0
Thursday 27 Dec 2012 18:52
عوامی طاقت سے ہواؤں کا رخ بدل دینگے

جن پتھروں کو ہم نے زبان دی، آج وہی ہم پر برس رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

جن پتھروں کو ہم نے زبان دی، آج وہی ہم پر برس رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
اسلام ٹائمز۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میری والدہ کے قاتلوں کو سزا کیوں نہیں ملی۔؟ قاتلوں کو سزا دینے کا وقت کیوں نہیں۔؟ عدلیہ کا ہر فیصلہ قبول لیکن چیف جسٹس سے سوال ہے کہ قائد عوام کا جنازہ نظر کیوں نہیں آتا۔ پیپلز پارٹی کا ہر کارکن شہید بھٹو ریفرنس کا فیصلہ سننا چاہتا ہے۔
گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو شہید کی پانچویں برسی سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی جنگ میں شہید ہونے والے سب ہمارے ساتھ ہیں، ہم جمہوریت لے کر آئے، اس کی حفاظت بھی کرینگے۔ روٹی، کپڑا اور مکان کل بھی ہمارا نعرہ تھا، آج بھی ہمارا نعرہ ہے۔ 

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میرے نانا اور والدہ کو شہید کر دیا گیا، لیکن ہم نے اپنے وطن کو نہیں چھوڑا۔ ہماری رگوں میں خون کھول رہا ہے، لیکن ہم نظام قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جن پتھروں کو ہم نے زبان دی، آج وہی ہم پر برس رہے ہیں۔ آج بھی جمہوریت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے بلوچستان کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا۔ ہم بلوچستان کے مسائل اور وہاں لگنے والی آگ سے غافل نہیں ہیں۔ برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جمہوریت کے دشمن سن لیں سازشوں سے پیپلز پارٹی ختم نہیں ہوگی۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی بالادستی کے لئے قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمہوریت ہم لیکر آئے ہیں اور اس کی حفاظت بھی ہم کرینگے، گڑھی خدابخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہو ئے بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی کسی ڈکٹیٹر کو عوام کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دے گی۔ سیاست نفرتوں کا کام نہیں محبتوں کا کام ہے۔ ہم عوامی طاقت سے ہواؤں کا رخ بدل دیں گے، نظام بدل رہا ہے، بڑے بڑے برج گر رہے ہیں۔ ہمارا راستہ جمہوریت کا راستہ ہے، جمہوریت کے راستے میں آنسو، پتھر اور کانٹے ہیں، وہ لوگ یہیں سے لوٹ جائیں جنہیں زندگی پیاری ہو۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیروں میں ہمارے زنجیریں ڈال دو لیکن یہ سفر نہیں رکے گا، ہمارے ہاتھ کاٹ دو لیکن ہمارا پر چم بلند رہے گا۔ جن پتھروں کو ہم نے زبان دی وہ ہم پر برس رہے ہیں۔ جمہوری صدر ایوان صدر میں آیا تو لوگوں کی نیندیں کیوں اڑ گئیں، انہیں ایوان صدر میں جنرل ضیاء، جنرل مشرف کیوں نظر نہیں آئے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے قوانین بنائے، جس نے عورت کو مکمل تحفظ فراہم کیا، پارلیمنٹ اپنے فیصلوں میں آزاد ہے، صوبے خود مختار ہیں، صدر پاکستان کی قیادت میں چل کر روشن پاکستان کی طرف جائینگے، پیسے سے محروم افراد کیلئے وسیلہ حق شروع کیا، یہ کام آغاز تھا، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بلور جیسے چراغ بجھا کر ہمیں گھر میں قید کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کو اپنے عزائم میں ناکامی ہوگی۔ ہم قائد عوام کے دیوانے ہیں۔ بلاول بھٹو نے نعرے بھی لگائے ''یہ بازی خون کی بازی ہے یہ بازی تم ہی ہاروگے۔''، ''ہر گھر سے بھٹو نکلے گا تم کتنے بھٹو مارو گے۔'' 

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج شہیدوں کے درمیان ہوں، نانا اور ماں میرے ساتھ ہیں۔ جمہوریت لے کر آئے ہیں اس کی حفاظت بھی کریں گے۔ وہ گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے موقع پر تعزیتی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں بھٹو ریفرنس کیس جو عدالت میں زیر التوا ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ملک کے سب سے بڑے قاضی کو بھٹو شہید کا جنازہ کیوں نظر نہیں آتا، انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوں تو اور بہت فیصلے کیے جا رہے ہیں، مگر عدالت کے پاس میری ماں کے قاتلوں کو سزا دینے کا وقت نہیں۔ مگر میری ماں کی قبر کا ٹرائل کرنے کا وقت ہے۔ انہوں نے واضع طور پر کہا کہ عدالت کا کام انصاف کرنا ہے، حکومت کرنا نہیں۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کے کارکن بھٹو ریفرینس کے فیصلے کے منتظر ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ صدرزرداری کے دو عہدوں پر اعتراض کرنے والوں کو جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کی وردی کیوں نظر نہیں آئی۔ مخالفین کا وژن صرف جی ٹی روڈ تک محدود ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان بلوچوں کا ہے۔ بلوچ بھائی پاکستان کا ساتھ نہ چھوڑیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے ڈرنے والے نہیں ایک بلور شہید ہوگا تو ہزاروں بلور پیدا ہوں گے۔ علم کی شمع ملالہ کو بجھانے والے سمجھ لیں اس ملک میں کئی ملالہ پیدا ہوں گی۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت لائی تھی۔ اس کی حفاظت بھی وہ کرے گی۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کا وژن پیش کیا۔ انہوں نے تقریر کی ابتداء نعرہ تکبیر سے کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس ملک میں صرف دو طاقتیں ہیں۔ ایک طاقت حق اور سچ کے راستے پر ہے، جبکہ دوسری عوام سے جینے کا حق بھی چھین رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب ملک میں ہر شخص کو روٹی کپڑا اور مکان نہیں مل جاتا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی حکومت نے ایسے قوانین پاس کئے، جس سے خواتین کو تحفظ ملا۔ منفی سوچ تباہی کی طرف لے جائے گی۔ ہمیں آج مستقبل کے راستے کا انتخاب کرنا ہے۔ پیپلزپارٹی کبھی کسی دہشت گرد سے خوفزدہ نہیں ہوگی۔ طاقت اور ریاست صرف عوام کی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ گھبرانے والوں میں سے نہیں۔ جی ایچ کیو حملہ ہو یا بی بی کی شہادت، ہمیشہ دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 225540
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش