0
Wednesday 14 Jul 2010 12:56

سانحہ داتا دربار،مطالبات منظور نہ ہوئے تو وزیراعلی ہاﺅس کا گھیراﺅ،ملین مارچ کریں گے

قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کرینگے، علماء مشائخ کنونشن
سانحہ داتا دربار،مطالبات منظور نہ ہوئے تو وزیراعلی ہاﺅس کا گھیراﺅ،ملین مارچ کریں گے
لاہور:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق تحفظ ناموس رسالت محاذ اور سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام لاہور اور فیصل آباد میں علماء مشائخ کنونشن ہوئے،جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وزیراعلی ہاﺅس کا گھیراﺅ اور لاہور سے اسلام آباد تک ملین مارچ کرینگے۔مطالبات کے حق میں احتجاجی تحریک کو تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔اس سلسلے میں لاہور کی ہر یونین کونسل اور ٹاﺅن کی سطح پر احتجاجی جلسے منعقد کئے جائینگے اور 5 اگست کو ”عظمت داتا علی ہجویری“ کارواں چلایا جائیگا۔
اس بات کا اعلان تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیر اہتمام پریس کلب لاہور میں ”علمائے لاہور کنونشن “ میں ہوا،کنونشن کی صدارت محاذ کے صدر علامہ رضائے مصطفی نقشبندی نے کی،جبکہ صاحبزادہ سید صفدرشاہ،علامہ فرحت حسین شاہ،علامہ خادم حسین رضوی،علامہ طاہر تبسم قادری،علامہ نعیم جاوید نوری،مولانا غلام شبیر فاروقی،مفتی مسعود الرحمن،مجاہد عبدالرسول قادری نے بھی خطاب کیا۔علامہ رضائے مصطفی نقشبندی نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ داتا دربار پر مصلحت کا شکار ہوئی تو داتا علی ہجویری کے کروڑوں عقیدت مندوں کا غم و غصہ طوفان کی شکل اختیار کر لے گا،حکمران عاشقان رسول کے صبر کا امتحان نہ لیں اور داتا دربار پر دہشت گردی کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں۔ 
مولانا محمد علی نقشبندی نے کہا کہ اولیاء کے آستانے آباد اور دہشت گردوں کے اڈے برباد ہوں گے۔ صاحبزادہ سید صفدر گیلانی نے کہا کہ ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو پر امن احتجاج کا انداز بدل دیں گے،علامہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا کہ دہشت گردوں نے امام الاولیاء کے مزار پر حملہ کر کے اللہ کے عذاب اور غضب کو دعوت دی ہے،یہ سانحہ دہشت گردوں کی موت ثابت ہو گا۔ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ قوم دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکتے دےکھنا چاہتی ہے۔فرحت حسین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کی مخالفت کرنے والے ہزاروں شہداء کے خون سے غداری کر رہے ہیں۔نواز کھرل نے کہا کہ افغان جہاد کے نام پر ڈالر کمانے والے آج دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔زاہد حبیب قادری نے کہا کہ سانحہ داتا دربار کے ملزمان اور ان کے سرپرست گرفتار نہ ہوئے تو حکومتی ایوانوں کے سامنے دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔
 ضیاءالحق نقشبندی نے کہا کہ ہمارے بزرگوں کے دربار محفوظ نہ رہے تو حکومتی ایوان بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔پیر منیر احمد یوسفی نے کہا کہ جہاد کے نام پر دہشت گردی کرنے والے جہادی نہیں فسادی ہیں۔مفتی محمد حسیب قادری نے کہا کہ سانحہ داتا دربار پر پنجاب حکومت کی سردمہری شرمناک ہے۔پیر محمد اطہر القادری نے کہا اولیاء کے مزارات کو شرک کے اڈے قرار دےنے والے آج داتا علی ہجویری سے عقیدت ظا ہر کر کے منافقت کر رہے ہیں۔کنونشن میں پروفیسر احمد اعوان،میاں غلام شبیر قادری،مولانا محمد اعظم نورانی،مولانا محمد حسین آزاد،مولانا محمد اسلم شکوری مولانا حاجی امداد اللہ نے خصوصی شرکت کی۔ 
کنونشن میں مختلف قراردادیں بھی منظور کی گئیں جس میں کہا گیا کہ رانا ثناءاللہ کا غیر سنجیدہ رویہ حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے،لہذا انہیں برطرف کیا جائے۔صوبہ میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کرائسز مینجمنٹ اتھارٹی یا اینٹی ٹیریزم اتھارٹی کے نام سے ایک خودمختار ادارہ تشکیل دیا جائے۔حکومتی سطح پر وفاقی،صوبائی،ڈویژنل اور ضلعی امن کمیٹیوں سے کالعدم تنظیموں کے افراد کو نکالا جائے۔کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے۔افغان جہاد کے دوران باقاعدہ عسکری ٹریننگ لینے والوں کی فہرستیں بنا کر ان پر کڑی نگاہ رکھی جائے۔کنونشن میں ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے امریکی ڈرون حملوں کو ملکی خودمختاری کے خلاف امریکی سامراج کی کھلی جارحیت قرار دیا گیا۔
ادھر فیصل آباد میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر صاحبزادہ فضل کریم نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے 8 اگست تک ہمارے مطالبات جن میں رانا ثناءاللہ خان کی برطرفی کا مطالبہ سرفہرست ہے،کو تسلیم نہ کیاتو پھر لاہور سے اسلام آباد تک ملین مارچ ہو گا۔ 8 اگست کو لاہور میں سانحہ داتا دربار کے چہلم کے موقع پر بڑا احتجاج کریں گے،اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں علما مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن میں ملک بھر سے چار ہزار کے قریب علماء و مشائخ نے شرکت کی،جن میں حاجی محمد حنیف طیب،صاحبزادہ قاضی محمد فضل رسول،صاحبزادہ قاری رضاءالمصطفےٰ اعظمی،سید سعید الحسن شاہ کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ مخصوص فرقہ ہم پر الزام لگا رہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگ فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے کو فرقہ واریت کا نام دیا جا رہا ہے،جب تک حضرت داتا گنج بخش کے مزار اور ملک میں دہشت گردی کرنے والوں کو نیست و نابود نہیں کیا جاتا،اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔حکومت اپنی آنکھیں کھولے اس تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا۔
قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کرینگے، علماء مشائخ کنونشن
فیصل آباد:جنگ نیوز کے مطابق مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے قائد اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم نے کہا ہے کہ قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کرینگے،حکمران سنیوں کے صبر کا امتحان نہ لیں،پنجاب حکومت قبلہ درست کرے،دہشت گردی کی فیکٹریاں ختم کی جائیں،داتا دربار پر حملے کے منصوبے سازوں کو بے نقاب کیا جائے،وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردوں کی سرپرستی بند کریں،8 اگست کو لاہور میں کل پاکستان علماء و مشائخ کنونشن میں لاکھوں سنی مسلمان جمع ہو کر دہشت گردوں کیخلاف جنگ کے آغاز کا اعلان کرینگے۔
 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد سنی رضوی جھنگ بازار میں"علماء کنونشن"سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن کی صدارت صاحبزادہ حاجی فضل رسول رضوی نے کی،جبکہ شیخ اہلحدیث مولانا محمد شریف رضوی،ڈاکٹر محمد اشفاق جلالی،پیر محفوظ احمد مشہدی،شاداب رضا قادری،طارق محبوب،سردار محمد خاں لغاری،علامہ باغ علی رضوی،صاحبزادہ عطاء المصطفےٰ نوری،ہیبت خاں سیالوی،قاری مسعود احمد حسان،علامہ نزاکت حسین گولڑوی اور سنی اتحاد کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی محمد حنیف طیب نے بھی خطاب کیا۔حاجی محمد فضل کریم نے کہا کہ گذشتہ چند بر سوں میں 3 ہزار سے زائد بے گناہ افراد دہشت گردی کی نظر ہو چکے ہیں،جبکہ 17 سو سے زائد دہشت گرد گر فتار ہو چکے ہیں،مگر آج تک کسی کو سزا نہیں دی گئی۔ جہاد کے نام پر فساد پیدا کرنے والے ملک و ملت کے دشمن ہیں۔جنوبی پنجاب میں مدارس کے نام پر دہشت گردوں کی فیکٹریاں قائم ہو رہی ہیں،جو پنجاب کے امن کو تباہ کرنے کا منصوبہ ہے۔ہم کسی ایسی سازش کو کامیاب نہیں ہو نے دیں گے۔رانا ثناء اللہ کی برطرفی اور 23 نکات کی منظور ی تک تحریک جاری رہیگی۔سنی اتحاد کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ نشتر پارک کراچی میں اور فوجی چھاؤنیوں میں دھماکے کرنے والوں کے اصل چہرے بے نقاب ہونے کے باوجود حکمران اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے مصلحت پسندی سے کام لیں رہے ہیں۔وزیراعظم دہشت گردی کے مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں،اس موقع پر منظور کی گئی قرارداوں میں کہا گیا ہے کہ داتا دربار پر حملے کے منصوبہ سازوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ رات کو داتا دربار بند کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 31010
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش