0
Sunday 30 Mar 2014 08:51

بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرے گا، یاسین ملک

بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرے گا، یاسین ملک
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرے گا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے سرینگر میں ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارتی رہنما مسئلہ کشمیر کو لٹکائے رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ دنیا میں مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا رحجان پایا جاتا ہے لیکن کشمیریوں کا بھارت کے حکمران اتحاد یونائیٹڈ پراگریسو الائنس (یو پی اے)، بھارتیہ جنتا پارٹی، دائیں بازو کی جماعتوں حتیٰ کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ساتھ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران بات چیت کا تلخ تجربہ ہے۔ 

محمد یاسین ملک نے کہا کہ 1999ء میں حریت رہنمائوں کو گرفتار کر کے جودھ پور جیل میں منتقل کیا گیا اور ہم سب کو 2000ء میں اس وقت رہا کیا گیا جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھارت نے اپنے مصالحت کاروں کو حریت رہنمائوں کے پاس بھیجا جنہوں نے حریت رہنمائوں کے ساتھ دو روز تک مذاکرات کیے۔ 

انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی سربراہی میں حریت رہنمائوں کا بھارتی مصالحت کاروں کے ساتھ رابطہ تین ماہ تک جاری رہا تھا لیکن اس کے بعد مصالحت کار ایک دم سے غائب ہو گئے تھے اور اس وقت واجپائی کی سربراہی میں نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس کی حکومت تھی۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ یہ حریت رہنمائوں کا نئی دلی کے ساتھ ٹریک ٹو مذاکرات کا پہلا دور تھا۔ 

یاسین ملک نے کہا کہ بھارت کے مختلف شہروں میں آزادی پسند رہنمائوں کے ساتھ جو غیرانسانی سلوک روا رکھا گیا ہے، گذشتہ پانچ برس کی تاریخ اس کی شاہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور خود میرے ساتھ مختلف سیمیناروں کے دوران بہیمانہ برتائو کیا گیا جبکہ دائیں بازو کی جماعتوں کی طرف سے میرے اہلخانہ پر اجمیر میں حملہ کیا گیا۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین نے کہا کہ انکی پارٹی نے جب 150کشمیری نوجوانوں کو عمر قید کی سزا دینے کے خلاف گذشتہ برس نئی دلی میں احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہا تو وہاں مجھے مارا پیٹا گیا۔ 

انہوں نے کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خواہ کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی یا اور کوئی بھارتی جماعت ہو، سب کا کشمیر کے بارے میں ایک موقف ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ محض وقت گزاری کے لیے بات چیت کی جائے۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ جب کشمیریوں کے غم و غصے میں اضافہ ہوتا ہے تو بھارت انکے غصے کی آگ پر قابو پانے کے لیے اپنی سول سوسائٹی کو استعمال کرتا ہے لیکن جب حالات معمول پر آتے ہیں تو سول سوسائٹی کے ارکان منظر سے غائب ہو جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس ساری صورت حال کے سبب کشمیریوں کا مذاکراتی عمل پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ جب تک بھارت کشمیر کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا، مقبوضہ علاقے کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا 1947ء سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے لہذا کشمیریوں کے مذاکرات کے حوالے سے بھارت کے خلوص کے بارے میں تحفظات درست ہیں۔
خبر کا کوڈ : 367359
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش