0
Monday 19 Mar 2012 17:25
توہین عدالت کیس کی سماعت کرنیوالے بنچ کو نہیں مانتا

صدر کو غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا غلط ہے، وزیراعظم

صدر کو غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا غلط ہے، وزیراعظم

اسلام ٹائمز۔ توہین عدالت کیس میں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کے معاون بیرسٹر گوہر نے جواب عدالت میں جمع کرایا۔ وزیراعظم کے سوئس حکام کو خط لکھنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نیک نیتی پر صدر کو حاصل استثنٰی کی روشنی میں کیا گیا۔ ایسے میں وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا آپشن استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کی دانست میں آئینی طور پر منتخب صدر کو غیرملکی مجسٹریٹ کے سامنے پھینکنا غلط ہو گا۔ لہذا عدالت نو مارچ کو خط لکھنے سے متعلق اپنا نیا حکم بھی واپس لے۔ 

اپنے تحریری جواب میں وزیراعظم نے مزید کہا کہ معلوم نہیں کہ عدالت نے اپنے 6 آپشنز میں سب کے سب جابرانہ آپشن کیوں استعمال کئے، ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھٹے آپشن پر عمل کرتے ہوئے یہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوا دیا جائے کیونکہ عوام ہی اس ملک کے حاکم اور اعلٰی ترین جج ہیں۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کئی امور پارلیمنٹ کو بھجوا چکی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عدالت اس معاملہ میں تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ رولز آف بزنس کے مطابق سمری پر عملدرآمد کرنا ضروری سمجھا اور اگر یہ فیصلہ غلط بھی ہے تو اس کی ذمہ داری سمری بھجوانے والوں پر ہے۔

یوسف گیلانی نے تحریر کیا کہ خط لکھنے کے لیے پہلی سمری 21 مئی 2010ء کو دی گئی جو رولز آف بزنس کے مطابق نہیں تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمل درآمد کی ہدایات وفاقی حکومت کو تھیں اور کسی فرد واحد کو حکومت قرار نہیں دیا جا سکتا۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والے سات رکنی بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کو نہیں مانتے۔ توہین عدالت کیس میں وزیراعظم کا بیان سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا جس میں خط لکھنے سے انکار کیا گیا جبکہ عدالت سے تحمل سے کام لینے کی استدعا کی گئی ہے۔ کیس میں وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن کے معاون بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم کا بیان جمع سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرایا۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ وزیراعظم گیلانی کا بیان 24 صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری بیان میں 84 پیراگراف شامل ہیں،عدالت میں جمع شدہ بیان وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا دستخط شدہ ہے۔
 
وزیراعظم کے جواب کے متن میں کہا گیا ہے کہ صدر کو مغربی ملک کی عدالت کے سامنے نہیں پھینکا جا سکتا۔ متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سوئس حکام کو خط کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے کیونکہ ملک میں عوام کو ہی سب سے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ وزیراعظم کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ میری غیر موجودگی میں جاری 8 مارچ کا آرڈر واپس لیا جائے۔ وزیراعظم نے عدالت کے 10 جنوری والے چھٹے آپشن کو اپنانے کی تجویز دی ہے۔ عدالت نے 10 جنوری کو 6 آپشنز والے فیصلے میں عوام سے رائے کو چھٹا آپشن قرار دیا تھا۔ وزیراعظم نے بیان میں عدالت سے تحمل کی استدعا بھی کی اور ججز تقرر سے متعلق آئینی ترمیم کا حوالہ دیا ہے۔ وزیراعظم نے حوالے میں کہا ہے کہ جس طرح ججز والا معاملہ پارلیمنٹ بھیجا گیا اسی طرح سوئس ایشو کو بھی پارلیمنٹ بھیجا جائے۔ 7 رکنی بنچ نے 21 مارچ کو توہین عدالت کیس کی سماعت کرنی ہے۔

خبر کا کوڈ : 146833
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش