0
Sunday 5 Aug 2012 16:38

بلوچستان میں دہشت گردی را اور سی آئی اے کے تربیت یافتہ کر رہے ہیں، سید منور حسن

بلوچستان میں دہشت گردی را اور سی آئی اے کے تربیت یافتہ کر رہے ہیں، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ زرداری توہین عدالت کے قانون کو کالعدم قرار دیئے جانے کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور عدلیہ کو دباؤ میں لا کر مرضی کے فیصلے کرنے پر مجبور نہ کریں۔ حکومت اور اس کے اتحادیوں نے ملک میں آئین کی حکمرانی اور بالادستی کو تسلیم نہیں کیا اور عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرتے ہوئے ہمیشہ ان کا مذاق اڑایا اور عدلیہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی۔ پیپلز پارٹی نے تصادم اور محاذ آرائی کی روش نہ چھوڑی تو عوامی قوت سے عدلیہ کے خلاف جاری سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ قوم عدلیہ کے ساتھ ہے اور عدلیہ کو بے توقیر کرنے کی حکومتی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے مگر یہ ملک کے اساسی قوانین اور قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہوسکتا۔ زرداری خود کو بچانے کے لیے ملک کو متفقہ آئین سے محروم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ رحمن ملک اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کراچی میں بھارتی مداخلت کے ساتھ ساتھ اتحادیوں کی لوٹ مار اور ٹارگٹ کلنگ کا بھی اقرار کرلیتے تو قوم کے سامنے پورا سچ آجاتا۔ بلوچستان میں کون کہاں سے مداخلت کر رہاہے، قوم جانتی ہے، وزیر داخلہ بیماری کا رونا رونے کے بجائے علاج بتائیں۔ حکومت پیکیجوں کے نام پر بلوچستان کے عوام کو دھوکہ دینے کے بجائے ان کے مسائل کے حل پر توجہ دیتی تو آج معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی روانگی سے قبل دیئے گئے ایک بیان میں کیا۔

سید منور حسن نے کہا کہ زرداری ٹولہ ملکی وحدت سے کھیل رہا ہے۔ این آر او کے کالے قانون کو تحفظ دینے اور اپنی کرپشن کی کمائی کو بچانے کے لیے حکمران ٹولہ عدلیہ سے کھلی جنگ پر اتر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ آئین سازی عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے لیکن ان نمائندوں کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کو مسمار کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔ آئین پاکستان کے بنیادی مآخذ قرآن و سنت ہیں اور ان کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا فرض ہے کہ وہ ملکی ترقی اور قومی فلاح کے متعلق قانون سازی کرے ناکہ چند لٹیروں کو قانون کے ہاتھوں سے بچانے کے لیے آئین کا حلیہ بگاڑے۔ انہوں نے حکومت اور اس کے اتحادیوں کے غیر آئینی اور عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی کے رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس رویے کو ترک کرنے اور آئین اور آئینی اداروں کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سید منور حسن نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت قومی سلامتی کے اداروں کو کئی سال پہلے مل چکے تھے لیکن بھارتی سحر میں گرفتار وزیر داخلہ ہمیشہ ان حقائق کو جھٹلاتے اور قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو بھارتی مداخلت کے ساتھ ساتھ کراچی میں بھارتی مقاصد کی تکمیل کے لیے کام کرنے، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ سے کراچی کو خون میں نہلانے والوں کا بھی ذکر کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی اتحادیوں کا بھی نام لیں اور قوم کو بتائیں کہ حالات کو سدھارنے کے لیے حکومت ان اتحادیوں کو گود سے کب اتارے گی۔

سید منورحسن نے کہا کہ بلوچستان میں افغانستان سے مداخلت افغان عوام نہیں بلکہ بھارتی تخریب کار ایجنسی ’’را‘‘ اور سی آئی اے کے تربیت یافتہ دہشتگرد کر رہے ہیں اور یہ چال پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے دونوں برادر ملکوں کو باہم دست و گریبان کرنے کے لیے چلی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ریلیف پیکجوں کے نام پر بلوچستان کے عوام کو بار بار دھوکہ دیا اور مسئلے کے فوری حل کے بجائے جانتے بوجھتے وقت ضائع کرتی رہی جس سے آج قوم کو اس گھمبیر صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کے حالات کو درست کرنے کے لیے بیرونی مداخلت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث مجرموں کی سرپرستی چھوڑ کر انہیں قانون کی گرفت میں لانا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 185107
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش