0
Thursday 28 Nov 2013 21:40
گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی، جین ساکی

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد ناگزیر ہے، شاہد خاقان عباسی

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد ناگزیر ہے، شاہد خاقان عباسی
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ گیس کا بحران دور کرنے کے لئے ایل این جی درآمد منصوبے پر عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس کے دوران شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں مالی مشکلات کا سامنا ہے، اسکے باوجود معاہدے پر عمل ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کی بڑی مقدار چوری ہوجاتی ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں گیس کی قلت دو ارب کیوبک فٹ ہے، دس سال میں آٹھ ارب کیوبک فٹ ذخائر استعمال ہوچکے ہیں، گیس کی قلت دور کرنے کے تین منصوبوں پر کام جاری ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حال ہی میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر عبوری معاہدے کے بعد پاکستان ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے حالات قدرے سازگار ہوگئے ہیں اور اب اس منصوبے کو آئندہ سال مکمل کیا جاسکتا ہے۔ وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ کے اوائل تک ان کی ایرانی وزیر پٹرولیم سے ملاقات متوقع ہے، جس میں اس منصوبے سے متعلق معاملات کو ان کے بقول ٹھوس انداز میں آگے بڑھانے کے لئے بات چیت ہوگی۔ ’’قدغنوں کی وجہ سے مشکلات ضرور تھیں۔ اب جو یہ ہٹ رہی ہیں دیکھنے کی بات ہے کس حد تک ہٹتی ہیں، لیکن اس کا یقیناً ہمیں فائدہ ملے گا کہ سرمایہ کاری کی آسانیاں ہو جائیں گی اور ہمیں امید ہے کہ منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گا۔‘‘ 

دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ حالیہ معاہدے سے پاکستان، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور اس پر اب بھی سخت پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی سے جب یہ پوچھا گیا کہ آیا ایران کے ساتھ معاہدے سے گیس منصوبے پر امریکی مؤقف میں تبدیلی آئی ہے تو انہوں نے اس بات سے انکار کیا اور کہا کہ امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ محض ایک یاد دہانی ہے جس میں بعض محدود پابندیوں میں نرمی کی بات کی گئی ہے، جو ایک پہلا قدم ہے اور اس کا اثر بنیادی پابندیوں پر نہیں ہوگا، لہٰذا ان پابندیوں کے حوالے سے ہمارے مؤقف میں تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔‘‘ 
خبر کا کوڈ : 325599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش