0
Monday 7 Jan 2013 01:50

رواں ہفتے ایم کیو ایم کے ایک اہم رہنماء کے قتل ہونیکا امکان، ذرائع

رواں ہفتے ایم کیو ایم کے ایک اہم رہنماء کے قتل ہونیکا امکان، ذرائع
اسلام ٹائمز۔ 14 جنوری ڈاکٹر طاہرالقادری کے لانگ مارچ سے ایک دو روز قبل متحدہ قومی موومنٹ کے ایک اہم رہنماء کے قتل ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم ڈاکٹر طاہر القادری کے چودہ جنوری کے دھرنے اور لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کرکے بری طرح سے پھنس گئی ہے، جس نے نکلنا متحدہ کیلئے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ اگر ایم کیو ایم دھرنے اور لانگ مارچ میں شریک ہوتی ہے تو ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت ہونا شروع ہوجائے گی، جس سے متحدہ کو زبردست نقصان ہوگا اور کئی اہم رہنماء اس کیس میں بری طرح سے پھنس جائیں گے، جس سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہونے کے علاوہ آئندہ الیکشن میں پارٹی کو زبردست نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اس کے علاوہ لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت کا مطلب پیپلزپارٹی کے خلاف محاذ کھڑا کرنا ہے۔ اس پر پی پی پی حکومت بھی مصلحت کی تمام چادریں اتار پھینکے گی اور ایم کیو ایم کے تمام کیسز کھول دئیے جائیں گے، جس سے متحدہ اور اس کے قائدین کے لئے بے پناہ مشکلات کھڑی ہوجائیں گی۔ وزیر داخلہ رحمان ملک نے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد الطاف حسین سے ملاقات میں تمام باتیں کھل کر بیان کی تھیں، جس پر متحدہ کے قائد نے دوٹوک انداز میں اعلان کیا تھا کہ متحدہ نہ حکومت سے گئی ہے اور نہ ہی جانے والی ہے اور نہ ہی ایم کیو ایم جمہوریت کیخلاف کوئی ایسا اقدام کرے گی، جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ کو لانگ مارچ اور موجودہ حالات سے نکلنے کیلئے ایک ایسے ماحول کی ضرورت ہے جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ یعنی لانگ مارچ میں شرکت بھی نہ کی جائے اور بدنامی بھی سے بچا جائے، کیوں کہ پہلے بھی ایم کیو ایم کئی ایسے فیصلے کرکے واپس لے چکی ہے، جس سے پارٹی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس صورتحال سے بچنے کیلئے ایک حکمت عملی یہ ترتیب دی گئی ہے کہ ایک رہنماء کی قربانی دے دی جائے، یعنی رہنماء کے قتل ہونے کے ساتھ ہی دس روزہ سوگ کا اعلان کر دیا جائے گا اور طاہر القادری سے معذرت کرلی جائیگی کہ حالات اسطرح کے ہیں جس کے باعث ہم لانگ مارچ میں شرکت نہیں کرسکتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس فارمولے پر عمل نہ ہوا تو آٹھ سے دس کارکنوں کی قربانی دی جائیگی۔ جس کے بعد سوگ کا اعلان کر دیا جائے گا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ رحمان ملک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ لانگ مارچ پر دہشتگردی کا خطرہ موجودہ ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے اندر لانگ مارچ میں شرکت کے حوالے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور اس فیصلے پر کئی راہنماء تقسیم ہیں، تاہم قائد کے حکم پر سب نے چپ سادھ لی ہے۔ رابطہ کمیٹی کے اجلاس والے دن بھی عجیب معاملہ ہوا کہ ابھی اجلاس جاری تھا اور پریس کانفرنس ہونا تھی کہ الطاف بھائی کی طرف سے ٹی وی پر رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے حوالے سے مبارکباد کے ٹکرز چل گئے، یعنی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری تھا اور لانگ مارچ میں شرکت کا فیصلہ پریس کانفرنس میں بیان کیا جانا تھا کہ لیکن عجلت میں بھائی نے مبارکباد کے ٹکرز چلوا دئیے۔
خبر کا کوڈ : 228756
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش