0
Saturday 5 Sep 2015 15:54

کراچی میں اب بھی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے سلیپر سیل کام کر رہے ہیں، پولیس چیف

کراچی میں اب بھی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے سلیپر سیل کام کر رہے ہیں، پولیس چیف
اسلام ٹائمز۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے کہا ہے کہ شہر میں دہشتگردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہوئی ہے، لیکن کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے سلیپر سیل اب بھی کام کر رہے ہیں۔ کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کراچی پولیس چیف مشتاق مہر نے کہا کہ شہر میں قیام امن کیلئے 5 ستمبر 2013ء کو آپریشن شروع کیا گیا، آپریشن سے جرائم میں 65 سے 70 فیصد کمی آئی، آپریشن مکمل ہونے میں 35 فیصد کام باقی ہے، 2 سال میں 3 ہزار 500 پولیس مقابلے ہوئے، جس میں 250 سے زائد پولیس افسران اور اہلکار شہید ہوئے، 2 سال کے دوران 343 بھتہ خوروں کو گرفتار، جبکہ 15 ہزار 400 غیر قانونی ہتھیار برآمد کئے گئے، آپریشن کے دوران کی گئی مختلف کارروائیوں میں 500 کلو سے زائد بارودی مواد کے علاوہ 17 خودکش جیکٹس بھی برآمد کی گئیں۔ مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ آپریشن سے قبل تقریباً 8 لوگ روزانہ ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاتے تھے، آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہوگئی ہے، لیکن اب بھی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے سلیپر سیل کام کر رہے ہیں، جنہیں جلد ختم کر دیں گے۔

مشتاق مہر نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز بھی 50 فیصد کم ہوگئے، تاہم اس پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے، کراچی سی پی ایل سی کے تعاون سے اسٹریٹ کرائم کے خلاف کام کر رہے ہیں، موبائل فون چھیننے یا چوری کے واقعات کی روک تھام کیلئے اسپیشل سیل قائم کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ کراچی پولیس میں ای ٹیکنالوجی لا رہے ہیں، مجرموں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے، تمام صنعتی ایسوسی ایشن کے تعاون سے کمیونٹی پولیسنگ سسٹم کو بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نجی سیکیورٹی کمپنیز اور گارڈز کے ریکارڈ کو بائیو میٹرک کے ذریعے تصدیق کرائی جائے گی، اس کے علاوہ 6 ماہ میں اسلحے کی دکانوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کروا لیا جائے گا، اس کے علاوہ پولیس میں احتساب کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کو لکھا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اضافہ کیا جائے، اس کے علاوہ ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔

اس موقع پر سیکٹر کمانڈر سندھ رینجرز کرنل محمد امجد نے کہا کہ کراچی آپریشن شروع کرنے کا مقصد شہریوں کی جان کی حفاظت اور جرائم کا خاتمہ تھا، کراچی میں رینجرز اور پولیس نے مشترکہ طور پر 2 سال میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں، آپریشن کے باعث بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں 60 سے 70 فیصد کمی ہوئی، کراچی آپریشن سے سب لوگ خوش ہیں، اور اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کرنل امجد نے کہا کہ 2 برسوں میں کالعدم تنظیموں، عسکری ونگز اور گینگ وار کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں، قومی اثاثوں کے نقصان کی روک تھام کیلئے بھی آپریشن شروع کیا گیا، آپریشن کے دوران رینجرز کے 27 جوان بھی شہید ہوئے، گزشتہ 2 برسوں کے دوران رینجرز نے شہر میں 6 ہزار 81 آپریشن کئے، جس میں 913 دہشت گردوں اور 550 سے زائد ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ 6 ہزار سے زائد مختلف اقسام کا اسلحہ بھی دہشت گردوں سے برآمد کیا گیا، 3 ہزار 500 سے زائد ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا، رینجرز کا پولیس کے ساتھ تعاون آگے بھی جاری رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 484114
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش