0
Wednesday 29 Jan 2014 09:34

پنجابی طالبان کے گرد گھیرا تنگ کرنیکا فیصلہ

پنجابی طالبان کے گرد گھیرا تنگ کرنیکا فیصلہ
رپورٹ: این ایچ نقوی
   
سکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کے پیش نظر پنجابی طالبان کے حوالے سے بھی رپورٹ مرتب کر لی ہے، جس میں نشاندہی کی گئی کہ پنجاب میں کن کن مذہبی رہنماؤں کے ساتھ طالبان کے روابط ہیں اور آپریشن کی صورت میں طالبان کو کہاں کہاں سے مدد مل سکتی ہے؟ ابتدائی رپورٹ میں پنجاب اور دیگر صوبوں سے ملحقہ سرحدی علاقوں کو طالبان کے مضبوط گڑھ قرار دیا گیا اور ان کے خلاف آپریشن کے لئے پولیس کے ساتھ فوج اور حساس اداروں کی مدد لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق آپریشن شروع ہونے پر طالبان پنجاب اور سندھ میں دہشت گردی کی زیادہ وارداتیں کرسکتے ہیں، جب کہ پنجاب میں اس کے سب سے زیادہ اثرات ہوں گے اور سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے، چھوٹے چھوٹے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے اکثر طلباء کو طالبان بنایا جارہا ہے، جبکہ جنوبی پنجاب کے پہاڑی سلسلوں میں باقاعدہ ٹریننگ کیمپ بھی موجود ہیں۔

خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فیصل آباد ڈویژن میں بھی ایک بڑا مذہبی گروپ نہ صرف طالبان کو سپورٹ کرتا ہے بلکہ ان کے لئے باقاعدہ اس علاقہ سے بہت سے کارکنان کام بھی کرتے ہیں، جبکہ بہاولپور، ملتان، میاں چنوں، بہاولنگر، فورٹ عباس، چیچہ وطنی، ڈیرہ غازی خان سمیت دیگر اضلاع میں بھی جرائم پیشہ افراد طالبان ونگز کے طور پر کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے تجویز کیا کہ صوبہ کے پہاڑی اور سرحدی علاقوں میں پولیس و رینجرز چوکیاں قائم اور آنے جانے والوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے۔ ذرائع کے مطابق چند روز تک جنوبی پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پر تبادلے کئے جا رہے ہیں اور وہاں نامور افسران تعینات کئے جائیں گے۔ ادھر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی دہشت گردوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا عندیہ دے دیا۔ امید کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف آج قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں طالبان کے ساتھ مذاکرات یا آپریشن بارے اہم اعلان کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 346127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش