0
Thursday 23 Aug 2012 08:30

جمعے کو یوم احتجاج کے طور پر منایا جائے، علامہ ناصر عباس جعفری کی قوم سے اپیل

جمعے کو یوم احتجاج کے طور پر منایا جائے، علامہ ناصر عباس جعفری کی قوم سے اپیل

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے قوم سے اپیل کی ہے کہ تمام تر وابستگیوں سے بالاتر ہو کر آنے والے جمعے کو سانحہ بابوسر ٹاپ، کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اور کراچی میں القدس ریلی پر دھماکے کے خلاف یوم احتجاج کے طور پر منائے اور اس روز احتجاجی مظاہرے اور پرامن ریلیاں منعقد کرکے حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑیں اور اپنی ملی غیرت و حمیت کا ثبوت دیں۔

اپنے بیان میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آج سانحہ بابوسر ٹاپ کو ایک ہفتہ ہونے کو ہے، لیکن ابھی تک اس سانحے کی تفتیش کے حوالے سے سوائے اخباری بیانات کے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی، جبکہ کئی ماہ گذرنے کے بعد بھی سانحہ چلاس و کوہستان کے حوالے سے بھی کسی قسم کی پیشرفت نظر نہیں آتی اور نہ ہی گلگت بلتستان کے عوام کی جانب سے کئے گئے مطالبات کو پورا کرنے کی کوئی عملی کوشش نظر آتی ہے۔

سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ ملک بھر میں اہل تشیع کے قتل عام پر ریاستی اور سکیورٹی اداروں کی چشم پوشی نے ملک جعفریہ میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کر دیا ہے اور یہ احساس عوام کو کسی بھی ناخوشگوار حالات سے دوچار کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو ہم ایک جامع احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام میں قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ سانحہ بابوسر اور کامرہ ایئربیس کے شہداء سے اظہار یکجہتی کے لیے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز جمعہ میں شریک ہوں اور اس انسانیت سوز واقعہ کے خلاف پرزور احتجاج کریں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے معصوم لوگوں کے قتل کے واقعات میں ریاستی ادارے برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا یقین ہوچکا ہے کہ کوئٹہ سے گلگت تک اہل تشیع کے منظم قتل ِعام میں دہشت گردوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے، ہم میں یہ صلاحیت ہے کہ ان مٹھی بھر دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کو سبق سکھا سکیں، ریاستی ادارے اپنی ناکامی کا اعتراف کریں تو ہم دفاع وطن میں خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ملت تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنا اور دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دینا پاکستان کے مفاد کے برعکس ہے، حکمران امن عامہ کی بحالی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، ملک دشمن عناصر کا بروقت تدارک نہ کیا گیا تو سامراجی قوتیں دہشت گردوں کے ذریعے شام جیسے حالات پیدا کرسکتی ہیں، جس کا خمیازہ ہماری آئندہ نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر سانحہ بابوسر کے ذمہ داروں کی گرفتاری عمل میں نہ آئی تو ملک بھر میں احتجاجی کال دیں گے اور تمام حالات کی ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عائد ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے ذریعے حکومت اور عوام کو امریکی سفارت کاروں کی گلگت میں آزادانہ نقل و حمل کے بارے میں آگاہ کرتے آئے ہیں، لیکن اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ عوام کے غم و غصہ کو قابو میں رکھنا اب ہمارے بس کی بات نہیں رہی، لہٰذا حکومت ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لے۔

خبر کا کوڈ : 189241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش