0
Friday 7 Mar 2014 17:42

سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی تو طالبان کیخلاف مارچ میں ہی فوجی آپریشن کرسکتے ہیں، خواجہ آصف

سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی تو طالبان کیخلاف مارچ میں ہی فوجی آپریشن کرسکتے ہیں، خواجہ آصف
اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو قبائلی علاقوں میں اسی ماہ بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوسکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر جنگ بندی ہے، تو پوری طرح ہونی چاہیے۔ طالبان نے اس کی خلاف ورزی کی تو حکومت شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے یا قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے سے بھی نہیں ہچکچائے گی۔ اس میں اب مہینوں نہیں لگیں گے بلکہ مارچ کے مہینے میں مارچ ہوسکتا ہے۔ جنگ بندی کے باوجود اگر حملے ہوتے رہے تو حکومت طالبان کے ساتھ بات چیت کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا پاکستان کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں امریکی جنگی مشن کے اختتام پر پاک افغان سرحد کے دونوں طرف عسکریت پسندی کو تقویت مل سکتی ہے۔ اگر امریکی انخلا کے بعد پاکستانی سرحد سے ملنے والے افغانستان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں افغان طالبان مضبوط ہوئے تو یہ ایسی صورت حال جس کے بارے میں سوچنے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے برطانوی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا افغانستان کی سرحد کے قریب قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی اسی ماہ میں شروع کی جاسکتی ہے۔ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔ انہوں نے شدت پسندوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر خبردار کرتے ہوئے کہا اگر طالبان نے جنگ بندی کا پاس نہ کیا تو ان کے خلاف کارروائی کرنے میں مہینے نہیں لگیں گے بلکہ مارچ میں ہی بڑی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا امریکی انخلا کے بعد سرحد پار طالبان کے مضبوط ہونے کا خدشہ موجود ہے۔ یہ طالبان افغانستان کے جنوبی اور مشرقی حصے میں اثر و رسوخ بڑھا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 359076
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش