0
Thursday 1 May 2014 17:00

فریقین سنجیدہ نہیں اس لئے مذاکرات سے الگ ہونا پڑے گا، مولانا سمیع الحق

فریقین سنجیدہ نہیں اس لئے مذاکرات سے الگ ہونا پڑے گا، مولانا سمیع الحق

اسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ فریق مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں، ایسی صورت میں ہمیں مذاکرات سے الگ ہونا پڑے گا۔ پشاور میں منعقدہ قبائلی جرگے سے خطاب کے دوران مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملک کو درپیش جنگ کا براہ راست تعلق قبائلی علاقوں سے ہے اور قبائل کے تمام مشائخ و ملکان اس مذاکراتی عمل کی پشت پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر جب بھی نازک وقت آیا تو ملک کے دفاع کے لئے یہی قبائل سب سے آگے تھے، ملک کے دشمنوں سے جنگ لڑنے والے ہاتھ قبائل کے ہیں، لیکن یہ علاقہ 65 سال کے بعد بھی پارلیمنٹ اور عدلیہ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جاری جنگ حق بجانب ہے۔ انہیں اپنی آزادی کی جنگ لڑنے کا حق ہے لیکن پاکستان کو اس جنگ میں ملوث کیا،جس کے نتیجے میں پورا قبائلی علاقہ تباہ ہو گیا، وہ تمام سیاسی جماعتیں جو آج امریکی خوشنودی کے لئے کام کر رہی ہیں پہلے مذاکرات کے حق میں تھیِ۔ انکا کہنا تھا کہ نہ ہم حکومت ہیں نہ فوج اور نہ ہی طالبان، ہم وہی کام کر رہے ہیں جس کا فیصلہ پارلیمنٹ اور ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے کیا تھا لیکن سیاستدان اور ٹی وی اینکر حضرات ہماری حوصلہ افزائی کے بجائے مذاکرات پر تنقید کر رہے ہیں۔

جے یو آئی (س) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنگ سے کامیابی ملتی تو روس اور امریکا افغانستان میں کامیاب ہو جاتے، امریکا بھی بظاہر مذاکرات کی مخالفت نہیں کر رہا، جب سے مذاکرات شروع ہوئے ہیں ڈرون حملے بند ہو گئے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ان سے ملاقات کے لئے امریکی صدر براک اوباما کا خصوصی ایلچی آیا جس نے مذاکراتی عمل کی تعریف کی۔ انکا کہنا تھا کہ اب دونوں فریق مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور ایک دوسرے پر الزامات لگا رہےہیں، ایسی صورت میں ہمیں مذاکرات سے الگ ہونا پڑے گا۔ وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیئے کہ وہ قیام امن کے بعد غیر ملکی دورے کریں۔

خبر کا کوڈ : 378281
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش