0
Tuesday 8 Apr 2014 11:39

ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام بھی قیدیوں کے تبادلے کی لسٹ میں شامل کیا جائے، آل پارٹیز اتحاد

ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام بھی قیدیوں کے تبادلے کی لسٹ میں شامل کیا جائے، آل پارٹیز اتحاد

اسلام ٹائمز۔ آل پارٹیز اتحاد کے رہنماؤں نے صدر، وزیراعظم پاکستان حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء کاسی قبیلے کے سربراہ ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام بھی قیدیوں کے تبادلے کی لسٹ میں شامل کیا جائے۔ جس کیلئے بلوچستان کی تمام سیاسی، مذہبی، حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء رشید ناصر، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالحق ہاشمی، پاکستان پیپلزپارٹی کے بسم اللہ خان کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو، اے این پی کے نعیم خان بازئی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر حیات اللہ، سمیع اللہ آغا کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز اتحاد میں شامل تمام حکومتی اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں۔ کوئٹہ سے اغواء ہونے والے ارباب عبدالظاہر کاسی کی بازیابی کیلئے وفاقی حکومت موثر اقدامات کرے۔ اتحاد کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی کے اراکین نے نواب ثناءاللہ خان زہری سمیت تمام نے صدرمملکت، وزیراعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ سے رابطے کئے ہیں۔ اس کے علاوہ کمیٹی کے مختلف اراکین نے اپنے طور پر حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے رہنماؤں مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم اور حکومتی کمیٹیوں سے بھی رابطے کرکے ارباب عبدالظاہر کاسی کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے، کیونکہ ان کے اغواء کے حوالے سے جس علاقے سے فون کالیں موصول ہو رہی ہیں۔ وہ علاقہ طالبان کے زیر اثر ہے۔ اس لئے حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے اور رہائی کیلئے فراہم کی جانے والی لسٹ میں ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام بھی شامل کیا جائے تاکہ ان کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل نے بھی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کے دوران ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام قیدیوں کی تبادلے والی لسٹ میں شامل کرنے کیلئے درخواست کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 5 ماہ سے بلوچستان کی اپوزیشن اور حکومتی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر ارباب عبدالظاہر کاسی کی بحفاظت بازیابی کیلئے پرامن جدوجہد کر رہی ہیں۔ جس میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا، صدر اور وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کیں تاکہ انہیں فوری طور پر بحفاظت بازیاب کرایا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تاحال ارباب عبدالظاہر کاسی کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ طالبان کے قبضے میں ہیں۔ لیکن جس علاقے سے ان کی رہائی کے حوالے سے بات کی جاتی ہے وہ علاقہ طالبان کے زیراثر ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی ادارے ان کی بازیابی کے حوالے سے بلوچستان کی جماعتوں اور حکومت سے مکمل تعاون کررہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پرامن جدوجہد کے ذریعے اپنے مطالبات کو منوایا جائے۔ وفاقی حکومت مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے قیدیوں کی تبادلے والی لسٹ میں ارباب عبدالظاہر کا نام بھی شامل کرے کہ ان کی بازیابی کیلئے طالبان اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور سابق مرحوم گورنر سلمان تاثیر کے صاحبزادوں اور پروفیسر اجمل کی رہائی کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔ ہمارا بھی وفاقی حکومت اور بااختیار قوتوں سے یہی مطالبہ ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی قبائلی شخصیت ارباب عبدالظاہر کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ جس طرح ماضی میں بلوچستان کو ہر معاملے میں نظرانداز کیا گیا۔ اب یہ روش ختم ہو جانی چاہیئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیونکہ تمام معاملات اور مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے وفاقی حکومت نے بلوچستان کو اور بلوچستان حکومت اور کابینہ نے وزیراعلٰی بلوچستان کو مکمل مینڈیٹ دیا ہے کہ تمام اتحادی اس بات پر متفق ہیں کہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کریں تاکہ بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل حل ہوں اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں سے منظم کرائم سمیت اغواء برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا کام پرامن جدوجہد کے ذریعے احتجاج کرنا ہے تاکہ اپنے مطالبات منظور کرائیں۔ اس کیلئے ہر پلیٹ فارم سے اپنی آواز بلند کریں گے تاکہ ارباب عبدالظاہر کاسی کا نام قیدیوں کی تبادلے والی لسٹ میں شامل ہو سکے۔ ایک سوال کے جواب میں رشید خان ناصر نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری انداز میں ہی پرامن طور پر اپنا احتجاج کررہے ہیں۔ جس طرح تمام سیاسی مذہبی جماعتوں سمیت سول سوسائٹی نے اے این پی کا ساتھ دیا ہے، ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 370444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش