0
Monday 6 Jul 2015 15:28
کراچی آپریشن کی آڑ میں ہمیں ریاستی مظالم کانشانہ بنایا جارہا ہے

نہ جانے کیوں جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی ایم کیو ایم کو دل سے تسلیم نہیں کرتے، الطاف حسین

م پر بھارت سے تعلق اور اس سے پیسہ لینے کا بہتان لگایا جا رہا ہے
نہ جانے کیوں جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی ایم کیو ایم کو دل سے تسلیم نہیں کرتے، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کی آڑ میں ہمیں ریاستی مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہم پر بھارت سے تعلق اور اس سے پیسہ لینے کا بہتان لگایا جا رہا ہے، جبکہ ایم کیو ایم کسی ملک سے کوئی پیسہ یا مدد نہیں لیتی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں خواتین اور بزرگ کارکنوں کے اجلاس سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں جس نے بھی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی، اس رہنما پر غداری کے الزامات لگائے گئے، خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان کو غدار کہا گیا، نیپ کو غدار کہا گیا، بلوچ رہنماؤں پر غداری کے الزامات لگا کر ان کے خلاف فوج کشی کی گئی، بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا، سندھ کے دیگر رہنماؤں کو غدار قرار دیا گیا، اور اب ایم کیو ایم کو غدار قرار دیا جا رہا ہے، پاکستان میں غداری کے الزامات لگانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، اور سیاسی جماعتوں کے وجود اور ان کے مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔

الطاف حسین نے کہا کہ نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی کی فائلوں سے ایم کیو ایم کے خلاف جھوٹی سچی باتوں کو ختم کرکے اسے دل سے تسلیم نہیں کیا جاتا، اور اس پر طرح طرح کے الزامات تھوپے جا رہے ہیں، ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا، لیکن چار پانچ نسلیں گزر جانے کے بعد بھی ہمارے ساتھ غیروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، کراچی آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کو کچلنے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کا عمل کیا جا رہا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے لگایا جانے والا یہ الزام سراسر غلط اور بے بنیاد ہے کہ ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی یونٹ اور سیکٹر کو عسکری تربیت دیتی ہے، رینجرز کی جانب سے فخریہ طور پر یہ اعلان کرنا کہ ہم ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹ کے انچارجز کو گرفتار کریں گے، اس بات کا اقرار ہے کہ کراچی میں آپریشن صرف ایم کیو ایم کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ متحدہ قائد نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے زکوٰۃ فطرے کے عطیات جمع کرنے کے عمل کو بھتہ قرار دے کر ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، اور کھلے کھلے اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ اسے زکوٰۃ فطرہ جمع کرنے نہیں دیا جائے گا، جبکہ مذہبی جماعتوں حتیٰ کہ کالعدم جہادی تنظیموں کو بھی زکوٰۃ، فطرے اور فنڈز جمع کرنے کی اجازت ہے۔

متحدہ قائد نے کہا کہ عمران خان شوکت خانم اسپتال کیلئے پوری دنیا سے مدد لے تو وہ چندہ اور فنڈریزنگ ہے، لیکن ایم کیو ایم چندے لے تو اسے بھتہ قرار دیدیا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ عمران خان کے دھرنے پر 30 ارب روپے خرچ ہوئے، اگر 6 ارب روپے لوگوں سے چندہ لیا تو پھر 24 ارب روپے کہاں سے آئے۔ الطاف حسین نے کہا کہ کیا نواز شریف نے سعودی عرب سے مدد نہیں لی، کیا مولانا طاہر القادری دنیا بھر میں فنڈز جمع نہیں کرتے، انھیں لوگ پیسہ دیں تو وہ چندہ ہے، اور عوام ہمیں دیں تو اسے بھتہ کیوں کہا جاتا ہے، ہم پر کیسے ہی الزامات لگائے جائیں، لیکن ہم عوام کے عطیات سے غریب و مستحقین کی مدد کرتے رہیں گے۔ الطاف حسین نے کہا کہ سندھ میں سازش کے تحت سندھیوں اور مہاجروں کو آپس میں بہت لڑایا جاتا رہا ہے، وقت کا تقاضہ ہے کہ انھیں آپس میں لڑنے کے بجائے متحد ہو جانا چاہیے، اور سندھ دھرتی کے حقوق کیلئے مل کر جدوجہد کرنا چاہیے۔ الطاف حسین نے خواتین اور بزرگوں سے کہا کہ تحریک کے ذمہ داروں اور کارکنوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے، لہٰذا ایسے حالات میں قوم کے بزرگوں، ماؤں اور بہنوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ میدان عمل میں آکر تحریک کے کام کو سنبھالیں، اور ہمت و جرأت کے ساتھ حالات کا سامنا کریں۔
خبر کا کوڈ : 471849
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش