0
Friday 6 Nov 2009 10:02

ٹیکساس: فوجی اڈے پر فائرنگ، 12 فوجی ہلاک، حملہ آور زندہ ہے، فوجی ترجمان

ٹیکساس: فوجی اڈے پر فائرنگ، 12 فوجی ہلاک، حملہ آور زندہ ہے، فوجی ترجمان
امریکی ریاست ٹیکساس میں ملٹری بیس پر فائرنگ سے 12 فوجی ہلاک اور 31 زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کرنے والے کو بھی زخمی کر دیا گیا۔ حملہ آور ملک ندال حسن فوج میں میجر ہے۔ میجر ملک حسن کو آئندہ چند روز میں عراق بھیجا جا رہا تھا۔ اوباما نے واقعہ کی مذمت کر دی۔ فائرنگ کا واقعہ امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے کیلین کے فورٹ ہڈ ملٹری بیس پر پیش آیا۔ مسلح افراد نے فوجیوں کے طبی معائنہ کے سینٹر میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ملزمان کی تعداد 3 تھی اور انہوں نے جدید رائفلز اٹھا رکھی تھیں۔ فائرنگ سے بارہ فوجی ہلاک اور اکتیس زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور زخمی ہو گیا جبکہ دو گرفتار کر لئے گئے۔ زخمی حملہ آور کی شناخت امریکی فوج کے میجر ملک ندال حسن کے نام سے ہوئی ہے جو اردن کا شہری بتایا جاتا ہے اور مینٹل ہیلتھ پروفیشنل کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ گرفتار ہونے والے دونوں ملزمان بھی فوجی ہیں۔ امریکی صدر براک اوباما نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بدترین دہشتگردی ہے۔ فورٹ ہڈ امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے جسے فائرنگ کے بعد بند کر دیا گیا۔ اڈے میں موجود تمام افراد کو فوری طور پر باہر نکال لیا گیا۔ اڈے کے قریب واقع تمام اسکولوں میں چھٹی کر دی گئی۔ 
حملہ آور میجر حسن ندال زندہ ہے، امریکی فوج کے ترجمان کی وضاحت
امریکی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ٹیکساس کے فوجی اڈے میں حملہ کرنے والا فوجی میجر حسن ندال زندہ ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ٹیکساس کے فوجی اڈے فورٹ ہڈ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل باب کون نے بتایا کہ جوابی کارروائی میں حملہ آور ہلاک نہیں ہوا تھا۔ وہ زخمی ہے اور اس کی حالت بھی خطرے سے باہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں کنفیوژن کی وجہ سے حملہ آور کو ہلاک قرار دیا گیا تھا۔ انھوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ حملہ آور 3 نہیں 1 ہی تھا جبکہ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ حملہ آور 3 تھے اور 2 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ حملے میں گیارہ فوجی مارے گئے تھے جبکہ مزید ایک فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوا اور مرنے والوں کی تعداد بارہ ہی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل باب کون کا کہنا تھا کہ واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے بعد ہی میڈیا کو اس کی تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 14522
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش