0
Monday 9 Jun 2014 00:03
کسی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا

کراچی ائیر پورٹ دہشتگردوں سے کلیئر، 13 افراد شہید، 10 دہشتگرد ہلاک

کراچی ائیر پورٹ دہشتگردوں سے کلیئر، 13 افراد شہید، 10 دہشتگرد ہلاک
اسلام ٹائمز۔ کراچی ائیر پورٹ کا ٹرمینل ون کلئیر کرا لیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 10 دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے ہیں، کسی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا، نہ آگ لگی، تمام اہم اثاثے محفوظ ہیں، کوئی مسافر زخمی نہیں ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ائیر پورٹ پر آگ عمارت میں لگی تھی جسے بھجا دیا گیا ہے، دہشت گردوں سے آر پی جی، راکٹ، جیکٹیں ملی ہیں، دہشت گرد ائیر پورٹ کے دو علاقوں تک محدود تھے، کراچی ائیر پورٹ آج دوپہر تک کلئیر کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ روشنی ہونے کے بعد ائیر پورٹ کو پھر چیک کیا جائے گا، سکیورٹی چیک کے بعد ائیر پورٹ سی اے اے اور اے ایس ایف حکام کے حوالے کیا جائے گا۔ وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ حملے میں 13 افراد شہید ہوئے، 10 دہشتگرد مارے گئے، دہشتگرد انتہائی تربیت یافتہ تھے، آگ کسی طیارے کو نہیں عمارتوں کو لگی۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ایئر پورٹ پر فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں دس دہشت گردوں سمیت 23 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ آئی ایس پی آر ترجمان عاصم باجوہ نے تمام دس دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کا تمام علاقہ کلیئر کروالیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دن کی روشنی میں کراچی ایئر پورٹ کی دوبارہ تلاشی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں کسی بھی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا، تاہم ذرائع کے مطابق ہینگر میں موجود کچھ طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعلٰی سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آپریشن کے دوران سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں سمیت 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ادھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایک ٹوئیٹ میں کامیاب آپریشن پر پاک فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو مبارک باد پیش کی ہے۔ رینجرز ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے ہندوستانی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسافر اور عملے کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق دس لاشوں اور 15 زخمیوں کو جناح ہسپتال لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے نو اے ایس ایف اہلکار ہیں۔

اس سے قبل عسکریت پسندوں نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر خودکش حملہ آوروں سمیت حملہ کیا۔ ایئر پورٹ کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا جبکہ سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔
اطلاعات کے مطابق ایئر پورٹ کے وی آئی پی گیٹ سے متعدد شدت پسند داخل ہوئے، جن کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔
دہشت گردی کے اس واقعے کے پیش نظر ملیر کینٹ سے پاک فوج کے دستوں کو طلب کیا گیا جبکہ ملک کے دیگر ایئر پورٹس پر سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج نے ایئر پورٹ کے اطراف کے علاقے کا بھی کنٹرول سنبھال لیا۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے اپنے حملوں کے دوران بھاری اسلحے کا بھی استعمال کیا۔ ایئرپورٹ پر پروازوں کی آمدورفت معطل کر دی گئی جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران کے مطابق کراچی آنے والی پروازوں کو نوابشاہ، سکھر اور کوئٹہ منتقل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے ایئر پورٹ کو گھیرے میں لے لیا جبکہ کراچی ایئر پورٹ کو سیل کر دیا گیا۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے ڈی جی رینجرز سے فون پر رابطہ کیا اور مسافروں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔ تاحال کسی گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم 2011ء میں کراچی ہی میں پی این ایس مہران پر حملہ کیا گیا جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 16 زخمی ہوئے تھے جبکہ دو فوجی طیارے بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 390302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش