0
Tuesday 20 Nov 2012 23:42

خلیجی ممالک میں اسلامی قیادت کے بعد امریکہ کو اپنی موت نظر آرہی ہے، 23 نومبر کو یوم اظہار یکجہتی فلسطین منایا جائے گا، لیاقت بلوچ

خلیجی ممالک میں اسلامی قیادت کے بعد امریکہ کو اپنی موت نظر آرہی ہے، 23 نومبر کو یوم اظہار یکجہتی فلسطین منایا جائے گا، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے 23 نومبر کو مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اسرائیل کے خلاف یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو احتجاج میں شامل ہونے کی بھی دعوت دی۔ وہ سوڈان میں اسلامی تحریکوں کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سیکرٹری اطلاعات محمد انور نیازی، احمد سلمان بلوچ اور عابد میر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
 
لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوڈان میں اسلامی تحریکوں کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ جمعہ 23 نومبر کو مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کی جارحیت کے خلاف عالمگیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدہ کو توڑ کر غزہ کے تعلیمی اداروں، مساجد، مدارس اور ہسپتالوں کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا ہے، جس میں سینکڑوں معصوم فلسطینی بچے اور عورتیں اسرائیلی بربریت کا نشانہ بنے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسرائیل کی مکمل سرپرستی کر کے عرب ممالک کے اندر اٹھنے والی اسلامی انقلاب کی لہر کو دبانا چاہتا ہے اور سوڈان، مصر، ترکی اور ایران میں وہاں کے عوام کی اپنے اسلام پسند حکمرانوں کے ساتھ عقیدت و محبت کو ختم کر کے اپنے اسلام دشمن مکروہ ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔ خلیجی ممالک میں اپنے ایجنٹوں کی ناکامی اور اسلامی قیادت کے انتخاب کے بعد امریکہ کو اپنی موت نظر آرہی ہے۔ 

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوڈان کے شہر خرطوم میں 13 سے 18 نومبر تک جاری رہنے والی کانفرنس میں 30 سے زائد اسلامی ممالک کی تحریکوں کے 200 کے قریب سربراہان اور مرکزی قائدین نے شرکت کی اور عالم اسلام کو درپیش مسائل اور ان سے نکلنے کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ پاکستان سے جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے میرے سمیت اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ کانفرنس میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں انہوں نے عالم اسلام پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کی طرح کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے بھی اسلامی دنیا مشترکہ جدوجہد کرے اور افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے لیے متفقہ موقف اختیار کیا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکی موجودگی کی وجہ سے پاکستان کی سلامتی و خود مختاری اور ایٹمی اثاثوں کو شدید خطرہ ہے۔ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت امریکی ایما پر ہو رہی ہے اور امریکہ کسی صورت بھی عالم عرب کو اسلام اور نظام خلافت کی طرف بڑھتا نہیں دیکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ شام کے اندر لڑائی کو طول دے کر اس تنازع کے حل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ مسلم ممالک کو چاہیے کہ تنازع کے فوری حل اور شام میں عوام کے لیے قابل قبول حکومت تشکیل دینے کے لیے مشترکہ کوشش کریں۔ ڈی ایٹ ممالک اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ 

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی میں فیصلہ ساز ادارہ مرکزی مجلس شورٰی ہے۔ آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور اتحاد کے لیے ہمارے آپشن کھلے ہیں، تحریک انصاف اور ن لیگ سمیت ہمارے سب کے ساتھ رابطے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن سے منسوب بیان کہ ” جماعت اسلامی آئندہ انتخابات میں ن لیگ سمیت کسی جماعت سے اتحاد نہیں کرے گی“ نمائندے کی اپنی ذہنی اختراع ہے۔ ہم نے تو ہمیشہ گرینڈ الائنس کی بات کی ہے ۔ ہم نواز شریف کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ 

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے کوشاں ہے ۔ ایم ایم اے میں شامل جے یو آئی کے سوا تمام جماعتوں کے قائدین جماعت اسلامی کو ایم ایم اے میں شامل کرنے کے لیے مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں لیکن مولانا فضل الرحمن کے بیانات ان تمام کوششوں پر پانی پھیر دیتے ہیں۔
 
سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد پر خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ سے مہمند ایجنسی تک دہشتگردی کا ماسٹر مائنڈ امریکہ ہے۔ انہوں نے غزہ، کراچی اور بلوچستان میں معصوم انسانوں کے قتل عام کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی اور بلوچستان میں معصوم انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کو بھی امریکی سرپرستی حاصل ہے ۔ دنیا میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے پھیلاﺅ کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 213747
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش