0
Saturday 14 Sep 2013 18:11

روس اور امریکہ کے مابین شام کے کیمیائی ہتھیاروں پر سمجھوتہ طے پاگیا

روس اور امریکہ کے مابین شام کے کیمیائی ہتھیاروں پر سمجھوتہ طے پاگیا
اسلام ٹائمز۔ امریکہ اور روس شام کے کیمیائی ہتھیاوں کے معاملے پر ایک چھ نکاتی منصوبے پر متفق ہوگئے ہیں، جس کے مطابق 2014ء کے وسط تک یہ ہتھیار شام سے منتقل یا پھر تلف کر دیئے جائیں گے۔ یہ اعلان روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف اور ان کے امریکی ہم منصب جان کیری کے درمیان تین روز تک جنیوا میں جاری بات چیت کے بعد ہفتے کو کیا گیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ سمجھوتے کے مطابق شام کو لازمی طور پر کیمیائی ہتھیاروں سے دستبردار ہونے سے متعلق دیئے گئے وقت کی پابندی کرنا ہوگی۔ 

اس موقع پر جان کیری نے کہا کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے پاس موجود کیمیائی ہتھیاروں کی تعداد اور نوعیت کے بارے میں متفقہ طور پر اندازے لگا لئے گئے ہیں اور اب امریکہ اور روس انہیں جلد از جلد اور محفوظ طریقے سے ضائع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام ایک ہفتے میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کی فہرست فراہم کرے اور نومبر تک عالمی معائنہ کاروں کو رسائی دے۔ انہوں نے بتایا کہ شام کے تمام کیمیائی ہتھیار 2014ء کے وسط تک تلف کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کے مطابق ہم ایک ایک ایسے معیار پر متفق ہوئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے’’تصدیق کریں، تصدیق کریں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کی حکومت کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔’’ اب کسی قسم کا کھیل کھیلنے کی گنجائش نہیں اور اسد حکومت کو مکمل طور پر پابندی کرنا ہوگی۔‘‘

روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ طے شدہ سمجھوتے میں اس بات کا ذکر نہیں کہ اگر شام اس ٹائم فریم کی پابندی نہیں کرتا تو اس کے خلاف ممکنہ طور پر طاقت کا استعمال ہوگا، لیکن کسی قسم کی خلاف ورزی کا جائزہ سلامتی کونسل میں لیا جائے گا۔ حکام کے مطابق روس کے شدید اعتراضات کے بعد اب امریکہ شام سے متعلق قرارداد میں فوجی طاقت کے استعمال کے اصرار سے بھی پیچھے ہٹ گیا ہے۔ اس کے علاوہ بات چیت میں شام میں ڈھائی سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے امن بات چیت شروع کرنے پر بھی بات کی گئی ہے۔ شام کے خلاف فوجی کارروائی کے معاملے پر امریکہ کے حامی فرانس نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ فرانسیسی وزیرِ خارجہ لورین فیبیئس نے کہا ہے کہ ایک "اہم قدم" ہے۔ 

دوسری طرف سے غیر ملکی حمایت یافتہ باغی گروہ نے اس سمجھوتے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔ فری سیریئن آرمی کے جنرل سلیم ادریس کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں ایسا کچھ نہیں جس کا ہم سے واسطہ ہو اور یہ روس کی ایما پر شامی حکومت کی جانب سے وقت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی آئندہ ہفتے متوقع ایک رپورٹ میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی "مکمل تصدیق" ہو جائے گی۔ 

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس اور ایران نے امریکہ کو سفارتی محاذ پر شکست دیدی ہے۔ اب امریکہ کیلئے کسی صورت ممکن نہیں رہا کہ وہ دمشق پر حملہ کرے، تجزیہ کاروں کے مطابق روس کا خطے میں ایک بار پھر اہم کردار کھل کر سامنے آیا ہے جو خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ دوس،ری جانب عرب ممالک میں اس فیصلے کے بعد مایوسی بڑھ گئی ہے، جو ہر ممکن کوشش کر رہے تھے کہ کسی طور یہ جنگ چھڑ جائے اور بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ عمل میں آئے۔
خبر کا کوڈ : 301739
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش