0
Friday 26 Nov 2010 14:16

مولانا فضل الرحمن سے پاکستانی اور برطانوی سیکیورٹی حکام کے مذاکرات

نائن الیون کے بعد عالمی طاقتوں کی ترجیحات بدل گئیں،فضل الرحمن
مولانا فضل الرحمن سے پاکستانی اور برطانوی سیکیورٹی حکام کے مذاکرات
لندن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے قریبی تعلق رکھنے والے پاکستانی سیکورٹی سروسز کے ارکان میں پاک افغان سرحدی علاقوں کی سیکورٹی صورتحال کے بارے میں اہم بات چیت ہوئی۔نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو افغانستان کے بارے میں قریبی طور پر کام کرنے والے برٹش سیکورٹی عہدیداروں اور حکمت سازوں کی میٹنگ میں بھی مدعو کیا گیا۔ 
مولانا کو ایک سب سے با اثر پشتون تسلیم کیا جاتا ہے،جنہیں افغانستان کی پشتون کمیونٹی میں زبردست اثر و رسوخ حاصل ہے۔ ایک ذریعے نے نیوز کو بتایا کہ اعلیٰ سطح کے برطانوی عہدیداروں نے مولانا کے ساتھ افغانستان کی صورتحال اور وہاں امن کے قیام کے ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیالات کیا۔جہاں امریکہ کے بعد بھاری تعداد میں برطانوی فوجی تعینات ہیں۔میٹنگ میں جو فی سیشن تین گھنٹے جاری رہی،پاکستان سیکورٹی کے عہیداروں نے بھی شرکت کی۔یہ میٹنگ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے برطانیہ میں 2015ء میں اگلے عام انتخابات سے قبل افغانستان سے فوج نکالنے کے حالیہ اعلان کے پس منظر میں ہوئی۔ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ نیٹو افواج اسی سال تک طالبان کے خلاف حملے کے آپریشن مکمل کرلیں گی۔
 فضل الرحمٰن شروع سے افغانستان میں مغربی مداخلت کی مخالفت کر رہے ہیں اور ہمیشہ یہ موقف دیا ہے کہ امن طالبان کے خلاف حملوں سے قائم نہیں کیا جاسکتا،جنہیں افغان پشتون آبادی کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ایک عشرے تک طالبان کے خلاف لڑنے کے باوجود مقصد میں ناکام تقریباً تمام مغربی سیکورٹی عہدیداروں نے بھی اسی رائے کا اظہار کیا کہ افغان جنگ طالبان کو امن کے عمل میں شریک کئے بغیر نہیں جیتی جاسکتی۔
برطانوی سیکورٹی عہدیداروں نے جن میں برطانیہ کے سیکرٹ سروسز کے ارکان بھی شامل تھے جو بیرون ملک آپریشن میں شریک ہیں مولانا اور پاکستانی سیکورٹی عہدیداروں سے بات چیت میں پشتون کمیونٹیز سے مذاکرات میں اضافے اور پشتون نوجوانوں کو ہتھیار پھینک کر مصالحتی کوششوں کا حصہ بن جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
نائن الیون کے بعد عالمی طاقتوں کی ترجیحات بدل گئیں،فضل الرحمن لندن:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد بین الاقوامی سطح پر عالمی طاقتوں کی ترجیحات تبدیل ہو گئی ہیں۔کشمیر کمیٹی نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو ملکی اور عالمی سطح پر سامنے لانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔
لندن میں برطانوی ہاؤس آف کامنز کے ایک کمیٹی روم میں دوران خطاب انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا،لیکن چھ دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی چودہ ملین کشمیری اپنے بنیادی حق سے محروم ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان کی سیاست میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت پر کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں اس مسئلے کے پر امن حل پر متفق ہیں۔انھوں نے بھارت پر واضح کیا کہ وہ کشمیر کو اپنا داخلی مسئلہ سمجھ رہا ہے،مگر بھارت اس رائے میں تنہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 45157
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش