0
Tuesday 25 Mar 2014 15:05

ہم پاکستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے، ہماری اپنی شناخت ہے، حیربیار مری

ہم پاکستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے، ہماری اپنی شناخت ہے، حیربیار مری

اسلام ٹائمز۔ نوابزادہ حیربیار مری نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے مقبوضہ بلوچستان پر قبضہ کر رکھا ہے۔ جب تک بلوچستان آزاد نہیں ہوگا، اس وقت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم پاکستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ ہماری اپنی شناخت ہے۔ ایک سازش کے تحت ہماری شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواب خیر بخش مری نے 1973ء کے آئین پر دستخط نہیں کئے تھے۔ چنگیز مری یا اختر مینگل کی اپنی سیاست ہے۔ میرا انکی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہم آزادی چاہتے ہیں۔ جب تک ہم آزاد نہیں ہونگے اس وقت تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ اے پی سی میں شرکت کا ہم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ اگر اس میں یہ ایجنڈا شامل کیا جائے کہ بلوچستان کو پاکستان سے الگ کیا جائے گا تو ہم اس میں شرکت کیلئے تیار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کا اپنا ملک ہے وہ اپنے ملک جائیں۔ بلوچستان بلوچوں کا ہے۔ ہم کسی صورت میں اس سے دستبردار نہیں ہونگے۔ اگر پشتونوں کو الگ صوبہ بنا کردیا جاتا ہے تو اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ کیونکہ پشتونوں کے رہنماوں نے کئی بار کہا ہے کہ ہم اپنا صوبہ چاہتے ہیں۔ وہ انکو بنا دیا جائے۔ ہمارا بلوچستان جو ہمارا ہے، ہمارے حوالے کیا جائے۔ ہم کسی صورت میں اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہونگے۔ ہمارا حکومت سے نہ کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی انہوں نے ہم سے کوئی رابطہ قائم کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زیارت میں جناح کا کوئی گھر نہیں تھا۔ نہ ہی وہ پشتونوں کے علاقے میں ہے، وہ انکا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جناح کے پاکستان کو نہ تسلیم کیا ہے اور نہ ہی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی اختیارات نہیں۔ اصل اختیارات درپردہ جس کے پاس ہیں وہ سب کو معلوم ہے۔ اسی ادارے نے مقبوضہ بلوچستان پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد بلوچستان میں سیٹلر رہ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر مالک تین فیصد ووٹ لیکر خود کو بلوچ عوام کا نمائندہ کہتا ہے۔ 97 فیصد لوگ آزادی پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ ماما قدیر اور میرا مشن اور منزل ایک ہے جوکہ بلوچستان کی آزادی ہے۔ اگر بھارت یا کسی بھی ملک سے فنڈ لینے کے ثبوت کسی کے پاس موجود ہیں تو وہ پیش کرے۔ صرف باتیں کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ میرا مسلح تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارا اپنا ایک ایجنڈا ہے جس پر ہم کام کر رہے ہیں۔ جو بھی ہمارے اس ایجنڈے سے اتفاق کرتا ہے، وہ ہم سے مل سکتا ہے۔ اس ایجنڈے کے علاوہ ہم کسی کے ساتھ کسی بھی نکتے پر بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

خبر کا کوڈ : 365517
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش