0
Wednesday 11 Jun 2014 20:36

بھارتی فوج کے نامزد سربراہ پر قاتلوں اور ڈاکہ ڈالنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام

بھارتی فوج کے نامزد سربراہ پر قاتلوں اور ڈاکہ ڈالنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام
اسلام ٹائمز۔ ہندوستانی فوج کے سابق سربراہ اور اب وفاقی وزیر جنرل وی کے سنگھ نے فوج کے نامزد سربراہ پر بے گناہوں کے قاتلوں اور ڈاکہ ڈالنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے، بھارتی سابق فوج کے جنرل اور نامزد سربراہ لیفٹیننٹ جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ کے درمیان اختلافات پرانے ہیں، جنرل وی کے سنگھ نے فوج کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل سوہاگ کے خلاف تادیبی کارروائی کی تھی لیکن فوج کے موجودہ سربراہ جنرل بکرم سنگھ نے عہدہ سنبھالنے کے چند ہی دنوں کے اندر یہ حکم واپس لے لیا تھا، لیکن جنرل وی کے سنگھ کے بیان کے پس منظر میں پارلیمان میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا کہ فوج کی تقرریوں کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے کہ جہاں تک حکومت کا سوال ہے، جنرل سوہاگ کی تقرری حتمی ہے، یہ تنازع فوج کے ایک انٹیلیجنس یونٹ کی سرگرمیوں کے بارے میں ہے، الزام یہ تھا کہ دسمبر 2011ء میں شمال مشرقی ریاست آسام کے جورہٹ علاقے میں اس یونٹ نے غیر قانونی کارروائیاں کی تھیں لیکن اس وقت کے کور کمانڈر جنرل سوہاگ نے اس یونٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، تاہم فوج کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے وقت جنرل سوہاگ چھٹی پر تھے اور قصوروار پائے جانے والے فوجیوں کو سزا دی جا چکی ہے، جنرل سوہاگ کو فوج کا نیا سربراہ نامزد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ’’بھارتی نیشنل کانگریس‘‘ کی حکومت نے ان کی تقرری میں طرفداری سے کام لیا ہے، یہ کیس سپریم کورٹ میں ہے جہاں وزارت دفاع نے جنرل سوہاگ کی تقرری کے دفاع میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں بھارتی جنرل وی کے سنگھ کی جانب سے تادیبی کارروائی کو غیر ضروری اور غیر قانونی بتایا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 391156
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش