0
Tuesday 3 Jun 2014 02:05

ایم ڈبلیو ایم کے شیعہ نسل کشی کیخلاف وزیراعلٰی ہاوس کیجانب احتجاجی مارچ و مطالبات کی رپورٹ

ایم ڈبلیو ایم کے شیعہ نسل کشی کیخلاف وزیراعلٰی ہاوس کیجانب احتجاجی مارچ و مطالبات کی رپورٹ
رپورٹ: ایم رضا عابدی

مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر میں شیعہ نسل کشی کیخلاف نمائش چورنگی سے وزیراعلٰی ہاوس کی جانب احتجاجی مارچ، ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے رکھے گئے تمام مطالبات منظور کرلئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق احتجاجی مارچ کے شرکاء کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پاکستان مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ باقر عباس زیدی، علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنماوں نے کی۔ اس موقع پر خانوادہ شہداء سمیت ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ ریلی میں شیر خوار بچے بھی اپنی ماوں کی گود میں اس احتجاج میں شریک ہوکر مطالبات کی منظوری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ریلی نمائش چورنگی سے شروع ہوئی، جو فوارہ چوک سے ہوتی ہوئی وزیراعلٰی ہاوس سے کچھ راستہ قبل کھجور چوک پہنچی، جہاں شرکاء نے احتجاجی دھرنا دیا۔

احتجاجی دھرنے سے مختلف مواقعوں پر علمائے کرام نے خطاب کیا، جبکہ ہاشم رضا، علی دیپ رضوی سمیت دیگر منقبت خوانوں نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ بعدازاں سندھ حکومت کے صوبائی وزیر شرجیل میمن کی جانب سے رابطہ کرنے پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں کے حکومتی وفد کے ساتھ مذاکرات ہوئے، جس میں حکومت سندھ کی جانب سے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، مشیر وزیراعلٰی سندھ وقار مہدی، راشد ربانی، کمشنر کراچی شعیب صدیقی، ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو سمیت ڈی آئی جی ساوتھ اور ایسٹ بھی موجود تھے۔ مذاکرات میں مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی نمائندگی، علی حسین نقوی، میثم رضا عابدی، علامہ مختار امامی، احسن عباس، اصغر عباس زیدی اور عبداللہ مطہری نے کی۔

مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے حکومتی وفد کے سامنے جو مطالبات رکھے وہ درج ذیل ہیں۔
1۔ کراچی اور سندھ بھر میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کا اعتراف کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف فی الفور کریک ڈاون کیا جائے اور انہیں منظرعام پر لایا جائے اور مجلس وحدت مسلمین کو بھی کراچی آپریشن میں اعتماد میں لیا جائے اور فیصلہ جات میں شامل کیا جائے۔
2۔ ملت جعفریہ کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی سیاسی و مذہبی وابستگی بھی عوام کے سامنے لائی جائیں۔
3۔ کراچی شہر میں کالعدم تکفیری جماعتوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو فی الفور بند کیا جائے، شہر بھر سے ان کے جھنڈے اتارے جائیں، ان کے دفاتر کو سیل کیا جائے، شہر بھر سے مذہبی منافرت پر مبنی وال چاکنگ کو مٹایا جائے، کچھ سرکاری اداروں کی جانب سے ان کی سرپرستی کو بھی ختم کیا جائے۔
4۔ لاوڈ اسپیکر ایکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور مساجد سے مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والوں کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائیں۔
5۔ ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے شہداء کے خانوادوں کی مالی معاونت کی جائے۔
6۔ دہشت گردی کے واقعات میں زخمی افراد کے علاج و معالجہ کی ذمہ داری حکومت اپنے ذمہ لے۔
7۔ سی پی ایل سی میں ملت جعفریہ کے افراد کو نمائندگی دی جائے۔
8۔ اپنے تحفظ کی خاطر شیعہ پروفیشنلز افراد، علمائے کرام سمیت دیگر افراد کو اسلحہ لائسنس فراہم کئے جائیں۔
9۔ اندرون سندھ میں اہل بیت اطہار (ع) کی شان میں گستاخی، علم حضرت عباس (ع) کے بے حرمتی اور درگاہوں پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور سندھ بھر میں دہشت گردوں کیخلاف فی الفور کریک ڈاون کیا جائے، تاکہ اولیاء کی سرزمین کو دہشت گردی سے نجات دلائی جاسکے۔
10۔ جس جس علاقے میں شیعہ فرد کا قتل ہو، اس علاقے کے ایس ایچ او کو فی الفور معطل کیا جائے۔

مذاکرات کے بعد شرجیل انعام میمن کی سربراہی میں وفد نے تمام مطالبات منظور کئے۔ بعدازاں حکومتی وفد میں شامل وقار مہدی، راشد ربانی، کمشنر کراچی شعیب صدیقی، ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے کھجور چوک پر شرکاء کے درمیان آکر تمام مطالبات کی منظوری کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ساتھ اس پر عملدرآمد کیلئے 15 روز کا ٹائم فریم بھی مانگا۔ جس کے بعد علامہ حسن ظفر نقوی نے وہاں موجود خانوادہ شہداء کی اجازت سے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو 15 دن کا ٹائم دیتے ہیں، اگر ان نکات پر عمل درآمد نہیں ہوا تو دنیا نے صرف لانگ مارچ کا نام سنا ہے دیکھا نہیں ہے، مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو ایسا لانگ مارچ کریں گے کہ جس سے ضیائی اسٹیبلشمنٹ کا پورا سسٹم تباہ ہوجائے گا اور حسینی جوان اپنے زور بازو سے اس ملک کو ان نااہل حکمرانوں سے نجات دلائیں گے۔ بعدازاں تمام شرکاء پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
خبر کا کوڈ : 388672
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش