0
Monday 3 Mar 2014 22:25

اسلام آباد کچہری حملہ، سینیٹ میں حکومت پر سخت تنقید

اسلام آباد کچہری حملہ، سینیٹ میں حکومت پر سخت تنقید
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ میں اپوزیشن نے اسلام آباد کچہری حملے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ارکان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ واقعے میں جاں بحق افراد کے سوگ میں سینیٹ کا اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے سانحے کی رپورٹ طلب کرلی۔ سینیٹ کے اجلاس میں اسلام آباد کچہری حملے پر بحث کی گئی۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت پر سخت نکتہ چینی کی۔ پیپلزپارٹی کے بابر اعوان نے انکشاف کیا کہ کچہری میں لگے اسکینرز کام نہیں کر رہے۔ کچہری کے 4 داخلی راستوں پر کوئی چوکیدار نہیں تھا۔ وکلاء کو چیمبرز میں مارا گیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جج کے پاس سولہ
گارڈز ہیں، حاضر سروس جج کے پاس ایک بھی گارڈ نہیں ہے۔ ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی نے کہا کہ فوج کو سول فورسز کی معاونت کے لیے طلب کیا جائے۔ حکومت فضائیہ کو دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملے کا حکم دے۔ طاہر مشہدی نے کہا کہ ریاستیں باغیوں کے ساتھ سیز فائر نہیں کرتیں۔ حکومت نے فوج کے ہاتھ باندھ دیئے ہیں۔

اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے ہیڈکوارٹر پنجاب میں ہیں۔ مدرسے دہشتگردوں سے بھرے پڑے ہیں۔ افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ خودکش حملہ آوروں کی فیکٹریاں کہاں ہیں۔ کیا اتنی خونریزی کے بعد بھی معذرت خواہانہ پالیسی جاری رکھی جائے گی۔ مذاکرات سے بھی امن نہیں ہوتا تو پھر بات چیت کا کیا فائدہ ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ڈی جی نیکٹا نے اسلام آباد کے غیرمحفوظ ہونے کی رپورٹ دی لیکن وزیر داخلہ نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہا کہ عدالتیں پارلیمنٹ اور اس کے ارکان تک غیر محفوظ ہیں۔ آج تک کوئی بڑا دہشتگرد نہیں پکڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چھبیس خفیہ ادارے حملہ نہیں روک سکے۔ قائد ایوان راجہ ظفرالحق کا کہنا تھا کہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع اندوہناک سانحہ ہے۔ سینیٹ کا اجلاس صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 357571
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش