0
Sunday 22 Apr 2012 17:54

سیاستدانوں کی پالیسیوں کے باعث بلوچستان کے حالات خراب ہوئے، عمران خان

سیاستدانوں کی پالیسیوں کے باعث بلوچستان کے حالات خراب ہوئے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ اتوار کے روز کوئٹہ سے واپسی پر لاہور ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ حسین آباد ملکی تاریخ کا المناک واقعہ ہے جس میں 127 پاکستانیوں کی جانیں چلی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بھوجا ائیرلائن پر آزاد کمیشن کے تحت تحقیقات کرائی جائیں اور حقائق سامنے لا کر قومی مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب ہونے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف نے وہاں کامیاب جلسہ کیا اور خوف و ہراس کے ماحول کو کسی حد تک کم کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ قبیلے کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سکولوں اور دیگر جگہوں پر پاکستان کا قومی ترانہ تک نہیں پڑھا جاتا تھا مگر ہم نے اپنے جلسے میں قومی ترانہ اور قومی پرچم لہرایا اور عوام نے بہت پذیرائی کی۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی پالیسیوں کے باعث بلوچستان کے حالات خراب ہوئے، بلوچستان کے مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے اور اس حوالے سے سیاستدانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اے پی ڈی ایم کے اندر ماضی میں تمام سیاسی جماعتیں تھیں اور متفقہ طور پر نواز شریف کے کہنے پر تین بار الیکشن کا بائیکاٹ کیا مگر میاں نواز شریف نے ہمیں دھوکہ دیا اور خود انتخابات میں شریک ہوئے اور اسمبلیوں میں جا کر بیٹھ گئے لیکن دیگر سیاسی جماعتیں الیکشن میں نہ جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے باعث بلوچستان کی اکثریتی جماعتیں الیکشن میں حصہ نہ لے سکیں اور وہ اسمبلیوں میں نہ پہنچ سکیں اور ان کی نمائندگی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نہیں ہے، اگر یہ جماعتیں اسمبلیوں میں ہوتیں تو بلوچستان کے معاملے پر بہت تیزی سے پیش رفت ہو سکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بلوچستان اسمبلی عوامی اسمبلی نہیں ہے اور نہ ہی بلوچستان کا وزیراعلیٰ منتخب ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف تحریک انصاف نے براہ راست بلوچ عوام سے رابطے کی کوشش کی ہے باقی تمام جماعتیں امن و امان کی صورتحال سے ڈرتے ہوئے بلوچستان کا رخ نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قوم پرستوں سے بھی بات کرنی چاہئے کیونکہ اگر ہم نے ان سے بات نہیں کرینگے تو وہ کس سے بات کرینگے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کیلئے سب سے پہلے ہم نے آواز بلند کی اور احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے بھی مؤثر آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف پر سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ وہ رینٹل پاور کیس میں ملوث ہیں مگر جو شخص کسی سکینڈل میں ملوث ہوتا ہے اسے وزیر بنا دیا جاتا ہے ملک میں مجرم راج ہے وزیراعظم عوام کے پیسے کیلئے نہیں بلکہ ڈاکوؤں کیلئے شہید بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹس کو کی جماعتیں نظام کی تبدیلی کیخلاف اکٹھی ہو رہی ہیں اور وہ نہیں چاہتیں کہ ان کے مفادات پر کوئی آنچ آئے اسی لئے وہ نظام تبدیلی میں روڑے اٹکا رہی ہیں، لیکن مستقبل قریب میں ایک طرف سٹیٹس کو کا چھوٹا سا طبقہ اور دوسری طرف عوام کا سونامی ہو گا جو انہیں بہا کر لے جائیگا۔ انہوں نے سیاچن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سیاچن مہنگا ترین جنگی محاذ ہے لیکن پاکستان وہاں سے یکطرفہ اپنی فوجیں واپس نہیں بلا سکتا، سیاچن پر دو طرفہ فوجوں کی واپسی ہونی چاہئے۔ 
خبر کا کوڈ : 155593
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش