0
Wednesday 31 Oct 2012 15:28

بلوچستان حکومت کے پاس حکمرانی کا اخلاقی جواز نہیں رہا، سپریم کورٹ

بلوچستان حکومت کے پاس حکمرانی کا اخلاقی جواز نہیں رہا، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت اپنی حکمرانی کھو چکی ہے اور سب آئین کی خلاف ورزی پر لگے ہوئے ہیں، انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزیراعلٰی بلوچستان اور چیف سیکرٹری سے لکھوا کر لائیں کہ وہ کس اختیار کے تحت حکومت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا دو رکنی بنچ بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کس قانون اور اختیار کے تحت کام کر رہی ہے، عدالت کو لکھ کر دیا جائے کہ آئین کے عدم نفاذ کے باوجود کس طرح حکومت چل رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ نے بلوچستان بارے پندرہ روز میں رپورٹ پیش کرنا تھی، جو انہوں نے پیش نہیں کی، عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو بھی طلب کر لیا۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے عدالتی فیصلے کے بعد بلوچستان حکومت کے پاس حکمرانی کا اخلاقی جواز نہیں رہا۔ عدالت نے بدامنی کیس میں وزارت داخلہ کی رپورٹ کل طلب کرلی۔ بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ وزارت داخلہ کی رپورٹ نہ آنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عبوری حکم کے بعد بلوچستان حکومت کے پاس اخلاقی جواز نہیں رہا۔ صوبائی حکومت کے فنڈز روک لئے جائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ بتایا جائے صوبائی حکومت کس اختیار کے تحت کام کر رہی ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل اور عدالت میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا عدالت کو ایسے فیصلے کا اختیار نہیں تھا۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب میں صورت حال زیادہ خراب ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ پنجاب کی رپورٹ جمع کرا دیں، اس کا فیصلہ بھی کر دیں گے۔ سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 207978
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش