0
Sunday 20 Jul 2014 03:58
اسرائیلی ماہرین کیجانب سے غزہ پر زمینی حملے کی شکست کا اعتراف

حماس جنگجووں کی چھاپہ مار کارروائیاں، 14 اسرائیلی فوجی ہلاک، متعدد زخمی

حماس جنگجووں کی چھاپہ مار کارروائیاں، 14 اسرائیلی فوجی ہلاک، متعدد زخمی
اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اسرائیل کی فوجی جارحیت کے خلاف مجاہدین کی بھرپور مزاحمت جاری ہے۔ حماس کے ملٹری ونگ شہید عزالدین قسام بریگیڈز کی جانب سے جاری کئے گئے بیانئے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی فوجیوں کے خلاف دو بڑی گوریلا کارروائیاں انجام دی ہیں، جن میں 14 صہیونی فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہونے کے علاوہ اسرائیل آرمی کی تین فوجی جیپیں، ایک بکتر بند گاڑی اور دو ٹینک بھی تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق القسام بریگیڈ کے مجاہدین کی جانب سے پہلی چھاپہ مار کارروائی مقبوضہ فلسطین کے علاقے "اشکول" میں واقع اسرائیلی فوجی اڈے "ابو مطیبق" میں انجام پائی۔ اس کارروائی میں حماس کے 12 جنگجووں نے حصہ لیا۔ ان جنگجووں نے خفیہ سرنگوں سے عبور کرنے کے بعد مقبوضہ فلسطین میں داخل ہو کر اس فوجی اڈے کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔ اسی طرح انہوں نے کئی جگہ گھات لگا کر بھی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 6 اسرائیلی فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہونے کے علاوہ اسرائیل کی تین فوجی جیپیں بھی تباہ ہو گئیں۔ القسام بریگیڈز کی جانب سے جاری کردہ بیانئے میں کہا گیا ہے کہ اس گوریلا کارروائی میں ایک حماس جنگجو بھی شہید ہوگیا جبکہ باقی گیارہ مجاہد اپنے ٹھکانے پر واپس پہنچنے میں کامیاب رہے۔

شہید القسام بریگیڈ کے جنگجووں نے اپنی دوسری گوریلا کارروائی کے دوران صوفا سرحدی چوکی کے قریب علاقے الریان میں اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی کے دوران بھی فلسطینی مجاہد خفیہ سرنگوں سے گزر کر مقبوضہ فلسطین میں داخل ہوئے۔ یہ حملہ اس قدر اچانک تھا کہ فلسطینی مجاہدین نے دو میٹر کے کم فاصلے سے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 5 صہیونی فوجی ہلاک جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔ تین اسرائیلی فوجیوں کے سر پر گولیاں لگیں جبکہ باقی فوجیوں کے جسم کے دوسرے حصے نشانہ بنے۔ تمام مجاہدین اس کارروائی کے بعد اپنے ٹھکانوں پر واپس پہنچنے میں کامیاب رہے۔ بعض اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی کے دوران حماس کے 8 مجاہد شہید کر دیئے گئے ہیں لیکن حماس نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے صوفا آپریشن کو حماس کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ اسرائیل کے فوجی ذرائع نے اشکول میں اپنے دو فوجیوں جن میں ایک اعلٰی سطحی فوجی افسر بھی شامل ہے، کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

دوسری طرف اسرائیل کے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے غزہ پر اسرائیل کے زمینی حملے کی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ حملہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ان کے بقول اس حملے کا بنیادی مقصد حماس کی خفیہ سرنگوں کو تباہ کرنا اور غزہ سے اسرائیل پر میزائل فائر ہونے کو روکنا تھا۔ اسرائیلی سیاسی ماہرین کے مطابق اس شکست کی بنیادی وجوہات میں اسرائیل آرمی کے پاس موجود انٹیلی جنس معلومات کی کمی، خفیہ سرنگوں کو تلاش کرکے منہدم کرنے کیلئے زیادہ وقت درکار ہونا، زمینی حملے کا محدود ہونا اور فلسطینی عوام کی جانب سے مجاہد تنظیموں کی بھرپور حمایت شامل ہیں۔

اسرائیلی تجزیہ کاروں کی نظر میں اس وقت اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم ایسے طریقہ کار کی تلاش میں ہے جس کے تحت غزہ کی سرحد پر واقع چند خفیہ سرنگوں کو تباہ کرکے وہ اپنی کامیابی کو ظاہر کرسکے۔ ان سرنگوں کو منہدم کرکے اسرائیلی حکومت جنگ کے خاتمے کا جواز فراہم کرنا چاہتی ہے۔ اسرائیل کا ایک سابق فوجی کمانڈر "گیورا گبر" اسرائیلی ٹی وی کے چینل 10 کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہتا ہے کہ اسرائیل بھاری اخراجات کرنے اور دسیوں کمپنیز اور بڑی تعداد میں انجینئرز کے تعاون کے باوجود غزہ کی سرحد پر واقع حماس کی خفیہ سرنگوں کو منہدم کرنے میں ناکام رہا ہے، لہذا اسے چاہئے کہ وہ پہلے مرحلے پر ان سرنگوں کے محل وقوع کے بارے میں دقیق معلومات حاصل کرے۔ اس نے مزید کہا کہ اسرائیل آرمی کے انجینئرنگ ونگ "یہلوم" جو خفیہ سرنگوں کی تلاش اور انہیں منہدم کرنے میں مہارت رکھتا ہے، کو صرف ایک سرنگ کو تلاش کرنے کیلئے کئی گھنٹے درکار ہیں۔

اسی طرح اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے سابق سکیورٹی مشیر "عوزی آراد" کا کہنا ہے کہ چونکہ تل ابیب حماس اور اس کی فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، لہذا اس وقت شدید سکیورٹی بحران کا شکار ہوچکا ہے۔ عوزی آراد نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ حقیقی اور اسٹریٹجک اہداف کے حصول کیلئے ایک عظیم افرادی قوت کی ضرورت ہے، کہا کہ موجودہ وسائل اور ٹیکنالوجی اسرائیل کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے کافی نہیں۔ اس نے کہا کہ اس وقت میدان حماس کے ہاتھ میں ہے اور حماس ہی جنگ بندی کے بارے میں حتمی فیصلہ کرسکتی ہے۔

دوسری طرف عرب دنیا کے معروف لکھاری اور سیاسی تجزیہ کار "عبدالباری عطوان" کا کہنا ہے کہ جس طرح اسرائیل کی جانب سے غزہ پر ہوائی حملوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، اسی طرح اسرائیل کا زمینی حملہ بھی ناکامی کا شکار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے یہ اعلان کہ غزہ پر اسرائیل کی زمینی فوجی کارروائی کا مقصد حماس کی خفیہ سرنگوں کو منہدم کرنا ہے درحقیقت یہ جھوٹا تاثر دینے کیلئے ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا پہلا مرحلہ جو ہوائی حملوں پر مشتمل تھا، کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے اور اس سے مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے گئے ہیں، لیکن اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 11 دن کی مسلسل بمباری نہ صرف تل ابیب، حیفا، اسدود اور عسقلان پر غزہ کے میزائل حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے بلکہ ان حملوں نے اسرائیل کی معیشت کو بھی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔

اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا دوسرا مرحلہ بھی شکست کا شکار ہوگا بلکہ اگلے چند دن میں ہوسکتا ہے، اسرائیل کو حماس کی جانب سے غیر متوقع اور حیران کن حملوں کا سامنا کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت نے فلسطینی عوام کو آپس میں متحد کر دیا ہے اور اب وہ پہلے سے بھی زیادہ فلسطینی جہادی گروہوں کی حمایت کرنے لگے ہیں۔ فلسطینی مجاہدین بھی اپنی پوری طاقت سے اسرائیل کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ جذبہ شہادت سے لبریز ہیں۔ عبدالباری عطوان نے کہا کہ اس بار اسرائیل ماضی کے برعکس میڈیا جنگ بھی ہار چکا ہے اور جیسے جیسے جنگ لمبی ہوتی جائے گی، اسرائیل کو پہنچنے والے نقصان کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا اور عالمی رائے عامہ روز بروز اسرائیل کے خلاف ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا غزہ پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت اور حماس کی جانب سے اس کو دیئے گئے منہ توڑ جواب نے اسرائیل کی انٹیلی جنس پاور کا بھی بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور دنیا والے جان گئے ہیں کہ حماس کے بارے میں اس کی معلومات کس قدر ناقص تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے گیارہ دن سے اسرائیلی جنگی طیارے غزہ کی فضائی نگرانی اور اس پر ہوائی حملوں میں مصروف ہیں، لیکن ابھی تک حماس کا ایک میزائل لانچر تباہ کرنے یا حماس کے ایک کمانڈر کو شہید کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 400442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش