0
Monday 28 May 2012 22:50

بین الاقوامی کانفرنس! بیداری اور اتحاد امت کی جانب اہم پیشرفت

بین الاقوامی کانفرنس! بیداری اور اتحاد امت کی جانب اہم پیشرفت
رپورٹ: سید عدیل عباس زیدی

علمی و تحقیقی ادارے البصیرہ ٹرسٹ کے زیراہتمام 27 مئی کو خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ''عالم اسلام: روشن مستقبل کی نوید'' میں ملک کی اہم مذہبی و سیاسی شخصیات، اسکالرز، دانشوروں اور محققین کی شرکت اور سیر حاصل خطابات ملی یکجہتی کونسل کے احیاء کے بعد مختلف معاشی، معاشرتی اور بدامنی جیسے مسائل میں گھرے عوام کیلئے امید کی ہلکی سی کرن ضرور ہے۔ نشتر ہال پشاور میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، جس میں مقامی افراد کے علاوہ مختلف شہروں کی نمائندگی بھی تھی۔ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اور مذہبی رہنمائوں کے ہمراہ عوام کا ایک چھت تلے جمع ہونا اور عالم اسلام کے مستقبل و اتحاد امت کیلئے کوششوں کے عزم کا اظہار، یقیناً دلوں کو مزید قریب لانے میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی کانفرنس سے جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے قائد علامہ ساجد علی نقوی، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے سربراہ علامہ رمضان توقیر، حزب اسلامی افغانستان کے ترجمان ڈاکٹر غیرت بحیر، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید پراچہ، جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلٰی ابتسام الہی ظہیر، آل پارٹیز حریت کانفرنس کشمیر کے کنوینئر غلام محمد فصیح، تحریک منہاج القرآن کے مرکزی رہنماء مسکین قادری، جامعہ نعیمیہ کے مہتمم راغب حسین نعیمی، وائس چانسلر جامعہ پشاور ڈاکٹر قبلہ ایاز، مرکزی متحدہ علماء محاذ کے صدر علامہ مرزا یوسف حسین، پاکستان مسلم لیگ کے رہنماء فقیر حسین بخاری، صدر رابطۃ الامہ حمید اختر نیازی، فلسطین فائونڈیشن کے سرپرست قاضی احمد نورانی اور مولانا محمد اصغر درس نے خطاب کیا۔

علاوہ ازیں البصیرہ ٹرسٹ کے چیئرمین ثاقب اکبر نقوی، پشاور میں متعین ایرانی قونصل جنرل حسن درویش وند، علامہ سبیل حسن، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء اقبال بہشتی سمیت مختلف شخصیات بھی کانفرنس میں شریک تھیں، اس موقع پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کشمیر کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی کا کانفرنس کے شرکاء کے نام آڈیو پیغام بھی سنایا گیا، کانفرنس کو دو نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا، پہلی نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، جس کے بعد نعت رسول مقبول (ص) پیش کی گئی۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مفتی گلزار احمد نعیمی نے ادا کئے اور سب سے پہلے انہوں نے شرکاء مجلس کو ''عالم اسلام: روشن مستقبل کی نوید'' بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا، اس موقع پر نشتر ہال لوگوں سے کھچا کھچ  بھرا ہوا تھا۔

کانفرنس کی پہلی نشست کا اختتام شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے اتحاد و وحدت پر مبنی خطاب سے ہوا، اس موقع پر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پاکستان میں جاری قتل و غارت گری بیداری کو روکنے کی سازش ہے، ہمارے ملک کیلئے اسلامی بیداری کا بہترین نمونہ انقلاب اسلامی ایران ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج اسلامی بیداری کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ ہمیں ان سازشوں کو ملکر ناکام بنانا ہوگا، کسی مکتب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، کچھ گروہ ہیں جن کو تیار کیا جاتا ہے اور تھپکی دی جاتی ہے، جسکی وجہ سے حالات خراب ہوتے ہیں، علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اسلامی قوتوں کو اپنے خول سے باہر نکلنا ہو گا، دین اسلام کے مشترکات کی بنیاد پر وحدت کی فضا ہموار کی جا سکتی ہے، پاکستان میں قائم ہونے والا متحدہ مجلس عمل کا اتحاد عالم اسلام کیلئے نمونہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

قبل ازیں جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلٰی ابتسام الٰہی ظہیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت اسلام کو غالب آنے سے نہیں روک سکتی، آج قرآن و سنت سے دور ہونے کی وجہ سے مسلمان در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے، ہمیں آقا (ص) کی محبت کی خاطر اپنے اختلافات کو بھلانا ہوگا، مذہبی قائدین آگے بڑھیں، امت ان کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔ علاوہ ازیں حزب اسلامی افغانستان کے ترجمان ڈاکٹر غیرت بحیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ امت مسلمہ کا مستقبل روشن ہے، سوویت یونین کیخلاف افغانستان میں جہاد امت مسلمہ کا نمائندہ جہاد تھا، اسی جہاد کی برکت سے عالم اسلام میں بیداری پیدا ہوئی، انہوں نے کہا کہ امریکہ جلد افغانستان میں شکست کھانے والا ہے اور وہ دن دور نہیں جب افغانستان میں حقیقی اسلامی حکومت قائم ہو گی۔

مقررین کے خطابات کے موقع پر شرکاء کانفرنس کی جانب سے پرجوش نعروں کا سلسلہ بھی گاہے گاہے جا رہا رہا، اور ہال ''نعرہ تکبیر، اللہ اکبر، نعرہ رسالت، یا رسول (ص)، نعرہ حیدری، یاعلی (ع)، انقلاب انقلاب، اسلامی انقلاب، امریکیوں کا ایک علاج، الجہاد الجہاد، ایرانیوں سے رشتہ کیا، لا الہ الا اللہ، فلسطینیوں سے رشتہ کیا، لا الہ الا اللہ، سے گونج رہا تھا، کانفرنس سے اپنے خطاب میں شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ رمضان توقیر نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج تمام علماء بزرگوں کی سرپرستی میں یہ فیصلہ کریں کہ اس کانفرنس میں تقاریر کے ذریعے دیئے جانے والے محبت کے پیغام کو خطبات جمعہ اور اپنے لوگوں میں عام کریں گے، اور ایسا ممکن ہونا انقلاب کی بنیاد ہوگا، دیگر مکاتب فکر کے مقدسات کے احترام سے متعلق رہبر معظم کے فتوے نے امت مسلمہ کو وحدت کی لڑی میں پرو دیا ہے۔

نماز ظہر اور طعام کے وقفہ کے بعد مجلس کی دوسری نشست کا آغاز بھی تلاوت کلام پاک سے ہوا، کانفرنس کی دوسری نشست سے دیگر مقررین کے علاوہ جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے بھی خطاب کیا، اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ آج تمام نظام فیل ہو رہے ہیں جبکہ اسلامی نظام غلبہ پا رہا ہے، امریکیوں کی یہ سازش تھی کہ نائن الیون کے ذریعے اسلام کو بدنام کیا جائے، لیکن آج دنیا نے دیکھ لیا کہ اس عالمی ڈرامہ کے بعد مسلمانوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران جان لیں کہ امریکی غلامی اختیار کر کے وہ ناکام ہی ہونگے، ملک میں یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ قتل و غارت گری کر رہے ہیں، کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں استعمار کے دیئے ہوئے نظام کی جگہ اسلامی نظام نافذ کرنا ہوگا، ایران عالم اسلام کیلئے قابل تقلید نمونہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے مزید کہا کہ جہاں ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد شروع کی جاتی ہے وہاں ظالم ہم پر سوار ہو جاتے ہیں، آج ظالمانہ نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کبھی ہمارے ملک میں نیٹو سپلائی کو اسلام کے نام سے شروع کیا جاتا ہے تو کبھی اسلام ہی کے نام پر اس سپلائی کو روک دیا جاتا ہے، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود بلیک واٹر کے ہزاروں ایجنٹ مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، مسلمانوں کے درمیان اختلافات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، تاہم حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان اختلافات کو پس پشت ڈال کر متحد ہونا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ شکاگو کانفرنس میں امریکہ اور اس کے حواریوں نے افغانستان میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے، میں پہلے بھی کہتا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ نائن الیون امریکہ کا بہانہ، افغانستان ٹھکانہ اور پاکستان نشانہ ہے۔

کانفرنس کے آخر میں جماعت اسلامی کے سابق مرکزی امیر قاضی حسین احمد کو خطاب کی دعوت دی گئی، اپنے خطاب سے قبل انہوں نے البصیرہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام ''امت مسلمہ کے اتحاد'' کے عنوان پر مقالہ نویسی کے مقابلہ میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے، قاضی حسین احمد نے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ امت مسلمہ جذبہ جہاد کو ایک دوسرے کی بجائے دشمن کے خلاف استعمال کرے، ملی یکجہتی کونسل کے ذریعے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کرانے کیلئے تحریک چلانے کا عہد کیا گیا ہے، عوام ان کوششوں میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام علماء اور دینی رہنمائوں کو اپنی محفلوں میں بھی اس قسم کا اتحاد و وحدت کا درس دینے کی ضرورت ہے، جس کا مظاہرہ آج اس مجلس میں ہوا۔ قاضی حسین احمد نے خطاب کے بعد دعا کیساتھ بین الاقوامی کانفرنس کا باقاعدہ اختتام ہو گیا۔

اس اہم کانفرنس سے اپنے خطاب میں تمام مقررین نے امت مسلمہ میں اتحاد و وحدت کی ضرورت پر بہت زور دیا، اور پاکستان سے امریکی مداخلت کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کی طرفہ توجہ مبذول کراوئی، کانفرنس میں کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی آزادی، اسلامی بیداری کی بڑھتی ہوئی لہر اور ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے متعلق معاملات پر بھی سیر حاصل بات کی گئی، اور برادر اسلامی ملک ایران کو امت مسلمہ کیلئے رول ماڈل کی حیثیت قرار دیا گیا، مقررین نے البصیرہ ٹرسٹ کی اس بہترین کاوش کو بھرپور انداز میں سراہتے ہوئے ادارے کے چیئرمین ثاقب اکبر نقوی اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا، بلاشبہ ملک کے موجودہ حالات میں اس بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور یہ اقدام پاکستان میں اسلامی بیداری اور اتحاد امت کی جانب اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 166353
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش