان جھوٹ کا پلندا ہے، اسلم بیگ

اصغرخان کیس، اسلم بیگ نے اپنا بیان حلفی داخل کروا دیا

اصغرخان کیس، اسلم بیگ نے اپنا بیان حلفی داخل کروا دیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے اصغر خان کیس کی سماعت جاری ہے۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی اور یونس حبیب عدالت میں‌ موجود ہیں۔ اسلم بیگ نے یونس حبیبب کے بیان پر جواب جمع کرا دیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کر رہا ہے۔ اسلم بیگ نے یونس حبیب کے بیان پر اپنا بیان حلفی داخل کرایا۔ انہوں‌ نے اپنے بیان میں یونس حبیب کے بیان کو یکسر مسترد کر دیا۔ اسلم بیگ کے وکیل اکرم شیخ نے بیان جمع کرایا تو ایک پیرے پر سپریم کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ آپ عدالت کی عزت نہیں کرتے۔ چیف جسٹس نے اکرم شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ بیان روسٹر پر نہیں‌ لانا چاہیے۔ چیف جسٹس نے اسلم بیگ کو کہا کہ یا معافی ورنہ عدالت کارروائی کرے گی جس پر اسلم بیگ تحریری معافی مانگ لی۔ 

اسلم بیگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یونس حبیب نے کل جو سیاستدانوں‌ میں‌ رقم دینے کے حوالے سے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا ہے وہ جھوٹ کا پلندا ہے اور یہ پاک فوج کی توہین ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کے بارے میں ایسی زبان استعمال نہیں کی جانی چاہیے۔ 9 مارچ کی اہمیت سے سب آگاہ ہیں۔ جسٹس عارف خلجی نے کہا کہ یہاں یہ کلچر بن چکا ہے ہر کوئی خود کو پارسا اور دوسروں‌ کو غلط سمجھتا ہے۔ سابق آرمی چیف نے اپنے جواب الجواب میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جان بوجھ کر فوج کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی۔ رحمن ملک نے 2 مرتبہ جرمنی کا دورہ کرکے معاملے کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش کی۔ 

انہوں نے کہا کہ یونس حبیب نے جرائم چھپانے کے لیے نئی کہانی گھڑی۔ ان کے بیان کے پیچھے سیاسی مفادات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہران اور حبیب بینک سکینڈل کمیشن کی رپورٹ نہیں ملی۔ رپورٹ پڑھے بغیر یونس حبیب کے بیان کا جواب نہیں دے سکتا۔ عدالت حکومت کو رپورٹ مہیا کرنے کی ہدایت دے۔ ادھر اصغر خان کے وکیل سلمان راجہ نے کہا کہ سکینڈل میں اس وقت کے ڈی جی ایم آئی بھی ملوث ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی ایم آئی کا نام پہلی بار سامنے آیا ہے۔ 

مزید تفصیلات کے مطابق سابق آئی ايس آئی چيف اسد درانی نے زبانی بيان ريکارڈ کراتے ہوئے کہا ميں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ ميں اس وقت آئی ايس آئی چيف تھا جب اس وقت کے آرمی چيف کے کہنے پر سياستدانو اں ميں رقوم تقسيم کی گئيں اور اس کام کو پورا کرنے کيلئے کئی آفيسرز کی ڈيوٹی لگائی گئیں۔ انہوں نے مزيد کہا کہ مجھے علم تھا يہ فيصلہ ايوان صدر ميں قائم اليکشن سيل ميں کيا گيا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ايس آئی ميں کوئی سياسی سيل نہيں، تاہم اس ميں کچھ لوگ سياسی کام کرتے ہيں۔ پيسے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسلم بيگ نے بتايا کہ کراچی کے طبقے نے فنڈز اکھٹا کيا ہے، تاہم کس کے کہنے پر يہ پيسا اکھٹا کيا گيا يہ معلوم نہيں۔ بعد ازاں عدالت نے اسد درانی کو زبانی بيان تحريری طور پر جمع کرانے کی ہدايت کر دی۔ 

اس سے قبل اصغر خان کے وکيل سلمان اکرم راجا نے اصغر خان کا ايک خط پڑھ کر سنايا، اسد درانی نے بيان ميں کہا ہے کہ انکے کہنے پر ڈی جی ايم آئی نے اکاونٹ کھولے، اس پر چيف جسٹس نے کہا کہ اس ڈی جی کا ايسے مقدمہ ميں شايد پہلی بار نام آ رہا ہے، پہلے بھی کميشن قائم کيا گيا تھا، اب الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے، اس پر انکوائری کے لئے وکلاء اپنی رائے ديں۔ چيف جسٹس نے کہا کہ اسد درانی اس کيس 4 دستاويز عدالت کو جمع کرا چکے ہيں، ايک بيان حلفی، يونس حبيب کے جواب پر آيا، انہوں نے 1994ء اور 1997ء ميں بھی بيان حلفی جمع کرائے، 1994ء ميں بطور سفير لکھا گيا خط بھی دستاويز ميں شامل ہے۔ اس موقع پر چيف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کيا کہ کيا 2 خفيہ اداروں کی ورکنگ سے متعلق رپورٹس کو پبلک کيا گيا، کيا حکومت ان رپورٹس کو پبلک کرنا چاہتی ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ يہ تو ہر آدمی مانتا ہے پيسے لئے اور بانٹے گئے۔ 

اسلم بيگ کے وکيل اکرم شيخ نے کہا کہ عدالت کوئی انکوائری کميشن بناتی ہے تو مجھے اعتراض نہيں۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ يہ سب چيزيں تو سامنے ہيں، اسد درانی نے 3 بيان حلفی ديئے، ايک بھی واپس نہيں ليا، سنجيدہ معاملہ يہ ہے کہ يونیفارم پہننے والوں نے حلف کی خلاف ورزی کی، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ جمہوری نظام ميں مداخلت کر کے حلف کی خلاف ورزی کي گئی لہذا خلاف ورزی کرنيوالوں کا اقدام آئين سبوتاژ کرنے کے برابر قرار ديا جائے۔ کيس پر کاررائی 14مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 144169
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش