0
Saturday 28 Mar 2015 01:30

بلدیاتی انتخابات میں پنجاب کے سرکاری ملازمین کی بطور ریٹرننگ افسر تعیناتی کا قانون کالعدم

بلدیاتی انتخابات میں پنجاب کے سرکاری ملازمین کی بطور ریٹرننگ افسر تعیناتی کا قانون کالعدم
اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق لاہور ہائیکورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ صادر کیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات میں پنجاب کے سرکاری ملازمین کو ہی ریٹرننگ افسر تعینات کرنے کا صوبائی قانون کالعدم کرتے ہوئے قرار دیا ہے، کہ آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات اور ذمہ داریوں میں صوبے مداخلت نہیں کر سکتے۔ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلاء فیاض مہر، بختیار قصوری اور مظہرجوئیہ نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی دفعہ 22 کے ذریعے الیکشن کمیشن کو پابند کر دیا ہے، کہ بلدیاتی انتخابات میں ریٹرننگ افسروں کی تعیناتی پنجاب کے سرکاری افسروں میں سے ہی ہو گی۔ حکومت کا یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت الیکشن کمیشن کو دی گئی آزادی پر حملہ اور اس کے اختیارات اور ذمہ داریوں میں مداخلت کے برابر ہے۔ صوبوں کو کسی بھی قسم کے انتخابات سے متعلق قانون سازی کا اختیار نہیں ہے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی اس دفعہ کو آئین سے متصاد قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے سٹینڈنگ کونسل نصر احمد اور پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول مرزا نے عدالت میں ترمیمی ایکٹ جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن اب پنجاب کے علاوہ وفاقی حکومت کے افسروں کو بھی بطور ریٹرننگ افسر تعینات کر سکے گا۔ جس پر درخواست گزاروں کے وکلاء نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ایک صوبے کے الیکشن سے متعلق قانون سازی کے اختیارات کا ہے اور آئین کے تحت الیکشن سے متعلق قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ صوبے کا نہیں۔ عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد بلدیاتی انتخابات میں ریٹرننگ افسروں کی تعیناتی پنجاب کے سرکاری افسروں سے ہی کرنے کی دفعہ کالعدم کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت اس معاملے پر اپنا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 450470
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش