0
Sunday 9 Feb 2014 11:01

حکومتی کمیٹی طالبان کے جواب کی منتظر

حکومتی کمیٹی طالبان کے جواب کی منتظر
اسلام ٹائمز۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی اپنی شرائط پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جواب کا بے چینی سے انتظار کر رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے ایک رکن نے میڈیا کو بتایا کہ ' ہم نے طالبان کے سامنے دو شرائط رکھی ہیں کہ مذاکرات آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہوں گے اور قبائلی علاقوں میں وہ اپنا دائرہ کار محدود کریں'۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات سے شروع ہونے والے اس مذاکراتی عمل کا انحصار طالبان کی جانب سے ان شرائط کے جواب پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو چیز ہمارے لیے اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ مذاکرات کے دوران آئین کا تحفظ کیا جائے۔

انہوں یہ بھی کہا کہ جس طرح جمعہ کو مولانا عبدالعزیز نے ایک پریس کانفرنس میں بھی واضح کیا اور اگر طالبان آئین کے دائرہ میں رہ کر مذاکرات سے انکار کرتے ہیں تو اس صورتحال میں حکومت کو سخت مشکل میں مبتلا کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ لال مسجد کے خطیب اور طالبان کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن مولانا عبدالعزیز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر حکومت شریعت کا نفاذ کرنے پر رضامند ہوتی ہے تو اسی صورت میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوگا۔

لیکن حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ ' انہیں یقین ہے کہ ٹی ٹی پی کوئی بھی ایسی شرط عائد نہیں کرے گی جس سے مصالحتی عمل متاثر ہو اور مذاکرات کے انعقاد کے لیے دونوں فریقین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ایک جیسا مؤقف اختیار کریں'۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹی ٹی پی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرتی ہے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں، لیکن اگر وہ آئین کو تسلیم نہیں کرتے تو حکومت کا شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کرنا مشکل ہوگا۔

ملاقات کے پہلے دور میں حکومتی کمیٹی کے دائرہ کار کی وضاحت کے علاوہ ٹی ٹی پی کمیٹی نے وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈائریکٹر جنرل آف انٹر سروسز انٹیلیجنس سے ملاقات کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 349855
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش