0
Sunday 24 Aug 2014 08:26

پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی کو پہلی ترجیح دی جانی چاہیے، سید علی گیلانی

پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی کو پہلی ترجیح دی جانی چاہیے، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے پاکستان کے اندرونی حالات پر اپنی گہری فکرمندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور عوامی تحریک کے طاہر القادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مخاصمت اور محاذ آرائی کے بجائے افہام و تفہیم اور صلاح صفائی کے راستے کو اختیار کریں اور کسی بھی اسطرح کی صورتحال کو پیدا ہونے کا موقع نہ دیں، جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دشمنوں کو راس آتی ہو اور جس سے ملک کے استحکام اور سلامتی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ درپیش ہوتا ہو۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی کو پہلی ترجیح دی جانی چاہیے اور باقی جتنے بھی معاملات میں اختلافات پائے جاتے ہیں، انہیں مل بیٹھ کر طے کیا جاسکتا ہے اور ان کا حل مذاکرات کے ذریعے سے نکالا جانا ممکن ہے، علی گیلانی نے کہا کہ پاکستان اس وقت کئی بیرونی اور اندرونی خطرات سے دوچار ہے، امریکہ جو براہِ راست طور اس ملک میں بیٹھا ہوا ہے سوڈان، عراق اور شام کی طرح اس ملک کو بھی تقسیم کرانے کے ایک طویل مدّتی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کوشاں ہے، دوسری طرف بھارت خود اپنی سرزمین اور افغانستان کے راستے اس ملک کے خلاف ریشہ دوانیاں کرنے میں مصروف ہے اور صوبہ سندھ میں تو وہ بالواسطہ طریقے سے مداخلت بھی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندرونی سطح پر اس ملک کو ایسے مشکوک اور جنونی لوگوں سے پالا پڑا ہوا ہے، جو بظاہر اسلام کی آڑ لیکر اس ریاست کے استحکام اور سلامتی کے خلاف برسرِ جنگ ہوگئے ہیں۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ ایسی صورتحال میں عمران خان اور طاہر القادری کی مہم جوئی کسی بھی طور مناسب اور معقول نظر نہیں آتی ہے اور ان کے اس اقدام کے ذریعے سے صرف اور صرف پاکستان کے دشمنوں کو ہی تقویت حاصل ہوسکتی ہے اور انہیں اپنے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے میں آسانی اور سہولیت میسر آسکتی ہے۔ دونوں راہنماؤں سے احتجاج جاری رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے علی گیلانی نے کہا کہ مصالحت اور صلح جوئی کا رویہ انسان کو چھوٹا نہیں بناتا، بلکہ اس کے قد میں اضافہ کرتا ہے، اکڑ اور ہٹ دھرمی والا طریقہ ریاست اور ریاست کے عوام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور اس سے مسائل سلجھنے کے بجائے مزید الجھنے کا خطرہ درپیش ہوسکتا ہے، ہر محب وطن پاکستانی اور کشمیری عوام چاہتے ہیں کہ دونوں راہنما اپنے احتجاج کو مختصر کرکے حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کریں اور ان کو نتیجہ خیز اور بامعنیٰ بنانے کے لیے پاکستان کے ذمہ دار اور دیانتدار سیاستدانوں کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 406357
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش