0
Wednesday 31 Dec 2014 19:29

دہشتگردی کو پروان چڑھنے نہیں دیا جائیگا، بچوں کے خون کے ہر قطرے کا حساب لینا ہم پر واجب ہے، نواز شریف

دہشتگردی کو پروان چڑھنے نہیں دیا جائیگا، بچوں کے خون کے ہر قطرے کا حساب لینا ہم پر واجب ہے، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب کسی مسلح جتھے کو کام کی اجازت نہیں ہوگی، کالعدم تنظیمیں اب خود کو حقیقی معنوں میں کالعدم سمجھیں، آپریشن ضرب عضب دہشتگردوں پر کاری ضرب ہے، تمام کوششوں کی ناکامی پر ضرب عضب شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسلام آباد میں سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ بچوں کے خون کے ہر قطرے کا حساب لینا ہم پر واجب ہے، سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم متفق ہے کہ دہشت گردی کو پروان چڑھنے نہیں دیا جائے گا، تمام سیاسی جماعتوں نے فوجی افسران پر مشتمل عدالتوں کے قیام کی منظوری دی، ان عدالتوں میں صرف دہشت گردی کے مقدمات ہوں گے، مدت کا بھی تعین ہوگا، آئینی اقدامات کا خاکہ تیار کر لیا ہے، پارلیمنٹ سے اتفاق رائے کے ساتھ منظوری کی توقع ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے وزارت عظمٰی کا منصب قوم کی حفاظت کیلئے دیا گیا ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کو پروان نہیں چڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ اس ڈر سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے کہ کل کو میرا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل نہ ہو۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کا سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 16 دسمبر کو پشاور میں سکول پر ہونے والے دہشتگرد حملے نے پوری قوم کا رخ موڑ دیا ہے۔ پاکستان کے غیر معمولی حالات غیر معمولی اقدامات کے متقاضی تھے۔ کیا یہ غیر معمولی نہیں کہ پھول جیسے بچوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جائے۔ کیا یہ غیر معمولی نہیں کہ دہشتگرد پوری قوم کو یرغمال بنا لیں۔ بچوں کے خون کے قطرے کا حساب لینا ہم پر واجب اور قرض ہے۔ ہماری منزل دور نہیں، دہشتگردی کے خلاف عوام کی تائید ہمارے ساتھ ہے۔ دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ 

وزیراعظم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ماضی میں بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ بات چیت کا عمل ناکام ہوا تو دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا۔ آپریشن ضرب عضب دہشتگردوں پر کاری ضرب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پہلے کبھی ٹھوس پالیسی نہیں بنائی گئی تھی۔ سانحہ پشاور کے بعد تمام جماعتوں کو دعوت دی کہ دہشتگردی کیخلاف ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ 24 دسمبر کو عسکری اور سیاسی قیادت نے قومی ایکشن پلان کی منظوری دی۔ قومی ایکشن پلان کی منظوری کے بعد ہر نکتے پر کمیٹی قائم کر دی ہے۔ بیشتر کمیٹیوں کی رپورٹ مل گئی، جس کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا ہے۔
 
نواز شریف نے کہا کہ ملکی قیادت نے متفقہ طور پر ایسی عدالتوں کی منظوری دی، جس کے سربراہ فوجی افسران ہونگے۔ قانون اور انصاف کے نظام کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی گئی۔ فوجی عدالتوں میں دہشتگردوں کیخلاف مقدمات چلائے جائیں گے۔ عوام نے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہر شخص کو ذمہ داری دی ہے۔ انسداد دہشتگردی کا طریقہ کار پارلیمنٹ طے کر رہی ہے، کوئی فرد واحد نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ سے فوجی عدالتوں کی منظوری حاصل کر لیں گے۔ اس آئین اور قانون کا کیا فائدہ جو پاکستان کے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت نہ کرسکے۔ انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں لیکن اپنے معاشرے کو جنگل نہیں بنا سکتے۔ ہم آئین اور قانون سے انحراف نہیں کرسکتے۔ ہم آنے والی نسلوں کے تحفظ کا سوچ رہے ہیں۔ تمام اقدامات آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ کالعدم تنظیمیں اب حقیقی معنوں میں خود کو کالعدم سمجھیں. انھیں کسی طرح بھی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان میں اب کسی مسلح جھتے کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 429541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش