0
Thursday 30 Aug 2012 02:42

مسلک کی بنیاد پر ملت جعفریہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا آئین پاکستان کی توہین ہے، شیخ مرزا علی

مسلک کی بنیاد پر ملت جعفریہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا آئین پاکستان کی توہین ہے، شیخ مرزا علی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل گلگت کے صدر شیخ مرزا علی نے کہا ہے کہ صرف مسلک کی بنیاد پر ملت جعفریہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا آئین پاکستان کی تو ہین ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیعہ علماء کونسل گلگت، مرکزی انجمن امامیہ دنیور اور جے ایس او دنیور یونٹ کے زیراہتمام سانحہ بابوسر کے شہداء بالخصوص شہید ڈاکٹر فدا علی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ  ایک تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مرکزی امامیہ جامع مسجد دنیور میں منعقدہ اس اجتماع میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شیخ مرزا علی نے کہا کہ سانحہ لولوسر حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آئین پاکستان ملک کے ہر شہری اور ہر مسلک کے عوام کو آزادی کا حق دیتا ہے، اس کے باوجود صرف مسلک اور فقہ کی بنیاد پر ملت جعفریہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا آئین پاکستان کی توہین ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ نے ہروقت آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے آواز بلند کی اور آئین پاکستان اور ملک کے استحکام کیلئے قربانی دی۔ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک کے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا پاکستان آرمی جو کہ قوم کی امید ہے کے اعلٰی حکام سے سوال ہے کہ سانحہ کوہستان اور سانحہ لولوسر میں پاک فوج کی وردی استعمال ہوئی اور اس پر آپ نے کون سے اقدامات کئے ہیں دہشت گردوں کیخلاف جنہوں نے افواج پاکستان کی مقدس وردی کو دہشت گردی کیلئے استعمال کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے اور حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ عوام اپنی صفوں کے اندر اتحاد و اتفاق پیدا کریں اور حالات سے باخبر رہیں۔ انشاءﷲ کامیابی ہمارے مقدر میں ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ علماء کے درمیان اتحاد قائم ہوا ہے اور علماء کرام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو حکومت اور انتظامیہ پر آخری حجت ہوگی۔ جس کے بعد ملت جعفریہ اپنے علماء کرام کی آواز پر لبیک کہہ کر اُن کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شیخ ناصر زمانی نے کہا کہ علاقے میں دہشت گردی اور قتل و غارت گری میں ملوث افراد کی سرکوبی کیلئے مثبت اقدام اٹھائے جائیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں تمام مسالک سے وابستہ مسلمان امن کے خواہاں ہیں اور برابری کی بنیاد پر سکون کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، لیکن بعض کالعدم تنظیموں سے وابستہ دہشت گرد افراد کسی نہ کسی شکل میں بدامنی، فرقہ واریت اور افراتفری پیدا کرتے ہیں اور معاشرے کو تباہ و برباد کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے عناصر کیخلاف کارروائی کرے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے سانحہ کوہستان کے بعد بھی دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ مناور اور سانحہ لولوسر کے بعد بھی حکومت اور انتظامیہ کی وہی بے حسی بر قرار ہے جبکہ شہر کے اندر کسی مشکوک قتل کیس میں شیعہ آبادی پر رٹ کی جاتی ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔ اجتماع سے دیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔
خبر کا کوڈ : 191173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش