0
Friday 15 Feb 2013 00:01
مذاکرات کے ذریعے امن کا قیام پہلی ترجیح

عسکریت پسندی اور تشدد کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، امن کانفرنس کا اعلامیہ جاری

عسکریت پسندی اور تشدد کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، امن کانفرنس کا اعلامیہ جاری
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ختم ہوگئی ،جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ملکی ترقی و استحکام کیلئے دہشت گردی کے مسئلے کا حل ضروری ہے، دہشت گردی کے مسئلے کا حل آئین و قانون کے اندر ہونا چاہیئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی کانفرنس میں ملک میں امن و امان کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع بند ہونا چاہیے، دہشتگردی کے مسئلے کا حل ملکی خودمختاری کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ عسکریت پسندی اور تشدد کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، مذاکرات کے ذریعے امن کا قیام پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ 
 
دیگر ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام دہشتگردی کے خاتمے اور امن کی بحالی کیلئے اسلام آباد میں بلائی گئی کل جماعتی امن کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ سناتے ہوئے اے این پی کے صدر اسفند یار ولی خان نے کہا کہ دہشتگردی کے مسئلے کے پرامن حل کیلئے آئین، قانون اور ملک کی سلامتی ہونا چاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام کو اولین ترجیح دی جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فاٹا میں قبائلی جرگے کی کوششیں قابل قدر ہیں اور فاٹا کے نمائندوں کی حمایت کی یقین دھانی کرائی گئی۔ اعلامیہ میں دہشتگردی میں شہید ہونے والے کے لواحقین کو امدادی پیکیج دینے کا مطالبہ کیا گیا اور متاثرین کو واپس گھروں میں لانے کے انتظامات پر غور کیا گیا۔

اسفند یار ولی خان نے کہا کہ دہشتگردی کے مسئلے کا حل الیکشن نہیں، سیاسی جماعتیں مشاورت کے بعد اپنی اپنی سفارشات لائیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کی کانفرنس نے ثابت کر دیا کہ سیاسی جماعتیں ذاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر دہشتگردی کیخلاف یک جا ہوئی ہیں۔ اعلامیے پر تمام سیاسی جماعتوں نے دستخط کئے ہیں۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ دہشتگردی کا یہ مسئلہ الیکشن سے حل ہونے والا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس اعلامیے کی اہمیت پارلیمنٹ کی قراردادوں سے بھی زیادہ ہے، کیونکہ یہاں پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتیں بھی موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امن عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے اور آئندہ اے پی سی کی میزبانی جے یو آئی کرے گی۔ کانفرنس میں انتیس سیاسی جماعتوں اور تنظیمیوں کو دعوت دی گئی، تاہم جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف نے شرکت نہیں کی۔
خبر کا کوڈ : 239679
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش