0
Sunday 2 Mar 2014 15:06
عوام کی خودداری کو گروی نہیں رکھا جاسکتا

طالبان کی جنگ بندی دھوکہ ہے، انکی حامی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے، ثروت اعجاز قادری

60 ہزار پاکستانیوں کا لہو بہانے والے کسی بھی معافی کے حق دار نہیں
طالبان کی جنگ بندی دھوکہ ہے، انکی حامی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے، ثروت اعجاز قادری
اسلام ٹائمز۔ بادامی باغ لاہور میں ’’استحکام پاکستان و مقام مصطفٰی (ص) کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان محض ڈرامہ ہے، دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے خلاف دوبارہ صف بندی کر رہے ہیں، حکومت اور سکیورٹی فورسز اب دہشت گردوں کو بھاگنے کا موقع نہ دیں، طالبان نے سیز فائر نہیں بلکہ اپنے بنکر مضبوط کرنے کیلئے وقت مانگا ہے، طالبان علمائے کرام کی اپیل پر خود کو شریعت کے مطابق قانون کے حوالے کریں۔ حکومت شہداء کے لواحقین کے مطالبے پر طالبان کیخلاف آپریشن کے فیصلے پر قائم رہے، وقتی جنگ بندی مسئلے کا حل نہیں ریاستی ادارے مکمل امن قائم ہونے تک آپریشن جاری رکھیں۔ پاکستانی عوام بیدار ہیں اور دہشت گردوں کی سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان جنگ بندی کے نام پر نیا کھیل کھیلنے جا رہے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ طالبان امریکہ، بھارت اور اسرائیل کی ایماء پر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف علماء اہلسنت کے خط میں دی گئی تجاویز پر غور فرمائیں۔ 60 ہزار پاکستانیوں کا لہو بہانے والے کسی بھی معافی کے حق دار نہیں۔ شریعت محمدی ﷺ کے مطابق سزا دی جائے۔ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ مولانا سمیع الحق 60 ہزار پاکستانیوں کے قاتلوں کو اپنا شاگرد کہہ کر سرپرستی کر رہے ہیں۔ دہشتگردی کا جواز پیش کرنیوالے رہنما بھی بہتے خون کے ذمہ دار ہیں۔ طالبان کی حامی جماعتوں پر پا بندی لگائی جائے۔ آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ملک و قوم کو دہشت گردوں کے سپرد نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اور اس کے عوام کی خودداری اور خود مختاری کو گروی نہیں رکھا جاسکتا۔ قیام امن اور جمہوری اقدار کو مستحکم کرنے لئے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ کراچی میں رینجرز کے آپریشن کے باوجود بھی قتل و غارتگری کا بازار گرم ہے۔ بھتہ مافیا اور ٹارگٹ کلرز مکمل آزادی کیساتھ اپنی کاروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔ حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باجود شہر میں دن دہاڑے بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، کراچی کے آپریشن کو سات ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے، اسے ریویو کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض مساجد اور مدارس کو فرقہ ورانہ تعصب بندی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، ڈالروں اور ریالوں کی ریل پیل سے مساجد اور مدارس کے نام پر دہشتگردی کے مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ دہشتگردوں کے تربیتی اڈوں کو فوری ختم کیا جائے۔ 4000 سے زائد گرفتار دہشتگردوں میں سے کسی کو آج دن تک کوئی سزا نہ ہونا آزاد عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے۔؟

انہوں نے کہا کہ مدارس میں غیر قانونی طور پر مقیم طلباء کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر پیر علامہ غوث محمد رضوی (آف سمندری)، ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی (مہتمم جامعہ نعیمیہ)، شیخ الحدیث حافظ عبدالستار سعیدی (جامعہ نظامیہ رضویہ لوہاری گیٹ، علامہ خان محمد قادری (جامعہ غوثیہ رضویہ داتا نگر لاہور)، صاحبزادہ رضائے مصطفٰی نقشبدی (صدر تحفظ ناموس رسالت محاذ)، محمد شاداب رضا نقشبندی (صوبائی صدر پاکستان سنی تحریک)، مولانا مجاہد عبدالرسول خان، پیر سید محمد شاہ ہمدانی، علامہ مشتاق شاہ بخاری،حبیب الرحمن مدنی، علامہ ریاض ہزاروی سمیت دیگر قائدین و علماء و مشائخ اہلسنت خصوصی طور پر شریک ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 357135
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش