0
Monday 8 Sep 2014 16:59

ملک میں امن و امان کا قیام آئین تحفظ کے بغیر ممکن نہیں، چیف جسٹس ناصر الملک

ملک میں امن و امان کا قیام آئین تحفظ کے بغیر ممکن نہیں، چیف جسٹس ناصر الملک
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ عدلیہ آئین کے تابع رہے گی اور یہ بھی یقینی بنائے گی کہ ریاستی ادارے آئین کے تابع رہیں، کسی بھی صورتحال میں آئین کے تحت حاصل حق کو حتمی تصور نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے عوام کی آزادی پر پابندی کا عدالت جائزہ لے سکتی ہے ۔ کوئی معاشرہ آئین کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، عدلیہ آئین کے تابع رہے گی، یہ بھی یقینی بنائے گی کہ ریاستی ادارے آئین کے تابع رہیں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورتحال میں آئین کے تحت حاصل حق کو حتمی تصور نہ کیا جائے، کسی کے بھی آئینی حقوق پر بھی قدغن لگائی جا سکتی ہے، ججوں کا کام صرف آئین کے الفاظ کی تشریح کرنا نہیں، انہوں نے کہا کہ ججوں کا کام آئین شکنی کے ہر اقدام کو ناکام بنانا بھی ہے، بار بار کہہ چکے ہیں کہ کوئی شخص یا ادارہ آئین سے بالاتر نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی تب ہی قائم رہ سکتی ہے جب عدلیہ آئین پر ایمانداری سے عمل کرے، ہر ممکن کوشش کریں گے کہ سستا، جلد اور غیرجانبدار انصاف فراہم کیا جائے، ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی پر ہرگز سمجھوتا نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حقوق اور ذمہ داریاں سکے کے 2 رخ ہیں، ایک دوسرے کے بغیر قائم نہیں رہ سکتے، چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے حقوق میں بار کا کردار بہت اہم ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ انصاف کی فراہمی میں ہرگز تاخیر نہیں کریں گے، عدلیہ کا یہ سال ملکی تاریخ اور اس عدالت کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہم آج گذشتہ سال کی کارکرگی کا جائزہ لینے کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں، ہم نے اس آئین کو بلاخوف و خطر بچانے کی قسم کھائی ہے، ملک میں امن و امان کا قیام آئین تحفظ کے بغیر ممکن نہیں، لوگوں کو انصاف، ان کا حق دلانے کیلئے مستقبل کی حکمت عملی پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ عدالتی سال میں 13 ہزار 872 کیسز نمٹائے گئے، 17 ہزار 491 نئے کیسز بھی سپریم کورٹ میں دائر ہوئے، سپریم کورٹ میں زیر التواء کیسز کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کا کہنا ہے کہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ کوئی ادارہ آئین سے بالاتر نہیں، عدلیہ یقینی بنائے کہ تمام ریاستی ادارے آئین کے تابع رہیں۔ سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک نے مزید کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کا قیام آئین کے تحفظ کے بغیر ممکن نہیں، آئین کو بلاخوف و خطر بچانے کی قسم کھا رکھی ہے، ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی پر ہر گز سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم آج گذشتہ سال کی کاردکرگی کا جائزہ لینے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، آج ہم لوگوں کو انصاف اور ان کا حق دلانے کے لئے مستقبل کی حکمت عملی پر غور کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج یقین دلاتا ہوں کہ انصاف کی فراہمی میں ہرگز تاخیر نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ سستا، جلد اور غیر جانبدار انصاف فراہم کیا جائے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی تب ہی قائم رہ سکتی ہے جب عدلیہ آئین پر ایمانداری سے عمل کرے، عدلیہ کا یہ سال ملکی تاریخ اور اس عدالت کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 408792
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش