0
Wednesday 12 May 2010 14:44

اسرائیل کی مشکوک نیو کلیئر پالیسی کو امریکی حمایت میسر ہے،رپورٹ

اسرائیل کی مشکوک نیو کلیئر پالیسی کو امریکی حمایت میسر ہے،رپورٹ
مقبوضہ بیت المقدس:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق ایران اور شمالی کوریا کے ایٹمی پروگراموں کو ختم کرنے کے لئے امریکا ایٹمی ہتھیاروں کے انسداد پھیلاوٴ کی مہم چلا رہا ہے۔تاہم اسرائیل کی مشکوک جوہری پالیسی کے بارے میں امریکا متضاد رویہ رکھتا ہے۔سعودی عرب کے اخبار"سعودی گزٹ"نے اسرائیلی وزیر دفاع کے حالیہ امریکی دورے کے بعد ان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ہر حال اپنی نیو کلیئر پالیسی کو جاری رکھے گا جیسا کہ امریکا کی اسرائیل کی حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایہود بارک کا کہنا ہے یہ ایک اچھی پالیسی ہے اور اس کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔اس مسئلے پر امریکا کے ساتھ بھرپور معاہدہ موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے کہ عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی کے انسپکٹرز کو اسرائیلی ایٹمی ریکٹر ڈیمونا کو چیک کرنے کی اجازت دی جائے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے امریکی صدر باراک اوباما اور دیگر اعلٰی امریکی حکام سے دو ہفتے قبل ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ نیو کلیئر مسئلے پر اسرائیل کے روایتی معاہدے کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور امریکا نیوکلیئر ہتھیاروں کے سدباب کے اقدامات صرف ایران اور جنوبی کوریا میں کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی ریاست نے 1965ء میں اپنے ایٹمی ریکٹر کے آغاز سے ہی جان بوجھ کر نیوکلیئر ہتھیاروں کے بارے ایک مشکوک پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔





خبر کا کوڈ : 25715
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش